تعلیم

شگر: سرحدی گاوں ارندو میں 250 طلبہ کے لئے ایک استاد

شگر(عابدشگری)شگر کے سرحدی گاؤں ارندو میں 250طلباء و طالبات پر مشتمل پرائمری سکول صرف ایک استادکے رحم و کرم پر۔غیر مقامی استاد نے جھگڑے کا بہانا بناکر اپنا تبادلہ کروادیا۔محکمہ تعلیم شگر کی جانب سے مکمل خاموشی اور نظر انداز کا سلسلہ جاری ہے۔باشہ ارندو کے معروف سماجی رہنماء تقی سرور شگری نے کہا ہے کہ علاقہ باشہ کے گاؤں ارندو میں تعلیمی صورتحال انتہائی ناگفتہ ہوگئی ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ تعلیم شگر کی کارکردگی بھی انتہائی مایوس کن ہے۔تسر شگر ست تعلق رکھنے والے ایک ٹیچر جو ارندو کی ایل پی سی تعینات ہوکر آئے تھے جس نے مقامی ٹیچر سے جھگڑے کا بہانا بناکر اپنا تبادلہ کرادیا جس کے بعد 250سے زائد طلباء و طالبات صرف ایک ہی استاد کی رحم وکرم پر رہ گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ارندو گاؤں دورافتادہ ہونے کی وجہ سے زندگی کی تمام سہولیات سے محروم ہیں اس کے ساتھ تمام سرکاری اداروں کی جانب سے ارندو کو نظرانداز کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔جبکہ ارندو گاؤں میں تعلیمی صورتحال انتہائی ناگفتہ ہے علاقے میں صرف ایک ہی پرائمری سکول موجود ہیں لیکن اس میں صرف ایک ہی استاد تعینات ہیں جو 250طلباء و طالبات کو کیسے پڑھائیں گے۔ انہوں نے محکمہ تعلیمات عامہ گلگت بلتستان کے اعلی حکام اور وزیر تعلیم گلگت بلتستان حاجی ابراہیم ثنائی سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور ارندو میں تعلیمی صورتحال کا نوٹس لیں ۔اور پرائمری سکول میں اساتذہ کی تعیناتی کو یقینی بنایا جائے۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button