گلگت بلتستان

اڑھائی سالوں میں 158 میگاواٹ اضافی بجلی پیدا کی، وزیر اعلی گلگت بلتستان کا دعوی

اسلام آباد (پ ر)وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان قدرتی وسائل سے مالا مال خطہ ہے رب العزت نے جتنے قدرتی وسائل سے اس خطے کو نوازا ہے شاہد ہی دنیا میں کوئی ایسا خطہ ہو ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اس عطیہ خدا وندی کا احساس کریں اور خطے کے بہتر مستقبل کے لئے سائنسی اور تکنیکی بنیادوں پر جدو جہد کریں یہ دکھ کی بات ہے کہ سابقہ حکومتوں نے سوائے وقت گزاری کے کچھ نہیں کیا ہماری خواہش ہے کہ ہم دیانتداری کے ساتھ محنت کر کے گلگت بلتستان کی عوام کی امنگوں پر پورا اتریں اور گلگت بلتستان کے قدرتی وسائل کو برو ئے لا کر عوام کی تقدیر بدلیں گلگت بلتستان کی معاشی ترقی کیلئے پاور سیکٹر بہت اہم ہے یہ شعبہ ایسا ہے کہ جس پر توجہ دے کر بہت جلد معاشی طور پر خود کفالت حاصل کر سکتے ہیں انہوں نے کہا کہ ستر برس تک گلگت بلتستان میں بجلی کی پیداوار 92میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا نہیں کی جا سکی جبکہ ہماری حکومت نے صرف ڈھائی سال کے اندر 158 میگاواٹ بجلی اضافہ کر دیا ،انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پاور سیکٹرمیں بہت زیادہ صلاحیت ہے لیکن بدقسمتی سے اب گلگت بلتستان میں پاور پالیسی مرتب نہیں کی گئی جس کی وجہ سے ہم توانائی کے سب سے بڑے زرئعے سے محروم ہیں جو نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پاکستان کی تقدیر بدل سکتا ہے ،اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے ہم مسلسل جدو جہد کر رہے ہیں کہ گلگت بلتستان کی پاور پالیسی کوحتمی شکل دیں اور اس خطے کو ایشیا کا ترقی یافتہ خطہ بنا سکیں ۔انہوں نے کہا کہ دکھ اس وقت ہوتا ہے جب ہم عوام کیلئے خلوص دل سے ریفارمز کرنا چاہتے ہیں تو قومی ریفارمز اور قومی منصوبوں کو بھی سیاست کی نذر کر دیا جاتا ہے اگر ہم نے ترقی کی منزلیں طے کرنی ہیں تو اس کیلئے ضروری ہے کہ ہم قوم کے مستقبل کے فیصلوں کو سیاست کی نذر نہ کریں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں پاور سیکٹر ہی ہے جس سے کم وقت میں زیادہ قومی فوائد سمیٹ سکتے ہیں اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ پاور سیکٹر کی طرف توجہ دے کر قوم کو خود کفالت کی طرف گامزن کریں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button