کالمز

ایک اور عظیم ہستی کوچ کر گئے

 تحریر ۔ ذوالفقار احمد مرزا

بچھڑا کہ اس ادا سے کہ رت ہی بدل گیا
ایک شخص سارے شہر کو ویران کر گیا

حاجی ماسٹر غلام رضا بلتستان کے گاوں مہدی آباد میں1948 ؁ء کو ایک محنت کش گھرانے میں پیدا ہوئے ، ابتدائی تعلیم مہدی آباد میں حاصل کرنے کے بعد ہائی سکول سکردو سے میٹرک کا امتحان پاس کیا میٹرک کے بعد 1968 ؁ء میں تعلیم و تدریس کا پیشہ اختیار کیا، دوران ملازمت علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے انٹرمیڈیٹ ، گریجویشن اور بی ایڈ کی ڈگری حاصل کی اور پاکستان کے دوسرے شہروں سے مختلف کورسز بھی کئے۔علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد سے گریجویشن امتحان میں انہوں نے شمالی علاقہ جات و فاٹا سے نمایاں پوزیشن حاصل کر کے صدارتی ایوارڈ کے لئے نامزد ہوا 1986/87میں صدر جنرل ضیاالحق نے صدارتی ایوارڈ سے نوازا گیا۔

ماسٹر غلام رضا مختلف سکولوں میں استاد اور ہیڈ ماسٹر کی حیثیت سے کام کیا، 2003 ؁ء میں ہائی سکول مہدی آباد میں بطور ہیڈماسٹر کام کرتا رہا 2005 ؁ء میں شگر میں اے ڈی آئی کی حیثیت سے چارج سنھبالااور معیار تعلیم کو بلند کرنے کی ہر ممکن کوشش کی 2007 ؁ء میں وہ اپنے پیشے سے ریٹائر ہوئے ، ریٹائرمنٹ کے بعد محمدیہ ٹرسٹ پاکستان نے انہیں دارلسیدین پبلک سکول اینڈ کالج مہدی آباد میں پرنسپل کی ذمہ داری سونپی، دارلسیدین پبلک سکول ایک ایسا درسگاہ ہے جس میں بلتستان بھر کے یتیم بچوں کو انٹرمیڈیٹ تک مفت تعلیم فراہم کرتے ہیں انہوں نے یتیموں کو تعلیم وتربیت دیتے تھے ،وہ مختصر علالت کے بعد 5 مارچ 2017 کو اس دنیائے فانی سے کوچ کر گئے۔

شکسپئرکہتا ہے کہ ” کچھ لوگ ہی عظیم پیدا ہوتے ہیں اور کچھ لوگ اپنی جد وجہد اور کارناموں کی بدولت عظمت حاصل کر لیتے ہیں” گویا کہ ماسٹر غلام رضا مرحوم بھی اپنی جدوجہد اور کارناموں کی بدولت معاشرے میں اپنا مقام بنا لیا تعلیمی اداروں میں نظم و ضبط قائم کرنے کے لئے جو خدمات انہوں نے سرانجام دیں ہے وہ ناقابل فراموش ہیں انہوں نے تدریس کے فرائض احسن طریقے سے انجام دیے یہی وجہ ہے کہ آج اُن کی شاگردوں کی تعدادہزاروں میں ہیں جس میں ذیادہ تر ڈاکٹرز اور انجینئرز شامل ہیں،۔

مرحوم اچھے اور مخلص استاد ہونے کے ساتھ ساتھ سماجی معاملات میں پیش پیش تھے وہ ایک بہتریں سماجی کارکن تھے ، تعمیر معاشرہ کے لئے ان کی نمایاں کردار نظر آتے ہیں وہ معاشرے کے لئے نیک خواہشات رکھتے تھے مگر ان کی ایک بڑی خواہش مہدی آباد میں انٹر کالج کا قیام جو کہ مرحوم ہر پلیٹ فارم پر جہاں جہاں اُن کو بولنے کا موقع ملتا تھا ضرور کرتے رہتے تھے مگر ان کی حیات زندگی میں یہ کام نہ ہوسکی۔

مرحوم تعلیمی و سماجی خدمات کے ساتھ ساتھ بہترین مذہبی و تنظیمی شخصیت بھی تھے امامیہ آرگنائزیشن میں خدمات دیتے رہیں اور صدر کے عہدے پر کام کیا، مذہبی اجتماعات میں شرکت کرتے رہتے تھے محافل و میلاد میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیتے رہتے تھے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button