اسلام آباد (پ ر) وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حٖفیظ الرحمن نےلوک ورثہ اسلام آباد میں ضلع غذر کے ثقا فتی فیسٹیول سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت گلگت بلتستان میں سیاحت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لانے کیلئے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے امن ،ثقافت ،مہمان نوازی اور سیاحت کو پوری دنیا میں امتیازی حیثیت حاصل ہے۔ گلگت بلتستان کے ہر ضلع کی ثقافت اور زبان اس بات کا تقاضہ کرتی ہے کہ ہم برداشت اور محبت کا ماحول پیدا کر کے گلگت بلتستان کاایک اچھا امیج دنیا کے سامنے پیش کریں۔
انہوں نے کہا کہ نیت میں کھوٹ نہ ہو اور سمت کا تعین درست ہو تو دنیا کی کوئی طاقت آپ کو ترقی کی منزلوں سے نہیں روک سکتی ہے۔ ہم نے اچھی نیت اور اچھی سمت کا انتخاب کیا تو آج الحمد اللہ ہم سرخرو ہوئے اور گلگت بلتستان کے امن کی مثالیں دی جاتیں ہیں۔ گلگت بلتستان کے مثالی امن کے لئے معاشرے کے تمام طبقات نے اپنا کردار ادا کیا۔ مسلم لیگ ن کی حکومت نے ڈھائی برسوں میں جتنے کام کئے اتنے پچھلے ستر برسوں میں نہیں ہوئے۔ پہلے دس دس سال تک ایک پل نہیں بنتا تھا آج دس مہینوں تک بڑے بڑے منصوبے مکمل ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان یوں تو پورا خوبصورتی کا شاہکار ہے لیکن ضلع غذر کی خوبصورت وادیوں اور منفرد ثقافت کی کوئی مثال نہیں۔ ہماری حکومت گلگت بلتستان میں سیاحت کو فروغ دینے کیلئے سنجیدہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے اس شعبے کی ترقی کیلئے بہت سے اقدامات کئے ہیں۔ اور بہت کچھ کرنا باقی ہے اس کیلئے کوشاں ہیں ہم سیاحت کے شعبے کو ترقی دینے کیلئے گزشتہ ادوار کی طرح ہوائی باتیں نہیں عملی اقدامات کے قائل ہیں۔ ہماری جماعت کا وطیرہ ہے کہ ہم جو وعدے کرتے ہیں وہ نبھاتے بھی ہیں صرف ہوائی اعلانات کر کے وقت گزاری کے قائل نہیں ہیں۔ ضلع غذر میں سیاحت کے شعبے میں سب سے بڑا انفراسٹکچر کا ہے،سیاحوں کے لئے رہائش بہتر نہیں ہے اور سڑکوں کی حالت بھی بہتر بنانی ہے۔ اس مقصد کیلئے گلگت بلتستان میں وزیر اعلی لون سکیم کے تحت اخوت کے زریعے بلا سود نوجوانوں کو قرضے دے رہے ہیں جو اپنے اپنے گاؤں میں گیسٹ ہاؤس بنائیں۔ ان گیسٹ ہاؤسسز کی تفصیل اخوت کی ویب سائٹ پر موجود ہوگی اور آن لائن بکنگ ہو گی۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کی چھہ لاکھ کے قرضے جاری کر رہے ہیں جو خالصتا میرٹ کی بنیاد پر نوجوانوں کو سیاحت کے شعبے میں سرمایہ کا ری کرنے کیلئے ملیں گے۔ اس کے علاوہ ہم سڑکوں کی حالت بہتر بنا رہے ہیں۔
اسی مقصد کے تحت گلگت چترال ایکسپریس وے کا منصوبہ شروع ہونے جا رہا ہے جو چونتیس ارب کا منصوبہ ہے۔ اس شاہراہ کی تعمیر سے ضلع غذرکی سیاحت کو فروغ ملے گا ۔ غذر میں اکثر لکڑی کے پل ہیں ہم نے پالیسی بنائی ہے کہ جس گاؤں میں ڈیڑھ سو گھرانے ہیں اس گاؤں کے لئے آر سی سی پل تعمیر کریں اور انشا اللہ اس سال ضلع غذر میں نو پلوں کی تعمیر ہوگی۔ اگلے برس جون سے قبل ضلع غذر میں لوڈ شیڈنگ کے مسئلے پر قابو پایا جائے گا۔ گلگت بلتستان کیلئے آئندہ مہینے تک تھری جی اور فور جی کی سہولت فراہم کر رہے ہیں جس کے بعد سیاحت کے شعبے میں مزید ترقی آئے گی۔ ٹور آپریٹرز اپنی ویب سائٹ ڈیزائن کر کے سیاحت کو فروغ دے سکتے ہیں۔ اسی طرح گلگت بلتستان میں سیزن میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں سیاح آتے ہیں لیکن ان کی رہائش کیلئے ہوٹلوں کی کمی ہے۔ بالخصوص ضلع غذر میں ہوٹلوں کی کمی سب سے زیادہ ہے۔ اس شعبے کی طرف بھی حکومت توجہ دے رہی ہے۔
علاقائی زبانوں کی ترویج اور انہیں محفوظ بنانے کیلئے حکومت نے عملی اقدامات کئے ہیں جس کے تحت اگلے برس تک تمام علاقائی زبانوں کا لڑیچر سکولوں میں پڑھایا جائے گا۔ ضلع غذر میں قراقرم یونیورسٹی کا کیمپس بھی عنقریب شروع ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ ضرورت امن اور برداشت کے ماحول کو پیدا کرنے کی ہے۔ امن ہوگا تو ترقی کر سکیں گے۔
وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے غذر سوشل فورم کیلئے سیاحت کے شعبے میں اچھی کارکردی پر ایک لاکھ روپے کے نقد انعام کا بھی اعلان کیا ۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔