اہم ترین

میرے خلاف سازش کے پیچھے وزیر اعلی گلگت بلتستان کا ہاتھ ہے، گورنر اسلام آباد پولیس پر دباو ڈال رہا ہے، شاہ سلیم خان

اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) ممبر قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان میر سلیم خان نے کہا ہے کہ میرے اور میرے خاندان کے درمیان فاصلے بڑھانے کےلئے گلگت سے اسلام آباد تک سازشی عناصر سر گرم ہو گئے ہیں ، عدم اعتماد کی تحریک لانے سے متعلق خبروں کے منظر عام پر آنے کے بعد گلگت بلتستان حکومت بوکھلا گئی ہے اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، جس جائیداد کے حوالے سے ایف آئی آر درج کی گئی ہے وہ جائیداد میرے قبضے میں ہے اور اس کے اصل کاغذات میرے پاس ہیں، عدالت نے باقاعدہ اس کیس میں حکم امتناعی جاری کیا ہے، حکم امتناعی کے ہوتے ہوئے ایف آئی آر کا اندراج تو ہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے، دنیا کی تاریخ میں کہیں ایسی مثال نہیں ملتی کہ کوئی گورنر کسی تھانے میں جا کر پولیس پر دباﺅ ڈالے اور تھانے کے ایس ایچ او کو راتوں رات ٹرانسفر کیا جائے۔ وہ ہفتہ کو یہاں اپنی رہائش گاہ پر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ پریس کانفرنس کے اعلان کے فوراً بعد سیکرٹری اطلاعات گلگت بلتستان نے رات گئے مجھے فون کر کے درخواست کی تھی کہ میں پریس کانفرنس کو ایک دن کےلئے ملتوی کر دوں تا کہ وہ میرے اور گورنر کے درمیان پیدا شدہ صورتحال کو سلجھانے کےلئے بات کریں، میں نے سیکرٹری اطلاعات کی درخواست پر پریس کانفرنس ملتوی کی تھی لکین آج مجھے پتہ چلا کہ گورنر گلگت بلتستان بذات خود تھانہ کو ہسار گئے ہیں اور پولیس پر مسلسل دباﺅ ڈالا جا رہا ہے کہ پولیس مجھے اور میرے بھائی کو گرفتار کرے، گورنر کے اس اقدام کے بعد میرے پاس اپنی صفائی پیش کرنے کےلئے میڈیا کا سہارا لینے کے علاوہ اور کوئی راستہ نہیں بچا تھا۔

میر سلیم نے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ پر حکومتی سازشی عناصر کے دباﺅ پر عدالتی احکامات کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر گلگت بلتستان میر غضنفر علی خان انتہائی سادہ لوح انسان ہیں اور سازشی عناصر اس سادگی سے فائدہ اٹھا کر ہمارے خاندان میں دراڑیں ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں، جائیداد کے تنازعے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں وہ جائیداد جہاں بیٹھ کر میں آپ سے مخاطب ہوں ۔میرے قبضے میں ہے اور اس جائیداد کے اصل کاغذات میرے پاس ہیں ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال جولائی کے مہینے میں سی ڈی اے کی جانب سے ایک اشتہار مختلف اخبارات میں شائع کروایا گیا تھا کہ مذکورہ جائیداد کی کاغذات کی سی ٹی سی کاپی کے حصول کےلئے ایک فریق نے درخواست گزاری ہے کہ اگر کسی کو اس ضمن میں اعتراض ہو تو 15یوم کے اندر اندر اپنا اعتراض داخل کروایا جاسکتا ہے جس پر میں نے سول عدالت سے رجوع کیا اور سی ڈی اے کے اس فعل کے خلاف باضابطہ حکم امتناعی جاری کیا جو کہ ابھی تک قابل عمل ہے ۔ یہ کیسے ممکن ہے کہ عدالتی حکمت کے باوجود پولیس کسی کے خلاف ایف آئی آر درج کرے لیکن یہاں عدالتی حکم کو پس پشت ڈالتے ہوئے میرے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی۔

انہوں نے کہا کہ ضلع ہنزہ سے رکن قانون ساز اسمبلی منتخب ہوا ہوں ۔ میری گرفتاری یا قانونی کارروائی کرنے سے قبل سپیکر قانون ساز اسمبلی س پیشگی اجازت قانونی تقاضا ہے لیکن پولیس نے گورنر کے دباﺅ میں اس قانونی تقاضے کو بھی نظر انداز کردیا جس کی تمام تر ذمہ داری گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت او آئی جی اسلام آباد پر عائد ہوتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر پولیس نے میرے اور میرے بھائی کے خلاف کارروائی کرنے کی کوشش کی تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوںگے ۔

پرنس سلیم نے اس موقع پر دوٹوک الفاظ میں کہا کہ اس تمام سازش کے پیچھے وزیراعلیٰ گلگلت بلتستان کا بھرپور ہاتھ ہے ۔ وہ اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے خبریں منظر عام پر آنے کے بعد بوکھلاہٹ کا شکار ہوگئے ہیں اور تقسیم کرو حکومت کرو کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں جب ٹیکس ایشو کھڑا ہوا تھا تو حکومت بنچوں میں میں واحد ممبر تھا جس نے عوام کے موقف کی حمایت کرتے ہوئے پارلیمانی اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا جبکہ میرے ضلع کے ساتھ بھی سوتیلوں جیسا سلوک ہورہا ہے ۔ جب میں نے ان زیادتیوں اور نا انصافیوں پر آواز بلند کی تو وزیراعلیٰ میرے خلاف ہو گئے ۔

انہوں نے کہاکہ ایف آئی ار کے بعد میں نے ضمانت کروائی ہے لیکن پولیس پھر بھی مجھے گرفتار کرنے کے لیے میرے گھر آئی ہے ، میرے والد اک سادہ آدمی ہیں ،کچھ لوگ میرے والد کو میرے خلاف استعمال کر رہے ہیں،اسلام آباد پولیس مجھے اور میری فیملی کو تنگ کر رہی ہے۔اگر مجھ پر یا میرے بھائی پر تشدد ہوا تو اسلام آباد پولیس ذمہ دار ہو گی۔

انہوں نے پولیس پر الزام عائد کیا کہ تھانہ کوہسار پولیس مجھے میرے بھائی اور میرے ملازموں کو ہراساں کر رہی ہے، اگر پولیس کی طرف سے ہمارے خلاف کوئی غیر قانونی کارروائی ہوئی تو اس کی تمام تر ذمہ داری آئی جی پولیس اسلام آباد پر ہو گی۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button