چترال

وزیراعظم کی طرف سے چترال کے لئے250بیڈز پر مشتمل ہسپتال کو دو چھوٹے ہسپتالوں میں تبدیل کرنے کی تجویز چترالی عوام کو صحت کی بہترین سہولت سے محروم رکھنے کی سازش ہے۔ایم این اے افتخار الدین

چترال(بشیر حسین آزاد)وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنے گذشتہ دورہِ چترال میں چترال کے لئے250بیڈ کے ہسپتال کا اعلان کیا تھا جس کے تحت مرکزی حکومت نے صوبائی حکومت سے مذکورہ ہسپتال کے لئے زمین ایکوائرکرنے کی ہدایت کی تھی مگر صوبائی حکومت ہسپتال کے لئے ایک ہی جگہ زمین ایکوائر کرنے کے بجائے چترال کے دوجگہوں پر 100اور150بیڈ کے ہسپتال تعمیر کرنے کی تجویز دی۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ صوبائی حکومت مذکورہ ہسپتال کی تعمیر کے سلسلے میں سنجیدہ نہیں ہے۔یہ باتیں چترال سے ممبر قومی اسمبلی شہزادہ افتخارالدین نے گذشتہ روز ڈپٹی کمشنر چترال کے آفس میں مختلف ڈپارٹمنٹس کے افسران سے بریفنگ کے دوران کہی۔اُنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چترال کی تعمیر وترقی میں انتہائی سنجیدہ ہے یہی وجہ ہے کہ لواری ٹنل اور گولین گول ہائیڈئل پراجیکٹ کے افتتاح کے لئے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کا عنقریب چترال کے دورے کا پروگرام ہے۔اُنہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے اعلان کے مطابق چترال بمبوریت روڈ،چترال گرم چشمہ روڈ اور چترال زیارت روڈ کا ٹینڈر اپریل کے آخر تک ہوررہے ہیں اور کام شروع ہوگا۔اُنہوں نے کہا چترال شندور روڈ کا ٹینڈر جون تک متوقع ہے۔ان سڑکوں کا فیزبیلٹی اور سروے کا کام ہوچکا ہے۔ایم این اے افتخارالدین نے کہا کہ وفاقی حکومت نے چکدرہ چترال تا شندور روڈ کو سی پیک میں شامل کیا ہے اور چترال میں دو مقامات پر اکنامک زون بھی قائم کیے جائینگے۔اُنہوں نے کہا کہ موڑکہو تریچ روڈ کی بھی منظوری ہوگئی ہے اور نہر اتہک کا ٹھیکہ ڈبلیو ایف او کو دیا گیا ہے۔موڑکہو میں ٹنل کے ذریعے پانی کا مسئلہ حل کیا جائیگا اور دوسو میگاواٹ بجلی بھی اُسی منصوبے کا حصہ ہے جس سے موڑکہو کے عوام کا دیرینہ مسئلہ حل ہوجائیگا۔شہزادہ افتخارالدین نے چترال ٹاون کیلئے گولین گول واٹر سپلائی سے پانی کی ترسیل پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔اُنہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت چترال کے ساتھ مخلص نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ وفاقی حکومت کے طرف سے چترال کے لئے جو بھی ترقیاتی منصوبے کا اعلان ہوتا ہے صوبائی حکومت کسی نہ کسی طرح اُس منصوبے میں رکاوٹ بنتی ہے جس کی وجہ سے ترقیاتی کاموں میں رکاوٹ آجاتی ہے۔اُنہوں نے کہا تورکہو روڈ کے لئے بھی مرکزی حکومت کی طرف سے صوبائی حکومت کو فنڈز جاری ہونے کے باوجود ابھی تک چیک دستخط نہیں ہوئے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button