ماحول

ٔگورنمنٹ پوسٹ گریجویٹ کالج گلگت مناور میں‌شجر کاری مہم کا دن منایا گیا

گلگت(خصوصی رپورٹ: امیرجان حقانی) گورنمنٹ پوسٹ گریجوٹ کالج گلگت مناور میں شجرکاری مہم کا دن منایا گیا۔ سیکرٹری ایجوکیشن خادم حسین سلیم، ڈائریکٹر ایجوکیشن پروفیسر منظور کریم، ڈپٹی ڈائریکٹر ایجوکیشن پروفیسرجمشید علی اور پوسٹ گریجویٹ کالج کے اساتذہ اور طلبہ نے منعقدہ پروگرام میں شرکت کی۔ شجر کاری مہم کا کا آغاز ایجوکیشن سیکرٹری گلگت بلتستان خادم حسین سلیم درخت لگا کر کیا۔کالج کے پروفیسروں اور طلبہ نے خصوصیت کے ساتھ کالج کے سبزہ زار میں یادگاری درخت لگائے۔سیکرٹری ایجوکیشن نے طلبہ و اساتذہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پوری دنیا شجر کاری کے ذریعے اپنے ماحول کو محفوظ بنارہی ہے تو ہمیں بھی شجر کاری کے ذریعے گلگت بلتستان کے ماحول کو شفاف بنانا چاہیے۔ پودے زندگی کے ضامن ہے۔ پودے ہی ایکسیجن فراہم کرتے ہیں۔موجودہ حکومت کا مشن ہے کہ ’’اس بہار، ہر بشر دو شجر‘‘ تو ہمیں اس مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچانا ہے۔ اس کے لیے تمام طلبہ ایک ایک درخت لگائے اور ان کو اپنی نشانی کے طور پر کالج میں چھوڑ کر جائیں۔آنے والے وقتوں میں یہ درخت نہ صرف انسانوں کے لیے مفید رہیں گے بلکہ طیور کے لیے بھی ایک خوبصورت مسکن کا کام دیں گے۔سیکرٹری ایجوکیشن نے مزید کہا کہ پوسٹ گریجویٹ کالج مناور میرے ٹینیور میں ترجیح اول ہوگی۔ اس کو ماڈل کالج بنانے کے لیے اپنی تمام توانیاں صرف کرونگا۔ جو بھی سہولیات کی ضرورت ہوگی پہنچانے کی بھرپور کوشش کرونگا۔مسنگ فسلٹیز کو فورم میں ایڈرس کرونگا اور اس کے لیے کالج اور ڈائریکٹریٹ کے ساتھ مل کر کوشش کرونگا۔طلبہ کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم پر توجہ دیں۔ذہنی تربیت کے ساتھ جسمانی تربیت بھی ضروری ہے لہذا کھیلوں کے میدان میں بھی اپنا نام پیدا کیجیے اور ورزش کو لائف کا لازمی حصہ بنائے۔

ڈگری کالج کے پرنسپل پروفیسر محبوب علی نے کانفرنس سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیچرل فارسٹ کی حفاظت ہم سب پر فرض ہے۔ اپنے ذاتی درختوں کے ساتھ قدرتی درختوں اور جنگلوں کی بھی حفاظت ضروری ہے۔ پرنسپل نے سیکرٹری ایجوکیشن کے سامنے کالج کے تمام مسائل بیان کیے۔کالج کے پروفیسر انور جمیل نے شجرکاری مہم پر اپنی خصوصی شاعری سے سامعین کو محظوظ کیا۔انہوں نے کہا کہ ’’ کوئی شجر کوئی بوٹا لگانے آتے ہیں، اس خرابے کو جنت بنانے آتے ہیں‘‘۔لیکچرار امیرجان حقانی نے تلاوت کلام کیا اور طلبہ سے خصوصی گفتگو میں کہا کہ اسلام نے شجرکاری پر بہت زیادہ زور دیا ہے۔ آپ ﷺ نے درخت لگانے اور ان کی حفاظت کرنے والوں کے لیے بشارتیں سنائی ہے جبکہ پروفیسر اشتیاق احمد یاد نے اسٹیج سیکرٹری کے فرائض انجام دیے اور اپنی رومانوی شاعری سے طلبہ کو محظوظ کیا۔اشتیاق یاد نے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ درخت لگانا اہم نہیں بلکہ ان کی حفاظت کرکے انہیں پھلتے پھولتے دیکھنا اہم ہے۔کالج کے ہونہار طالب علم ندیم ربانی نے شجرکاری کے حوالے تقریر میں کہا کہ جنگلات سے حاصل ہونے والی لکڑی عمارتی کاموں کے علاوہ فرنیچر،کھیلوں کا سامان اور دیگر اہم ضروریات میں استعمال ہوتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ درخت بقائے زندگی اور بقائے ماحول کی ضمانت ہے۔کالج کے وائس پرنسپل پروفیسر اجلال حسین نے تمام مہمانوں کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کالج کے اہم مسائل کی طرف توجہ بھی مبذول کرایا۔سیکرٹری ایجوکیشن اور ڈائریکٹر ایجوکیشن کے ساتھ تمام طلبہ اور اساتذہ نے شجرکاری مہم میں حصہ لیا۔ سیکرٹری نے کالج کا وزٹ کیا اور اہم مسائل پر فوری توجہ دینے کے احکامات جاری کیے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button