کالمز

نا کام مردم شماری اور کالاش اقلیت

اقوام متحدہ کا ادارہ ۔ یو نیسکو (UNESCO) دنیا کے اہم مقا مات کو عالمی ورثہ یا ورلڈ ہیر یٹچ World Heritageقرار دیتا ہے۔ اس کے لئے عالمی سطح پر بہت ساری مرا عات مل جاتی ہیں 1990میں خیبر پختونخوا کی کا لاش کمیو نٹی کوعالمی ورثہ قرار دینے کے لئے یونیسکو سے رجوع کیا گیا تو ادارے نے پاکستان کی مردم شماری رپورٹ منگوائی۔ اس میں کا لاش کی جگہ دیگر لکھا ہوا تھا درخواست مسترد ہوئی 1998کی مر دم شماری میں کا لاش کی آبادی کو دکھانے کے لئے شمار یات ڈویثرن سے رجوع کیا گیا شماریات ڈویثرن نے کہا کہ 1911کی مردم شمار ی کا فار میٹ اس کی اجازت نہیں دیتا اس میں 5مذاہیب کے بعد دیگر کا خانہ ہے ۔ کالاش کا نام دیگر میں آتا ہے اس طرح 5زبانون کے بعد دیگر کا خانہ آتا ہے کا لا شہ زبان دیگر میں آتا ہے۔ 1999میں مردم شماری کی رپورٹ آئی اس میں بھی کا لاش مذہب اور زبان کو نہیں دکھایا گیا ۔

2002ء میں جنرل مشرف کی حکومت نے ایک بار پھر یو نیسکو سے در خواست کی ایک بار پھر مردم شماری کی رپورٹ منگو ائی گئی۔ اس میں کا لاش مذہب اور کالاش زبان کا ذکر نہیں تھا یو نیسکو نے پھر معذرت کی 19سال بعد چھٹی مردم شماری ہورہی ہے اس میں 1911ء کے فار میٹ میں کمپیو ٹر ما ہرین کے ذریعے نئی جدت دکھا ئی گئی ہے ۔ مذہب کے خانے میں مسلمان ، عیسائی ، ہندو ،سکھ اور احمد ی قادیا نی کو 1سے لیکر 5تک نمبر دیئے گئے ہیں دیگر مذاہیب، پارسی ، کا لاش وغیرہ کے لئے صفر یعنی زیرو لکھا گیا ہے مردم شماری میں ان کو "زیرو”(0) لکھا جائے گا ۔ اس طرح زبا نون کے خانے میں اردو ، سندھی ، پنجا بی ، پشتو ، کشمیری، بلو چی ، برا ہوی، سرائیکی اور ہند کو کے لئے 1سے 9تک ہندسے ڈال دیے گئے ہیں۔ کا لاشہ زبان کیلئے "زیرو” کاہندسہ ہے ۔ کا لا شہ، گو جری ، کھوار ، شینا ، بلتی سمیت تمام زبانوں کو زیرو کے نیچے لا یا جائے گا ۔ مردم شماری رپورٹ میں ، 9زبانون کے نام آئینگے ۔ باقی کے لئے زیرو لکھا جائے گا ۔ یعنی پا کستان مین 9زبانیں بولی جاتی ہیں ۔ باقی سب زیرو ہیں ۔

پڑوسی ملک بھارت کی مردم شماری رپورٹ میں 40زبانیں آتی ہیں حیدر اباد میں دنیا کی6800زبانوں کا جنگل اگا یا ہوا ہے۔ ہر زبان کا درخت ہے۔ درخت کی جڑوں میں اُس زبان کا سنسر لگا ہوا ہے۔ کا لاشہ، کھوار اور شینا زبانوں کے درختوں کی جڑ پر آپ کا پاؤں آتے ہی اُس درخت سے کا لاشہ ، کھوار اور شینا زبان میں گفتگو کی آواز آتی ہے، پشتو کا درخت آپ کو پشتو میں اور ہند کو کا درخت آپ کو ہندکو میں خوش آمیدید کہتا ہے ہمارے ہاں شماریات ڈو یثرن کے افیسروں کی اتنی قابلیت اور اہلیت نہیں کہ وہ مر دم شماری کے لئے1911ء کے فار میٹ میں وقت کے تقا ضوں کے مطابق تر میم و اضافہ کر سکیں ۔ پڑوسی ملک میں شینا زبان سکو لوں میں پڑھائی جاتی ہے۔ شینا زبان کی درسی کتابیں شائع کی گئی ہیں۔ چو تھی جماعت کی شینا کتاب کی تصویریں فیس بُک پر دستیاب ہیں۔ ہماری حکومت کے پاس اتنا وقت بھی نہیں کہ شینا اور کا لا شہ زبانوں کو مردم شماری رپورٹ میں پا کستانی زبانون کے طور پر دستا ویزی حیثیت دیدے۔ شماریات ڈویژن کے حکام کی ضد یہ ہے کہ 1911ء کی مرد م شماری ہمارے لئے سند اور نمونہ ہے۔ شما ر یات ڈویثرن کو یہ علم نہیں کہ 1911ء کے بعد 106سال گذر گئے ۔ اُس وقت ٹائپ را ئیٹر کے بار Bar))میں 6سے زیادہ خانے آتے ہی نہیں تھے ۔ اب کمپیو ٹر کا ایک شیٹ500زبانوں کو جگہ دیتا ہے۔ 20مذاہب کے لئے جگہ نکالتا ہے ۔

سکو ل آف اور ینٹل اینڈ افریکن سٹیڈیزSOAS)) لندن، ساتھ ایشیاء انسٹیٹو ٹ (SAI) ہا ئیڈل برگ اور سکو ل آف لینگو سٹیکں جو ا ہر لال نہرو یو نیو رسٹی نیو دہلی میں پاکستان کی مردم شماری رپورٹوں کا مذاق اڑایا جا تا ہے ۔ دنیا کا کوئی بھی صحافی ، دانشور ، محقق اور سکالر پا کستان کی مر دم شماری رپورٹ کو مستند دستا ویز نہیں ما نتا ، کیو نکہ نا کام مر دم شماری کی نا کام رپورٹ میں پاکستا نی سو سا ئیٹی ، اور زبا نوں کے بارے میں بنیادی معلومات نہیں ملتیں۔ محقق یا سکالر کا لاش کی آبادی معلوم کر نا چا ہتا ہے ، مستند دستا ویز کا حوالہ اُس کو در کار ہے ۔ وہ مر دم شما ری رپورٹ منگو ا تا ہے۔ اُس میں خیبر پختو نخوا ، چترال اور یو نین کو نسل ایون، ویلیج کونسل بمبو ریت ،رمبور اور بریر کے صفحے نکالتا ہے۔ اس کے اندر مسلمان کا ذکر ہے ۔ کا لا ش کے لئے زیرو لکھا گیا ہے ۔ ایک محقق زیرو یا صفر کو کس حساب سے کالاش کی آبادی تصور کرے گا ۔

حکومت پا کستان ، پار لیمنٹ اور شما ر یات ڈویژن سے ما یوس ہوکر لوگوں نے آرمی چیف جنرل قمرجاوید با جوہ اور چیف جسٹس آف پا کستان جسٹس ثا قب نثار سے مدا خلت کی اپیل کی ہے تا کہ چھٹی مردم شماری کی رپورٹ کوایک بار پھر ناکام دستاویز ہونے سے بچایا جاسکے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button