کوہستان

کوہستان : ہیڈ کوارٹر پالس ہو یا پٹن ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ضلع کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ سماجی کارکن ولی اللہ توحیدی

کوہستان (نامہ نگار) کوہستان کے سماجی کارکن ولی اللہ توحیدی نے کہا ہے کہ لوئر کوہستان ضلع بننے کے بعد راستے میں رخنہ ڈالنے والے اپنے مشن میں جب ناکام ہوئے تو لسانیت اور قوم پرستی کے بل پوتے پر دریا سے آسمان پر پیر رکھنے کی باتیں کرنے لگے ہیں۔ یہ لوگ شائد بھول بیٹھے ہیں کہ انہیں اس مٹی نے عزت دی اور مقام دیا۔اللہ تعالیٰ کے خصوصی کرم سے دو ضلعوں کا قیام ہوا۔ وہ لوگ جو اول سے ایک ساتھ تھے ، ترقی کی دشمنی نے انہیں اتنا اندھا کیا کہ اب وہ تخریبی نفرتوں کی حوس میں اپنے پیروں پہ آپ کلہاڑی مار رہے ہیں ۔ایک اخباری بیان میں اُن کا کہناتھا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے ضلع کوہستان پھولے گا اور پھلے گا اور ترقی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔ مراعات ، انسانی وسائل ، ملازمتیں ، بجٹ ، تعلیم وترقی اور پسماندگی کے خاتمے کاباقاعدہ آغاز ہوگا جسے کوئی نہ سمجھے تو وہ احمقوں کو دنیا میں رہتا ہوگا۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ ہیڈ کوارٹر پالس ہو یا پٹن ہمیں کوئی اعتراض نہیں، ضلع کا نقصان نہیں ہونے دیں گے۔ اگر ان دونون اضلاع کا سیٹ اپ روانی سے چلنے دیا گیا تو پچاس سال تک بھی کوہستان سے نمائندگی نہ بھی ہو تو اس جاری ترقی کا پہیہ کبھی نہیں رُکے گا۔ انہوں نے ضلع کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے والوں سے مطالبہ کیا کہ ذاتی مفادات اور من گھڑ ت سیاست کیلئے اس ضلع کی ترقی و خوشحالی میں رُکاوٹ نہ بنیں اور جہاں چار سال قبل کھڑے تھے وہیں سے ترقی کے سفر کا آغاز کریں ۔

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان اور پرویز خٹک کی حق حکمرانی نے ہمیں ایک نیا کوہستان دیا جس پر دل کی گہرائیوں سے ممنون و مشکور ہیں۔ ولی اللہ کا کہنا تھا کہ ہم بھائی چارگی اور اخوت کے طلبگار ہیں ، تحصیل پالس اور پٹن کی رشتے کسی سے پوشیدہ نہیں ،جس میں 75جوان پالس کے بھانجے پٹن کے بیٹے ہیں تو ثابت یہ ہوا کہ دونوں قبائل کوہستان کے دیگر قبائل سے زیادہ قریب اور عزیز ہیں، اس لئے یہ ہمیشہ ساتھ بھی رہیں گے ۔مگر ترقی کی دشمنی میں اگر پٹن یا پالس کے دوست ایک دوسرے کے گھر سے بھاگ کر کسی دوسرے کے حق پہ دھاوا بولنے کی کوشش کریں گے تو یہ قوم کو ہرگز منظور نہیں ہوگا۔ پالس کے تمام یونین کونسل نوٹیفیکشن کے مطابق لوئر کوہستان کا حصہ ہیں جو وہیں رہیں گے ۔ جبکہ اپر کوہستان کے تمام یونین کونسل اپر کوہستان میں ہی رہیں گے۔ اُن کا کہنا تھا کہ دیامر بھاشا ڈیم ، داسو ڈیم ، کندیا ڈیم اور وادی سوپٹ کی سیاحت سے ملنے والی رائلٹی ، اربوں کھربوں کے ترقیاتی منصوبے ، ہزاروں ملازمین ، کالجز، یونیورسٹیز، ہسپتال و شاہراہیں ودیگر مراعات پر حق صرف اور صرف اپر کوہستان کے علاقوں (جالکوٹ ، شناکی ، کندیا اور سیو ) کا ہے ۔
جبکہ پٹن ، رانولیا، پالس، کولئی اور دیگر پروجیکٹس کی رائلٹی وہاں کے علاقوں کی ہے۔ لہٰذا چند ٹولوں کی شکل میں حکومت وقت کو غلط راستہ دکھاکر عوامی پریشانی اور انتشار کا سبب بننے سے گریز کیا جائے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button