خبریں

گلگت بلتستان میں‌ موبائل کارڈ پر 10 فیصد کٹوتی کیوں‌ہورہی ہے؟‌ سپریم کورٹ میں‌درخواست دائر

اسلام آباد (فدا حسین) چیرمین ایف بی آر ،چیرمین پی ٹی اے اور سپریم کورٹ سے گلگت بلتستان میں موبائل بیلنس کارڈ پر 10فیصد کٹوتی پر نوٹس لینے کے لئے درخواست دے گئی ہے۔یہ درخواست مقامی صحافی نے ملک بھر میں موبائل بیلنس کارڈ پر ٹیکس کی کٹوتی معطل کرنے کے سریم کورٹ کے حکم کے باوجود گلگت بلتستان میں صارفین سے 10فیصد کی کٹوتی پر دی ہے ۔یہ درخواست انہوں نے مذکورہ تمام اداروں کے سربرہوں کو ای میل کے ذریعے بھیجی ہے۔ درخواست میں ایف بی آر، پی ٹی اے اور چیف جسٹس آف پاکستان سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا گیاہے ۔مقامی صحافی کے مطابق انہوں نے یہ قدم اپنے آبائی علاقے گلگت بلتستان میں قیام کے دوران بیلنس کارڈ پر کٹوتی کے حوالے سے اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں کیا ہے۔ان کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان میں 100روپے کے بیلنس کارڈ پر 90روپے ملتا ہے۔ تاہم اس طرح کی کٹوتی میں ایس کام شامل نہیں ہے مذکورہ کمپنی پہلے بھی کسی قسم کی ٹیکس نہیں لیتی تھی اب بھی نہیں لے رہی ہے ۔یاد رہے کہسریم کورٹ نے رواں سال 11جون کو موبائل کارڈ سے 5.5فیصد وتھ ہولڈنگ ، 19فیصد سیلز ٹیکس اور10فیصد سروس چارسب کے سب معطل کئے تھے ۔گلگت بلتستان میں سپریم کورٹ کی جانب سے ٹیکس معطلی کے احکامات کے باوجود ٹیکس وصولی پر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اٹھارٹی کے نمائندوں سے رابطہ کرنے پر انہوں نے اس معاملے کو غیر رسمی طور پر محکمہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ایف بی ار یعنی فیڈرل بورڈ آف ریونیو کا معاملہ قرار دیا ہے۔ دیگر کسی ادارے کی طرف سے ابھی تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا پی ٹی اے والوں کی طرف سے اس جواب کے بعد سماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹویٹر اور فیس بک کے ذریعہ موبائل کمپنیاں ٹیلی نار ، موبی لنک ، یوفون۔زونگ اور وارد سے اس بارے وضاحت مانگنے پر ٹیلی نار کی طرف سے مختصر جواب میں کہا گیا ہے کہ” ٹیکس حکومت کی طرف سے نافذ کیا جاتا ہے ” تاہم اس میں صوبائی یا وفاقی حکومت کے بارئے میں وضاحت نہیں کی گئی ہے ۔واضع رہے پچھلے سال پورے گلگت بلتستان میں طویل احتجاج ہونے کے بعد ہر قسم کے ٹیکس معطل ہوئے تھے اس کے باوجود پہلے ملک کے دیگر علاقوں کے برابر موبائل بیلسن پر ٹیکس کٹتا رہا اب سپریم کورٹ کی طرف سے پورے ملک میں ٹیکس معطلی کے احکامات کے باوجود گلگت بلتستان میں 10فیصد کی کٹوتی ہو رہی ہے ۔ویسے بھی حکومت پاکستان، گلگت بلتستان کو متنازعہ خطہ تصور کرتے ہوئے انہیں پارلیمنٹ اور دیگر آئینی اداروں میں نمائندگی دینے سے انکار ی ہے اور قوانین کے مطابق نمائندگی دیے بغیر کسی علاقے کے لوگوں سے ٹیکس وصول کرنا غیر قانونی ہے ۔اس اصول کی بنیاد پر سپریم کورٹ نے اپنے 28مئی 1999 کے فیصلے میں گلگت بلتستان جو اس وقت شمالی علاقہ کے نام سے موسوم تھا ،میں کسی بھی قسم کے ٹیکس کے نفاذ کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button