چلاس: ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چلاس کی ایل ایچ وی نے زچگی کی تکلیف میں لیبر روم آنے والی خاتون کو جھاڑ پلادی ، رات بھر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد گھر میں ہی بچے کو جنم دیا
چلاس(مجیب الرحمان) سردی میں رات کو ایمر جنسی ڈیوٹی پر کیوں بلایا؟ڈاکٹر عالیہ کوئی ڈاکٹر ہیں؟سرجن نے رات کو ڈرپ لگانے پر پابندی لگا دی ہے اپنے مریض کو گھر لے جائیں۔ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال چلاس کی ایل ایچ وی نے زچگی کی تکلیف میں لیبر روم آنے والی خاتون کو جھاڑ پلادی ۔دھکے دے کر لیبر روم سے نکال دیا۔خاتون رات بھر زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد گھر میں ہی بچے کو جنم دیا خون زیادہ بہہ جا نے سے خاتون کی حالت غیر ہوگئی۔
چلاس کی رہائشی امام مسجد کی اہلیہ کو زچگی کی تکلیف کی صورت میں مقامی لیڈی ڈاکٹر کے پاس معائنے کے لئے ان کے کلینک لے جایا گیا۔ لیڈی ڈاکٹر نے معائنے کے بعد درد اور تکلیف زیادہ ہونے کی صورت میں فوری طور پر ہسپتال لے جانے اور ایل ایچ وی کو کال کرنے کا لکھ دیا۔ رات نو بجے کے قریب تکلیف زیادہ ہونے کی صورت میں امام مسجداپنی اہلیہ کو لے کر ہسپتال پہنچا۔مگر لیبر روم کے دروازے پر تالے لگے ہوئے تھے۔جبکہ لیبر روم کے دروازے پر دوسری غریب عورتیں بھی ایل ایچ وی کا انتظار کر رہی تھیں۔ ڈیوٹی پر موجود عملے نے ڈیوٹی والی ایل ایچ وی کو کال کی۔ کچھ دیر بعد ایل ایچ وی پہنچی تو ان کا رویہ ہی غیر مناسب اور غصیلا تھا۔آتے ہی مریضوں کو جھاڑ پلانے لگی۔اور ڈانٹتے ہوئے کہا کہ سردی میں خواہ مخواہ مجھے ڈسٹرب کیا۔اور زچگی کے درد سے کراہنے والی خواتین کو دیکھے بناء دوسرے عملے سے مریض خواتین کی غیبت کرنے لگی۔جب زچگی کی تکلیف میں مبتلا عورتوں نے انہیں دیکھنے کا استفسار کیا تو ایل ایچ وی نے ہسپتال سے نکل کر گھر جانے کا کہا۔
عورتوں نے لیبر روم سے باہر نکل کر امام مسجد کو بتایا کہ ایل ایچ وی نے انہیں کوئی لفٹ ہی نہیں کیا اور انہیں ڈانٹ کر بھیج دیا ہے۔ہم نے ڈاکٹر عالیہ کی پرچی بھی دکھائی پرچی کو دیکھے بناء ہی کہا کہ ڈاکٹر عالیہ کوئی ڈاکٹر ہیں؟یہاں سرجن نے ڈرپ لگانے پر پابندی لگائی ہے۔جس پر امام مسجد نے ہسپتال کے ایک سینئیر میل نرس کو فون کیا۔اور ان کے ذریعے ایل ایچ وی سے مدد کرنے کی سفارش کروائی۔میل نرس نے ایل ایچ وی کو فون کر کے سفارش کی اور کہا کہ یہ امام مسجد ہیں جس پر ایل ایچ وی گھبرا گئیں اور دوبارہ مریضہ کو لیبر روم بلایا۔اور انہیں مطمئن کرنے کی غرض سے درد وغیرہ کا پوچھا اور کہا کہ ابھی بچے کی پیدائش میں بہت وقت ہے آپ اپنے گھر کو چلے جائیں۔اسی تکلیف کی حالت میں امام مسجد اپنی اہلیہ کو لے کر گھر پہنچا۔زچگی کی تکلیف میں کراہتی ماں دو گھنٹے مزید زندگی اور موت کی کشمکش میں رہیں ۔اور گھر میں ہی بچے کو جنم دیا۔مگر زچگی کے بعد خون زیادہ بہہ جانے سے حالت غیر ہوگئی۔ جس پر محلے کی ایک خاتون نے انہیں سہارا دیا اور دیسی دوا وغیرہ دے کر انہیں حوصلہ دیا۔ مگر زچگی کے دوران خون زیادہ بہہ جانے خاتون کی حالت خراب ہوگئی۔بعد ازاں ایل ایچ وی اپنے روا رویے سے گھبرا گئیں اور سفارش کرنے والے میل نرس کو فون کر کے بتایا کہ امام مسجد نے ان کے ساتھ بد تمیزی کی ہے۔میں ان کے خلاف قانونی کاروائی کروا دوں گی۔
موقع پر موجود عینی شاہد نے بتایا کہ امام مسجد نے خواتین کو لیبر روم بھیج کے خود دور انتظار گاہ میں رہا۔انہوں نے ایل ایچ وی سے بات تک بھی نہیں کی ہے۔
واقعے کی تحقیقات کے لئے عوامی حلقوں سے ہسپتال میں موجود ایل ایچ ویز کے روئے کے بارے میں معلومات لیں تو سب کا یہی کہنا تھا کہ خواتین کے ساتھ ان کا رویہ ٹھیک نہیں ہوتا ہے اور ان کی حوصلہ افزائی کے بجائے انہیں ڈانٹ ڈپٹ کی جاتی ہے۔ کئی خواتین ان کے روئے سے تنگ آکر گھروں میں ہی زچگی کو ترجیح دیتی ہیں جس کی وجہ سے کئی مائیں زندگی کی بازی ہار گئی ہیں۔
عوامی حلقوں نے فوری طور پر واقعے کی تحقیقات کر کے ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔