(رپورٹ : شمس الرحمن کوہستانیؔ ) تحریک انصاف کی خیبرپختونخواہ حکومت نے ضلع کوہستان میں اپنی سیاسی گرفت مذید مستحکم کرنے کیلئے ضلع لوئر کوہستان کے بعد تیسرے ضلعے کے قیام کا بھی حتمی فیصلہ کرلیا ہے جس کے بدلے جمعیت علماء اسلام (ف) کے صوبائی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور کوہستان سے رکن صوبائی اسمبلی مولانا عصمت اللہ ممکنہ طورپر اپنی نشست سے مستعفی ہوکر تحریک انصاف میں شامل ہونگے جبکہ ضمنی انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار کو کامیاب کرایا جائیگا۔ لین دین کے اس عمل کا شروع سے آخر تک جوڑ توڑ تحریک انصاف ہزارہ ڈویژن کے صدر زرگل خان نے طے کیا ہے اور اس ضمن میں پالس ایکشن کمیٹی ،مولناعصمت اللہ نے سی ایم خیبرپختونخواہ سے ملاقات میں تمام معاملات طے بھی کئے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق 2014میں ضلع لوئر کوہستان کے قیام میں اُس وقت مولانا عصمت اللہ کی رائے بھی شامل تھی تاہم بعد میں حلقہ نیابت کی رائے عامہ کی خاطر انہوں نے اپنے موقف میں تبدیلی لاکر ضلعے کی مخالفت کی اورپالس ایکشن کمیٹی کے ہمرہ عدالتوں کا رُخ کیا جہاں سے فیصلہ لوئر کوہستان کی بحالی کا آیا تو انہوں نے بارگیننگ کو اپنے لئے آخری ہتھیار چُنا۔ کمیٹی ممبران نے مقامی سیاسی رہنماوں کے توسط سے زرگل خان سے رابطہ کرکے جلال باباآڈیٹوریم ایبٹ آباد میں جلسے میں شرکت کروائی اور جہاں اُن سے وعدہ لیا گیاکہ وہ انہیں تیرہ یونین کونسلوں پر ایک الگ ضلع دلوائیں گے۔ اقوام پالس نے صوبائی نشست کو تحریک انصاف کی جھولی میں ڈال کر اپنے لئے بھی الگ ضلعے کا قیام غنیمت سمجھا اور آئندہ بلدیاتی انتخابات میں تحریک انصاف کا ضلع ناظم لانے کا بھی یقین دلایاہے ۔
ادھر سرکاری ذرائع کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ اپنے خاص الخاص ڈویژنل صدر زرگل خان کو صوبائی اسمبلی میں دیکھنا چاہتے ہیں جس کیلئے وہ ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہیں جبکہ پالس اور کولئی کے عوام حلقہ پی کے 62کوہستان 2سے مولانا عصمت اللہ کے متبادل حال ہی میں پیپلز پارٹی سے مستعفی ہوکر تحریک انصاف میں شامل ہونے والے مفتی محمود عالم کو رکن صوبائی اسمبلی دیکھنا چاہتے ہیں جس کیلئے ہفتے کی شام اہم فیصلے کی گھڑی ہے جہاں پالس ایکشن کمٹی اور اُن کے ہمدردوں کی بڑی تعداد موجود ہے ۔ مگر ایک بات عیاں ہے کہ صرف ایک صوبائی اسمبلی کی نشست ایک سال کیلئے پی ٹی آئی کو دیکر ضلعے کا حصول گھاٹے کا سودا نہیں منافع ہی منافع ہے ۔جس پر اقوام پالس جشن کے مستحق ہے ۔
دوسری جانب تحصیل کندیا کو الگ ضلع بنانے اور دوبیر ، رانولیا اور بنکڈ کو بھی الگ ضلع بنانے کیلئے مقامی لوگ پر تول رہے ہیں اور وزیراعلیٰ خیبر پختونخواہ کے مشیر عبدالحق پٹن میں ایک اجتماع میں اعلان بھی کرچکے ہیں ۔ اگر یوں ضلعے اگر مذید تین ضلعے بنے تو مجموعی طورپر ضلع کوہستان میں پانچ اضلاع کے ساتھ صوبہ خیبر پختونخواہ تیس اضلاع پر مشتمل ہوگا اور فاٹا کے ضم ہونے سے یہ تعداد سنتیس ہوجائے گی اور یوں خیبرپختونخواہ پنجاب کے بعد دوسرابڑا صوبہ ہوگا۔