جرائم

مغوی بچے کی بازیابی: بلتستان پولیس کی بڑی کامیابی

گانچھے(تجزیاتی رپورٹ) سکردو ہسپتال سے اغوا ہونے والے ڈیڑھ ماہ کے بچے کو گانچھے پولیس نے دس دن میں بازیاب کر لیا۔ یقیناًیہ پولیس کی بہت بڑی کامیابی ہے۔  اس کامیابی سے ثابت ہوگیا کہ گلگت بلتستان پولیس بھی ملک کے کسی صوبے کی پولیس سے کم نہیں ہے۔

گزشتہ رو ز جب ڈسٹرکٹ ہسپتال سکردو سے ڈیڑھ ماہ کا بچہ اغوا ہونے کا المناک خبر میڈیا میں نشر ہوئی تو وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے فوری نوٹس لیا اور بازیاب کروانے کا حکم دیا جس کے بعد بلتستان کی پولیس حرکت میں آگئی اور ہر طرف سے بچے کو با زیاب کرانے کی کوشش کی۔ خبر پرنٹ اور سوشل میڈیا پر چلنے کے بعد ہر جگہ موضوع بحث بنی رہی، کیونکہ یہ ہماری تاریخ کا پہلا واقعہ تھا۔ پولیس کے لئے بچے کو با زیاب کرناکسی چیلنج سے کم نہیں تھا۔

بلتستان کی پولیس قائم مقام ڈی آئی جی راجہ مرزا حسین کی سربراہی میں مغوی بچے کا کھوج لگانے میں مصروف عمل تھی۔ یہ المناک واقعہ ہوئے دس دن گزر گئے تھے کہ اچانک ڈی آئی جی بلتستان ریجن راجہ مزر ا کو مغوی بچہ گانچھے میں ہونے کی خبر ملی مگر یہ صرف مخبر کی اطلاع تھی۔ خبر کی تصدیق کے لئے پولیس کو مزید کام کرنا تھا اور وقت بھی بہت کم تھا۔ کیونکہ خبر کسی کو معلوم ہونے سے پہلے کنفرم کروانا لازمی تھا۔ انہوں نے ڈی ایس پی محمد درویش کو خصوصی ہدایت دی اور اس انکشاف پر مزید تحقیقات کر کے کام کرنے کی فوری حکم دیا۔ موصوف خپلو سے تین لیڈیز پولیس اہلکاروں کو لے کر چھوربٹ روانہ ہو گئے اور وہاں سے ایس ایچ او سکسہ تھانہ علی محمد اور دیگر اہلکاروں کو ساتھ لیا۔

اس کے بعد تمام تر معلومات جمع کی اور پرتوک کے مقام پر جہاں شہزادہ نامی شخص رہائش پزیر تھا پہنچ گئے۔ پولیو ورکرز بن کر ان کے گھر پر گئے اور بچہ موجود ہونے کی تصدیق ہو گئی۔ اس کے بعد بچے کی تصویر لی گئی، اور پھر تصویر کو ڈی آئی جی بلتستان کو بھیج دیا گیا۔

اصلی ماں نے تصویر دیکھتئے ہی اپنے بیٹے کو پہنچان لیا۔ بعد ازاں پولیس نے جامع حکمت عملی تیار کرلی، اور آپریشن کے لئے تیار ہو گئے۔ اس تمام صورت حال کو ڈی آئی جی بلتستان ریجن راجہ مزرا حسین براہ راست کنڑول کر رہا تھا۔

ڈی ایس پی محمد دوریش کی سربراہی میں ایس ایچ او سکسہ تھانہ علی محمد اور خواتین پولیس اہکاروں نے پرتوک چھوربٹ کے مقام پر بسلسلہ روزگار موجود چلاس کے رہائشی شہزادہ نامی شخص کے گھر پہنچ کر بچے کو پولیو پلانے کے بہانے ڈسپنسری پرتوک لے آیا۔ وہاں بچے کو پولیس نے بچے اپنے قبضے میں لیا اور بچے کو اغوا کرنے والی خاتون ، اسکی شوہر اور بچے کو اغوا کرنے کے لئے مدد کرنے والی شہز دہ نامی شخص کے کزن کو گرفتار کر لیا گیا۔

یہ تمام آپریشن شام کے وقت کیا گیا۔ بچے کو سول ڈسپنسری پہنچانے تک صبح کے چار بج گئے تھے۔ تب تک سکردو سے بچے کی ماں کو ساتھ لے کر پولیس کی ٹیم بھی پہنچ گئی۔ ماں اپنے بچے کو دیکھ کر رو پڑی، اور پولیس کے ہاتھوں سے بچہ لے کر گلے سے لگالیا۔

پولیس نے بتایا کہ اغوا کرنے والی خاتون نے بچے کے کپڑے اور چوسنی وغیرہ دس دن گرزنے کے بعد بھی نہیں بدلے تھے۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق خاتون نے بچہ کسی اور سے خریدنےکا دعوی کیا ہے۔ کیس میں مزید انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔

بہر حال، یہ کامیابی گانچھے اور سکردو پولیس خصوصاً ڈی آئی جی بلتستان کے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔ بچے اغوا کرنے کا یہ واقعہ تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ پولیس کو اس المناک واقعہ کی تہہ تک جا کر اصل محرکات کو سامنے لانے کی ضرورت ہے۔ جب تک ایسے واقعے میں شامل ملزمان کو کڑی سزا نہیں دینگے ایسے المناک جرم پر کنڑول نہیں ہوسکے گا۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button