شعر و ادب
آن لائن اخبار چترال ایکسپریس کی تیسری سالگرہ کے موقعے پر تقریب منعقد، لکھاریوں میں ایوارڈز تقسیم کئے گئے
چترال ( محکم الدین) چترال کے معروف آن لائن اخبار چترال ایکسپریس کی تیسری سالگرہ ایک مقامی ہوٹل میں پُر وقار طریقے سے منائی گئی ۔تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا۔تلاوت پاک کی سعادت چترال میل ڈات کے ایڈیٹر ارشاد اللہ شاد نے حاصل کی۔ تقریب میں ایم پی اے چترال بی بی فوزیہ ، پراجیکٹ ڈائریکٹر چترال یونیورسٹی ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری ، ممتاز سکالر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، پروفیسر شمس النظر فاطمی ، پروفیسر رحمت کریم بیگ ، سابق پرنسپل مولا نگاہ نگاہ ، پروفیسر محمد دوست ، صدر پریس کلب ظہیر الدین ، سابق تحصیل ناظم سرتاج احمد کے علاوہ بڑی تعداد میں دیگر اہل علم ودانش ، کالج ویونیورسٹیوں کے پروفیسر اور نوجوان مرد و خواتین لکھاری اور اخباری رپورٹر موجود تھے ۔
کسی ابلاغاتی ادارے کی طرف سے یہ چترال میں اپنی نوعیت کا پہلا پروگرام تھا ۔ جس میں صحافیوں اور لکھاریوں کیلئے اان کی کارکردگی کی بنیاد پر ایوارڈ دیے گئے ۔تقسیم ایوارڈ کے پہلے مرحلے میں کل وقتی بہترین رائٹر ایوارڈ ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی کو ،صحافت کے شعبے میں بیسٹ نیوز رپورٹر کا ایوارڈ صدر پریس کلب ظہیرالدین کو ، کمیونٹی میٹرز کے لئے محکم الدین کو ، لینگویج اینڈ کلچرکے لئے الحاج محمد خان اور بیسٹ سپورٹس رپورٹنگ کے لئے جمشید احمد کو ایوارڈ دئیے گئے۔
دوسرے مرحلے میں محمد صابر کو ایمرجنگ بیسٹ رائٹر (مردانہ)، ثوبیہ کامران کو ایمرجنگ بیسٹ رائٹر (زنانہ) بیسٹ ویورشپ ایوارڈ شیر جہان ساحل کواور محمد جاوید حیات کو لائف اچیومنٹ ایوارڈ دئیے گئے،
چترال سے صوبائی اسمبلی کے رکن بی بی فوزیہ اوریونیورسٹی آف چترال کے پراجیکٹ ڈائرکٹر پروفیسر ڈاکٹر بادشاہ منیر بخاری نے ایوارڈ دیافتگان میں ایوارڈ تقسیم کئے۔اسی طرح عطاء حسین اطہر ، احسان شہابی ، ارشادااللہ شاد ، مولانا نقیب اللہ رازی اور خواتین میں صوبیہ کامران اور دیگر کو بھی سرٹیفیکٹ دیے گئے ۔
قبل ازین ایم پی اے بی بی فوزیہ نے فیتہ کاٹ کر آن لائن اخبار چترال ایکسپریس کی سالگرہ کی تقریب کا آ غاز کیا ۔ اور اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ۔ کہ چترال ایکسپریس نے مختصر عرصے میں بڑا نام پیدا کیا ہے ۔یہ اس اخبار سے وابستہ صحافیوں کی بھر پور کوششوں کا نتیجہ ہے، اور میں دل کی گہرائیوں سے انہیں مبارکباد دیتی ہوں ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ وسائل کی کمی کے باوجود چترال ایکسپریس بھر پور صحافتی خدمات انجام دے رہی ہے ۔چترال ایکسپریس ڈاٹ کام کی تعریف کرتے ہوئے کہاکہ اس کے لکھنے والے متوازن اور غیر جانبدرانہ خیالات اور اراء پیش کرتے ہیں جبکہ اس کی باقاعدگی سے رپورٹنگ کی وجہ سے اس کا ریڈر چترال کے اندر رونما ہونے والے چھوٹے سے چھوٹے واقعات سے باخبر رہتے ہیں ۔جو کہ قابل تحسین ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہوگی ۔ کہ آیندہ اس قسم کے پروگرام انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ذریعے انجام دیے جائیں ۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر باد شاہ منیر بخاری نے اپنے خطاب میں کہا کہ آن لائن اخبارات نے لکھاریوں کیلئے مواقع مہیا کئے ہیں ۔ یہ سہولت پہلے موجود نہیں تھی ۔ مقامی مسائل کے بارے میں لکھنا انتہائی قابل تعریف ہے ۔ لیکن لکھاری ہمیشہ متنازعہ رہتے ہیں ۔ کیونکہ ہر لکھاری اپنی سوچ کے مطابق لکھتا ہے ۔ اور ہر قاری اپنی مزاج کے مطابق پڑھتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چترال یونیورسٹی صحافت کی ترویج کے حوالے سے کام کرے گی ۔ اور آیندہ اس قسم کے پروگرامات چترال یونیورسٹی میں منعقد کئے جائیں گے ۔ اس موقع پر تمام مہمانوں اور ایوارڈ جیتنے والوں نے اس پروگرام کے انعقاد پر چترال ایکسپریس کی تعریف کی ۔ اور اسے قلم اور اخبار سے منسلک افراد کی حوصلہ افزائی کیلئے انتہائی اہم قرار دیا ۔
سرتاج احمد خان، پروفیسر ڈاکٹر عنایت اللہ فیضی ، پروفیسر شمس النظر فاطمی، مولانگاہ نگاہ، فخر الدین اخونزادہ، محمد زمان ساگر، پروفیسر محمد دوست، ہدایت اللہ، فرید احمد رضا اور دوسروں نے بھی ایوارڈ اور سرٹیفیکیٹ تقسیم کئے ۔