گلگت بلتستان

دریا کے بہاو میں اضافہ، اشکومن کے تین دیہات کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع

چٹورکھنڈ(رپورٹ؛کریم رانجھا) ؔ تحصیل اشکومن کے گاؤں شولجہ،اسمبر اور تھپشکن کا دیگر علاقوں سے رابطہ منقطع،دریا کے بہاؤ میں اضافے کی سبب پکورہ کے مقام پر اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کردہ ’’فٹ برج‘‘ ہٹا دیا گیا،شونس کے مقام پر موجود گراری بھی ناقابل استعمال،عوام علاقہ محصور ہوکر رہ گئے۔اشکومن تحصیل کے تین مواضعات کے باسیوں کی قسمت کے ستارے گزشتہ چار سالوں سے گردش میں ہیں۔شولجہ،اسمبر اور تھپشکن گاؤں ، دریائے اشکومن کے دوسری جانب واقع ہیں،ان آبادیوں تک رسائی شونس کے مقام پر موجود واحد جیپ ایبل پل کے زریعے سے ممکن تھا جو2005کو نالہ شونس میں آنے والے سیلاب کی وجہ سے دریا برد ہوگیا،بعد ازاں انتہائی جدوجہد کے بعد پیدل چلنے کیلئے پل تعمیر کیا گیا لیکن یہاں کے عوام کو یہ خوشی بھی راس نہ آسکی اور2010 میںیہ پل بھی سیلاب کی نذر ہوگیا۔
علاقے کے سیاسی نمائندوں نے یہاں کے عوام کو ترقی معکوس کی جانب لے جاتے ہوئے پہلے جیپ ایبل پل،بعد ازاں پیدل پل اور اب گزشتہ دوسالوں سے ’’برق رفتارگراری‘‘ سروس فراہم کی تھی لیکن گراری کے رسیوں کی خستہ حالی کے پیش نظر حفظ ماتقدم کے طور پر اسے بھی بند کردیا گیاہے۔یہاں تک پہنچنے کا واحد زریعہ دائین پل عبور کرکے جانا پڑتا تھا لیکن گزشتہ روز نالہ دائین میں آنیوالے سیلاب نے نالے پر بنے پل کو غرقاب کردیا اور اب صورتحال یہ ہے کہ ان علاقوں کے غریب عوام کے پاس صرف آسمان کی جانب دیکھنے کے علاوہ کوئی چارہ کار نہیں۔سردیوں میں دریا کے بہاؤ میں کمی کے بعد یہاں کے باسی جیسے تیسے کر کے اپنی مدد آپ کے تحت پیدل چلنے کے لئے پل تعمیر کرکے زندگی کی گاڑی کو چلارہے ہوتے ہیں لیکن گرمیوں میں یہاں کے عوام محصور ہوکر رہ جاتے ہیں۔
گراری کے زریعے سکول جانے والے معصوم بچوں کے چہرے بھی کسی سیاسی نمائندے یا حکومتی اداروں کے ذمہ داران کا دل موم نہ کرسکے، اب یہ لکھتے ہوئے شرمندگی سی محسوس ہونے لگتی ہے کہ ’’یہ حلقہ گزشتہ چالیس برسوں سے مسلسل ممبر قانون ساز اسمبلی منتخب ہونے والے،ایک بارڈپٹی چیف ایگزیکٹیوکی گدی سنبھالنے والے اور اب آخر میں گورنر ی کو گلے کا ہار بنانے والے کا حلقہ انتخاب ہے‘‘۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button