اشکومن(کریم رانجھا) ؔ گندم کا 2012کا کوٹہ بحال کیا جائے،اشکومن پاور ہاؤس میں فوری طور پر دو نئے جنریٹرنصب کئے جائیں،انٹر کالج چٹورکھنڈ کی تعمیر سمیت دیگر شعبوں میں ہونے والے زیادتیوں کے خلاف عوام اشکومن نے 10اگست سے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کردیا۔نمبرداران علاقہ،سیاسی وسماجی کارکنوں کا اہم اجلاس سابق چئیرمین ضلع کونسل گلگت سید مدد شاہ کے زیر صدارت گزشتہ روز چٹورکھنڈ میں منعقد ہوا جس میں علاقے کے اہم مسائل کے بارے میں گفت وشنیدہوئی ۔اجلاس میں تین نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا جس کے مطابق گندم کے کوٹے میں ہونے والی کٹوتی پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا۔
شرکائے اجلاس نے کہا کہ آمریت کے دور میں بھی علاقے کے عوام کو گندم کا کوٹہ 40کلو مقرر تھا لیکن جمہوری حکومتوں میں عوام کو دانے دانے کا محتاج بنا دیا گیا،تین کلو گندم ایک مہینے کے لئے چوزے کے لئے بھی ناکافی ہے لیکن اشکومن کے عوام کو ماہانہ فی نفر تین کلو گندم دیا جارہا ہے جو عوام کے ساتھ سنگین مذاق ہے۔گزشتہ کئی ماہ سے اشکومن اور چٹورکھنڈ پاور ہاؤس سے بجلی کی سپلائی میں باربار تعطل پیداہورہا ہے اور بجلی کی آئے روز کی بندش سے عوام کی زندگی اجیرن ہوچکی ہے،طلبہ،گھریلو خواتین ،کاروباری حضرات غرض کہ ہر طبقہ شدید پریشانی کا شکار ہے۔حالانکہ علاقے کے صارفین نے محکمہ برقیات کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے بھاری مشینری اور اضافی بلب پر خودساختہ پابندی عائد کررکھی ہے مگر محکمے کے نااہل ذمہ دار مشینوں کی خرابی کا بہانہ بناکرعوام کو عذاب میں مبتلا کررکھا ہے۔محکمہ برقیات کے مطابق بجلی کی آنکھ مچولی کا سلسلہ مزید ایک سال تک رہے گاجو کہ عوام کی قوت برداشت سے باہر ہے۔اس کے علاوہ انٹر کالج چٹورکھنڈ کی عمارت گزشتہ دس سالوں سے نامکمل ہے ۔پی سی ون ریوائز ہونے کا باوجود محکمہ تعمیرات کا کمیشن مافیا روڑے اٹکا رہا ہے ۔
عوام علاقہ کا مطالبہ ہے کہ اشکومن اور چٹورکھنڈ پاور ہاؤس میں نئے جنریٹرز کی تنصیب تک دیگر تحصیلوں کے پاور ہاؤسسز سے بجلی فراہم کیا جائے ،گندم کا سابقہ کوٹہ بحال کیا جائے،کالج کی عمارت پر کام کا فوری آغاز ہو۔ان مطالبات پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں 10اگست سے علاقے کے تمام زن ومرد سڑکوں پر آئیں گے،پہیہ جام اور شٹر ڈاؤن ہڑتال کیا جائے گا اور احتجاج کا یہ سلسلہ مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔
Like this:
Like Loading...
Related
آپ کی رائے
comments
Back to top button