کالمز

قوم کب بولے گی؟

سیاسی بیانات اور اخباری سرخیوں نے ’’قوم‘‘کے لفظ اور نام کو مذاق بنا دیا ہے نوازشریف کہتا ہے قوم میری پشت پر کھڑی ہے زرداری کہتا ہے قوم میرے ساتھ ہے شیخ رشید کہتا ہے قوم نوازشریف اور زرداری کو معاف نہیں کریگی سراج الحق کہتا ہے قوم لوٹے ہوئے پیسوں کا حساب مانگتی ہے عمران خان کہتا ہے قوم مجھے وزیراعظم دیکھنا چاہتی ہے مولانا فضل الرحمٰن کہتا ہے قوم نے ساری امیدیں جمعیۃ کے ساتھ وابستہ کی ہوئی ہیں محمود خان اچکزئی کا دعویٰ ہے کہ قوم ڈیورنڈ لائن کو نہیں مانتی دوسال پہلے تک لندن والی سرکار الطاف کا دعویٰ تھا کہ قوم میرے ساتھ ہے پھر مصطفےٰ کمال اور فاروق ستار نے کہنا شروع کیا کہ قوم ہمارے ساتھ ہے اسفندیار ولی کا پکا پکا دعویٰ ہے کہ قوم اے این پی کے ساتھ ہے لبیک تحریک کے خادم حسین رضوی کو چوسنی دی گئی ہے اس پر بھی قوم کا نام لکھا ہے ملی مسلم لیگ کے لیڈروں کو جس ساخت کی چوسنی دی گئی ہے اس پر بھی ’’قوم‘‘ہی لکھا ہوا ہے آخر یہ قوم ہے کیا؟قوم کدھر ہے قوم خود کیوں نہیں بولتی ایک بڑے سیاسی لیڈر کا لطیفہ مشہور ہے لاہور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بار بار’’میرا قوم‘‘کہا تو ایک شخص نے آواز لگائی’’خان صاحب!قوم مونث ہے‘‘خان صاحب نے برجستہ جواب دیا تمہاری قوم مونث ہوگی میرا قوم مذکر ہے اب میں سوچتا ہوں ہمارے لیڈر قوم کا نام جس بے شرمی اور ڈھٹائی سے لیتے ہیں اس پر قوم جس طرح خاموش رہتی ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ قوم نہ مذکر ہے نہ مونث یہ زندہ بھی ہے یا نہیں میرے دوست سید شمس النظر شاہ فاطمی کہتے ہیں کہ قوم کسی کو بھی کہا جاسکتا ہے بھیک مانگنے والا بھی قوم ہے ریڑھی بان کو بھی قوم کہو پالشی کو قوم کہو چوہدری اور خان کو بھی قوم کہو مولوی اور حاجی کو بھی قوم کہو جج اور جرنیل کو بھی قوم کہو اس نام کو اتنا استعمال کرو کہ آئندہ کوئی بھی اپنے آپ کو قوم کہلوانا پسند نہ کرے میں نے شاہ صاحب کی خدمت میں دست بستہ لب کشادہ عرض کیا ہے کہ ایسا مت کروقوم بہت بڑا نام ہے قوم ایک اثاثہ اور ایک دولت ہے علامہ اقبال نے ملت اسلامیہ کو قوم کا نا م دیا’’خاص ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی‘‘مگر فاطمی کب مانتے ہیں؟قوم کون ہے اور کدھر ہے اس سوال کا جواب بہت آسان ہے قوم وہ ہے جو 1946 ؁ء میں بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی پشت پر کھڑی تھی بابائے قوم شستہ انگریزی میں تقریر کررہے تھے ایک ان پڑھ کسان انگریزی نہیں جانتا تھا مگر بڑے شوق اور انہماک سے بابائے قوم کی تقریر سن رہا تھا کسی ہندو نے کسان سے پوچھا تمہارا لیڈر کیا کہہ رہا تھا کسان نے جواب دیا’’سچ بول رہا تھا‘‘ناخواندہ کسان اس لئے قائد اعظم کا دلدادہ تھا اس کو معلوم تھا کہ میرالیڈر انگریزی میں جو بات کہہ رہا ہے یقیناًسچ کہہ رہا ہے اس اعتماد اور یقین کی بنیاد پر پاکستان قائم ہوا مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری سے اخبار نویسوں نے پوچھا کہ 1946 ؁ء کے فیصلہ کن انتخابات میں تم کیوں ہار گئے؟تو انہوں نے کہا کہ ہماری قوم عجیب قوم ہے رات 6گھنٹے بیٹھ کر میری تقریر سنتی ہے واہ واہ کرتی ہے مگر صبح جاکر جناح صاحب کو ووٹ دیتی ہے اس قوم کی نفسیات الگ ہے سید عطاء اللہ شاہ بخاری بہت بڑے عالم دین اور جادو بیان مقرر تھے شعلہ نوا خطیب تھے کانگریس کے ہمنوا تھے پاکستان کے مخالف تھے قوم نے ان کو مسترد کردیا اور ثابت کیا کہ بڑا جلسہ اور لمبی تقریر کامیابی کی ضمانت نہیں قوم کی نبض پر ہاتھ رکھنا ہی کامیابی کی ضمانت ہے نبض شناس کامیاب ہوتا ہے مقرر ہار جاتا ہے آج کا بڑاسوال یہ ہے کہ قوم کیا چاہتی ہے؟اور قوم کس کی پشت پرکھڑی ہے؟اس سوال کے جواب کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے پہلا حصہ خارجہ تعلقات کے حوالے سے ہے قوم مغرب کی غلامی سے باہر آنا چاہتی ہے اس پر قوم کا مکمل اتفاق ہے کہ مغرب کی غلامی قبول نہیں عالمی اجارہ داروں کی اجارہ داری قبول نہیں جواب کا دوسرا حصہ یہ ہے کہ قوم جمہوریت پر یقین رکھتی ہے قوم ووٹ کے ذریعے حکمرانی کا حق اپنے لیڈروں کو دینا چاہتی ہے اور پیراشوٹ کے ذریعے آنے والوں کو حکمران تسلیم نہیں کرتی اس پر قوم کا اتفاق ہے اور کامل اتفاق ہے جواب کا تیسرا حصہ یہ ہے کہ قوم امن چاہتی ہے ترقی اور خوشحالی چاہتی ہے یہ قوم کا تین نکاتی ایجنڈا ہے اب تک قوم نے ان لوگوں کو مسترد کیا ہے جو اس تین نکاتی ایجنڈے سے اتفاق نہیں کرتے آئندہ بھی قوم ان لوگوں کو مسترد کرے گی جو اس ایجنڈے کو نہیں مانتے یہ قوم کا متفقہ فیصلہ ہے بنیادی سوال پھر وہ ہے جو اوپر لکھا ہوا ہے’’قوم کب بولے گی؟‘‘جواب یہ ہے کہ قوم 2018 ؁ء کے انتخابات میں ایک بار پھر بولے گی شرط یہ ہے کہ جو لوگ اپنی قوم پر بھروسہ رکھتے ہیں وہ جمہوریت اور امن کیلئے متحد ہوجائیں مغرب کی غلامی سے نجات کیلئے متحد ہوجائیں قوم بولے گی اور ڈنکے کی چوٹ پر بولے گی سب کو حیران کردے گی اور سب کو حیرت میں ڈالے گی

بے معجزہ دنیا میں ابھرتی نہیں قومیں 239 جو عصائے کلیمی نہیں رکھتا وہ ہنر کیا!

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button