چلاس(مجیب الرحمان) ٹیکس نفاذ کے خلاف مرکزی انجمن تاجران گلگت کی اپیل پر ضلع دیامر بھر میں تاریخی شٹر ڈاؤن ہڑتال جاری ہے۔تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز مکمل طور پر بند ہیں۔جس کی وجہ سے شہر کے مصروف ترین بازار بھی سنسان ہیں۔احتجاج کے باعث شہریوں کو مشکلات کا بھی سامنا ہے۔اور معمولات زندگی بری طرح مفلوج ہیں۔
دیامر بار نے بھی احتجاج کی حمایت کرتے ہوئے عدالتوں کا مکمل بائیکاٹ کیا ہے۔جس کی وجہ سے سائیلین بھی پریشانی میں مبتلا ہیں۔دیامر کی تحصیل داریل اور تانگیر میں بھی شٹر ڈاؤن اور احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔
ضلعی ہیڈ کوارٹر چلاس میں دیامر یوتھ موومنٹ اور انجمن تاجران کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔احتجاجی مظاہروں میں شریک مظاہرین حکومت اور ٹیکس مخالف زبردست نعرے بازی بھی کر رہے ہیں۔ہڑتال کے باعث سڑکوں پر ٹریفک بھی معمول سے بہت کم ہے۔ضلعی ہیڈ کوارٹر چلاس میں صدیق اکبر چوک پر منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مظاہرین نے ٹیکس کی مذمت کی اور اسے غیر آئینی قرار دیا۔اور مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ٹیکس کا خاتمہ کیا جائے۔ٹیکس کا خاتمہ نہ ہونے تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا اور احتجاج کا دائرہ کار مزید وسیع کیا جائے گا
ن خیالات کا اظہار چلاس شہر میں ٹیکس مخالف احتجاجی مظاہرے سے راہنماؤں شاہ ناصر،سید امان بوٹو،شبیر احمد قریشی،طاہر ایڈوکیٹ،نور محمد قریشی،حاجی مبین شاہ، محمد ولی ایڈوکیٹ،عابد حسین چلاسی ،بکشیر و دیگر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔
احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ گلگت بلتستان میں لاگو غیرآئینی ٹیکس کو مسترد ،ٹیکس کے خاتمے کا نوٹیفیکیشن جاری نہ ہونے تک مرحلہ وار احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔ ضرورت پڑی تو شاہراہ قراقرم کو بھی مکمل طور پر بند کر دیں گے۔اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور نہ ہی جھوٹے اعلانات اور دعوؤں پر یقین کرکے احتجاج ختم کریں گے۔سوات مالاکنڈ آئینی دائرے میں رہتے ہوئے بھی ٹیکس سے مستثنیٰ ہیں۔گلگت بلتستان کی عوام کو ملک سے وفاداری کی سزا نہ دی جائے۔ا
ان راہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ وزیر اعلیٰ اور انکے حواریوں کو وفاق سے ملنے والا بجٹ عیاشیوں کو کم پڑ گیا ہے۔اب ناجائز طریقوں سے عوام کی جیبوں کی صفائی میں محو ہیں۔ٹیکس خاتمے کا اعلان وزیر اعظم نے کیا مگر تاحال اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا ۔عوام اس اعلان کو جھوٹا قرار دیتی ہے۔انٹر نیشنل لاء کی موجودگی کے باوجود ٹیکس کا نفاذ عوام پرسراسر ظلم ہے۔اس ظلم کے خلاف سینہ سپر ہو کر مقابلہ جاری رکھیں گے۔حکمران قومی دولت سے اپنے لئے محلات بنا رہے ہیں۔گلگت بلتستان کے عوام کے صبر کا مزید امتحان نہ لیا جائے۔ان راہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ آئینی حقوق کی بات آتی ہے تو حکمران کہتے ہیں یہ خطہ متنازعہ کہلایا جاتا ہے ۔تو اس متنازعہ خطے میں کس منہ سے ٹیکس کا نفاذ کیوں جا رہا ہے۔ان راہنماؤں نے عوام سے مطالبہ کیا ہے کہ بینکوں کو ٹیکس ہر گز ادا نہ کریں اور نہ ہی اپنی رقوم بینکوں میں رکھیں۔کیونکہ یہ ٹیکس عوامی مفاد کی خاطر نہیں صرف اور صرف حکمران طبقے کی عیاشی کے لئے لاگو کیا گیا ہے۔