اہم ترین

گلگت بلتستان کو پارلیمان میں‌نمائندگی نہ دینا حکمرانوں‌کی غلطی ہے، بہت جلد گلگت بلتستان میں‌ بھی”مجھے کیوں‌نکالا”‌ہونے جارہا ہے، امجد ایڈووکیٹ

غذ ر (دردانہ شیر) پاکستان پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈوکیٹ نے گاہکوچ میں ایک جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام کبھی بھی ریاست پاکستان کے خلاف نہیں ہیں، پاکستان کی ریاست نے گلگت بلتستان کے عوام کی خدمت کی ہے، ہمارا اختلاف پاکستان کے حکمرانوں سے ہے، ان حکمرانوں نے اپنے مفادات کے لئے ہمارا سودا کیا ہے ،پاکستان کے حکمرانوں کو ہمیں ہمارے حقوق دینا پڑے گا۔ یہ پانامہ زادہ، مجھے کیوں نکالا، کہنے والا ہمیں حقوق نہیں دے گا۔ بہت جلد گلگت بلتستان سے بھی مجھے کیوں نکالا کا نعرہ شروع ہونے والا ہے۔ گلگت بلتستان کو سی پیک میں حصہ نہ دینا نواز شریف کی غلطی ہے اس میں ریاست کا کوئی قصور نہیں ہے گلگت بلتستان کو پارلیمنٹ میں نمائندگی نہیں دینا حکمرانوں کی غلطی ہے۔  2018میں بھٹو کا سورج پاکستان میں طلوع ہونا ہے اور اس کی روشنی گلگت بلتستان میں ضرور پڑےگی۔ مسلم لیگ کی حکومت کو تین سال کا عرصہ ہوا اس حکومت نے غذر کے لئے دو اہم کارنامے سر انجام دئیے ہیں ایک غلام محمد کو مشیر بنایا ہے اور دوسرا فدا خان کو وزیر بنایا ہے۔ تین سال ان دو کارناموں کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہوا ہے۔ غذر روڈ کے لئے رکھے گئے سوا ارب روپے وزیر اعلی نے کہاں خرچ کئے اس کا جواب دیں، اگر یہ سوا ارب روپے غذر روڈ پر لگ جاتے تو آج غذر کے عوام کو اس خستہ حال روڈ پر سفر کرنا نہ پڑتا۔ میں حفیظ سرکار سے پوچھتا ہوں کہ یہ سوا ارب روپے کہاں لگا دئیے ہیں اس کا جواب اپ کو ہر صورت میں دینا پڑے گاغذر کے اے ڈی پی کے سوا پانچ ارب روپے کدھر گئے یہ حکومت کے تحقیقاتی ادارے کیوں خاموش ہیں کہ اتنی بڑی رقم کہا چلی گئی۔

ان کے دور کے تین سال میں کوئی ترقیاتی کام غذر میں نہیں ہوئے تین سالوں میں جتنے بھی ٹینڈر ہوئے وہ غذر کے کسی مسلم لیگی کو بھی نہیں ملا سارے گلگت کو ملے اپ کے ترقیاتی بجٹ بھی حفیظ کے جیب میں چلا گیا ایفاد کا پراجیکٹ مسلم لیگ (ن) کا تحفہ نہیں یہ پیپلز پارٹی کے دور میں ایک ڈونر نے دیا ہے اب حفیظ سرکار اس کو بھی اپنے کھاتے میں ڈالنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام گاہکوچ میں حق حاکمیت اور حق ملکیت کے مطالبے کے حق میں جلسے کا اہتمام کیا گیا تھا، جلسے میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے لوگوں نے کثیرتعداد میں شرکت کی ۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی کے صوبائی صدر امجدحسین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ بہت جلد جیل جانے والے ہیں، وہاں ان کے قائد جیل میں ہوں گے اور یہاں حفیظ جیل جائیں گے۔ لوگوں پر ظلم کے پہاڑ توڑنے والے حکمران اپنے انجام کو پہنچ رہے ہیں حفیظ سرکار پر جیسے جیسے دباؤ بڑھ رہا ہے وہ بہکی بہکی باتیں کرنے لگتے ہیں۔

انہوں نے کہ کہا کہ ہم عوام کے سامنے ایک بارعزم دہراتے ہیں کہ گلگت بلتستان میں عوامی زمین کی حفاظت کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اگر آج کے بعد کسی بھی علاقے میں کوئی تحصیلدار یار پٹواری عوامی اراضی پر قبضہ کرنے پہنچ جائے تو عوام اٹھ کھڑے ہوں اب کی بار ہم پورے گلگت بلتستان کو جام کردیں گے۔

امجدحسین ایڈوکیٹ نے مزید کہا کہ جب ملک کے چاروں صوبوں کے شہری اپنی زمینوں کے مالک بن سکتے ہیں تو گلگت بلتستان کے 25لاکھ عوام کیوں نہیں؟ ہم پاکستان کے آئین اور قانون کے تحت اپنے حقوق کا مطالبہ کرتے ہیں ہم ریاست پاکستان کے ہرگز مخالف نہیں بلکہ ہم پاکستان کے حکمرانوں سے شکایت کرتے ہیں اور ان حکمرانوں سے ہماری شکایات ہیں ریاست نے گلگت بلتستان کی ہر سطح پر مدد کی ہے تاہم حکمرانوں نے اپنے مفاد کے لیے گلگت بلتستان کے عوام کا سودا کیا ہے سی پیک میں گلگت بلتستان کو حصہ نہیں دیا گیاہے تو اس کی ذمہ داری ریاست پر نہیں بلکہ نوازشریف اور حفیظ الرحمن پر عا ئد ہوتی ہے انہوں نے کہا کہ جب ہم اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو کہا جاتا ہے کہ اس سے کشمیر کاز متاثر ہوگا حلانکہ انڈیا نے بھی مقبوضہ کشمیر کو اپنے آئین کا حصہ بنایا ہے وہاں کشمیر کاذ پر کوئی اثر نہیں پڑرہا ہم آزادکشمیر کے اندر کسی شخص کو شہرت نہیں دی جاتی جبکہ گلگت بلتستان میں پانچ مرلہ زمین خریدنے والوں کو ڈومیسائل فراہم کیاجاتا ہے ہم جانتے ہیں کہ پانامہ ذدہ لوگ ہمارے مطالبات حل نہیں کریں گے اب ہم نے تہیہ کر رکھا ہے کہ اپنے حقوق چھین کر لیں گے حق حاکمیت اور حق ملکیت کے حوالے سے ہم نے دو سال قبل بل اسمبلی میں جمع کرادیا ہے مگر اس پر کوئی عمل درآمد نہیں ہورہا اگر یہ بل اسمبلی سے منظور ہوجائے تو گلگت بلتستان کے لوگ اپنی زمینوں کے مالک بن جائیں گے بصورت دیگر صوبائی حکومت نے دریا سے پہاڑ کی چوٹی تک لوگوں کی جائیداد اور زمینوں کو ہتھیانے کو منصوبہ بنالیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں احتجاج کی آڑ میں سیاست کرنے کے طعنے دیے جاتے ہیں ہم پیشکش کرتے ہیں کہ حکومت خالصہ سرکار کے قانون کو ختم کرے ہم جلسے جلوس نہیں کریں گے خالصہ سرکارجیسے کالے قانون کو نہ پاکستان کی آئین اجازت دیتا ہے نہ ہی اسلام اجازت دیتا ہے 2018میں ملک کے اندر بٹھو شہید کا سورج طلوع ہونے والا ہے اور اس کی کرنیں گلگت بلتستان تک پہنچ جائیں گی تین سالوں کے دوران صوبائی حکومت نے لوٹ مار اور اقرباء پروری کے سوا کچھ نہیں کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے غذر سے غلام محمد کو مشیر اور فدا خان کو وزیر بنادیا ہے صوبائی حکومت نے ایسے شخص کو بھی مشیر بنادیا ہے جسکی کوئی اوقات نہیں یہ غذر پر کوئی احسان نہیں وزیر اعلیٰ سے ہمارا سوال ہے کہ 2016میں غذر روڑ کی تعمیر کے لئے سوا ارب روپے پی پی پی نے جاری کئے تھے یہ رقم حکومت نے کہاں خرچ کی ؟ غذر روڑ تو اب تک تعمیر نہیں ہوا اسی طرح غذر کے تمام ٹھیکے وزیر اعلیٰ نے اپنے رشتہ داروں کے نام ٹینڈر کرایا ہے غذر کے ساتھ سوتیلی ماں کا سلوک ہورہا ہے ایفاد پراجیکٹ پی پی پی کا تحفہ ہے حکومت اس پر کریڈٹ لینے سے باز رہے انہوں نے مزید کہا کہ ہم غذر میں ٹراؤٹ مچھلیوں کے تحفظ کے لیے کمیونٹی کا حصہ شامل کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں گے اسمبلی کے اندر اورباہر حقیقی اپوزیشن کا کردار ادا کریں گے انہوں نے غذر کے عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنی زمینیں فروخت کرنے سے اجتناب کریں آنے والے وقتوں میں غذر کی زمینوں کی قیمتیں سونے سے بھی مہنگی ہوں گی۔

امجدحسین ایڈوکیٹ نے حق حاکمیت اور حق ملکیت کے حوالے سے نگر اور دیامر میں جلسوں کا بھی اعلان کیا۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے زیر اہتمام حق ملکیت اور حق حاکمیت کے ایشو پرمنعقد عوامی جلسے سے پی پی پی گلگت بلتستان کے قائدین نے خطاب کیا ۔ ان میں پی پی پی گانچھے کے صدر محمد ابراہیم ، سعدیہ دانش ، شیرین فاطمہ ، جاوید حسین ، بشیر احمد ، محمد نصیر خان ، شہزاد علی آغا ، پی پی پی کے صوبائی جنرل سیکرٹری وزیر اسماعیل ، سینٹر ایگزیکٹیو کمیٹی کے ممبر محمد موسیٰ ، سابق وزیر جنگلات آفتاب حیدر، سابق ڈپٹی سپیکر جمیل احمد ، صدر پی پی پی غذر محمد ایوب شاہ ، ڈویژنل صدر گلگت ڈویژن ڈاکٹر علی مدد شیر ، نائب صدر جی بی نذیر احمد ایڈوکیٹ و دیگر قائدین نے خطاب کیا ۔

سابق مشیر جنگلات آفتاب حیدر نے کہاکہ کے ٹو پاکستان کا ہے سیاچن گلیشیر پاکستان کا ہے دریا سندھ پاکستان کا ہے لیکن گلگت بلتستان پاکستان کا نہیں بلکہ متنازعہ خطہ ہے ۔ پاکستان کے حکمرانوں کو دہرامعیار ترک کرنا ہوگا ملک کی دفاع کی خاطر لالک جان شہید نشان حیدر قربانی دے تو پاکستان کا فخر کہلاتا ہے لیکن مفادات کی بات آتی ہے تو ہم متنازعہ کہلاتے ہیں میرا والد جنگ آذادی گلگت بلتستان کا ہیرو اورغازی تھا جنہوں نے گلگت بلتستان کو آزاد کرانے کے لئے غذر کے جانبازوں کے ساتھ مل کر کار ہائے نمایاں سرانجام دیا اب وقت آگیا ہے کہ اپنے حقوق کے لئے بھی بھر پور جدوجہد کا آغاز کیا جائے ۔ سابق سپیکر جمیل احمد نے کہا کہ حفیظ سرکار ااخلاقی گراوٹ کے انتہا کو چھو رہی ہے جعلی ڈگری پر اپنے بھائی کو ترقی دی اور نوکریوں کو مستقل کرانے کے لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے والے چھوٹے ملازمین کا کوئی پرسان حال نہیں تین سال مکمل ہونے کے بعد بھی صوبائی حکومت کوئی قابل ذکر کارنامہ سرانجام دینے میں کامیاب نہیں ہوئی ۔ ۔ حفیط الرحمان گلگت بلتستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکو ہے ۔

سابق وزیر تعمیرات گلگت بلتستان بشیر احمد نے کہا کہ دورہ دیامر میں وزیر اعلی نے میری خلاف شکایتوں کے انبار لگا دئے ان کا دورہ مجھ پر الزامات سے شروع ہوا اور ختم ہوا ۔ میں حفیظ الرحمان کو بہت اچھی طرح جانتا ہوں اگر میں نے زبان کھول دی تو حفیظ الرحمان کسی کو بھی منہ دیکھانے کے قابل نہیں رہے گا۔

ممبر قانون ساز اسمبلی جاوید حسین نے کہا کہ کٹھ پتلی وزیر اعلی کشمیری قیادت کے ساتھ مل کر گلگت بلتستان کے خلاف سازشوں کے جال بن رہا ہے پہلے مرحلے میں ہماری زمینوں ، پہاڑوں ، دریا اور معدنیات کو اغیار کے ہاتھوں فروخت کرنے کی سازش ہورہی ہے دوسرے مرحلے میں اگر ہم خاموش رہے تو یہ اپنے مفاد کے لئے گلگت بلتستان کے عوام کو بھی فروخت کرنے میں کوئی عار محسوس نہیں کریگا حکمرانوں کا یہ رویہ رہا تو گلگت بلتستان میں خونی انقلاب جنم لے گا ۔

صدر پی پی پی غذر محمد ایوب شاہ نے کہا کہ غذر پیپلز پارٹی کا گڑھ ہے ہم نے غذر کے دامن پر پاکستان مخالف ہونے کا جو داغ تھا اس کو مکمل طور پر دھو دیا ہے ۔ بی این ایف کے مرکزی قائدین نے پی پی پی میں شمولیت اختیار کی ہے حکومت شیڈول فور کا انتہائی غلط استعمال کر رہی ہے ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ منفی ہتھکنڈوں سے باز آئے ۔ غذر کے عوام کوسلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے جلسے کو کامیاب ناکر مخالفین کی نیندیں حرام کردی ہیں حق ملکیت اور حق حاکمیت کے ایشو پر عوام کی عدالت میں آئے اور سرخ رو ہوئے ہیں۔

سابق وزیر تعلیم و صدر پی پی پی گلگت ڈویژن ڈاکٹر علی مدد شیر نے کہا ہے موجودہ حکومت غریب عوام کے منہ سے نوالہ چھیننے کی کوشش کر رہی ہے ہم اپنے دور اقتدار میں گلگت بلتستان کے عوام کو روزگار دیا ہزاروں کی تعداد میں مختلف محکموں میں ملازمتیں فراہم کیں ۔ پاکستان کی ایک ایک انچ کی حفاظت کے لئے ہمارے سپوتوں نے جانوں کے نذرانے پیش کئے تو ہم گلگت بلتستان کی سرزمین کی ایک ایک انچ کی حفاظت کے لئے ہر قربای دین گے حکومت کو زمین چاہیئے تو معاوضہ دے بصورت دیگر کسی کا باپ بھی ہماری زمینیں چھیننے کی جرات نہیں کرسکتا ہے گلگت بلتستان پر شہید بھٹو کے بہت زیادہ احسانات ہیں گندم کی سبسڈی سے گلگت بلتستان کے عوام مستفید ہور ہے ہیں ۔ گلگت بلتستان میں پاور کے تمام منصوبے پی پی پی کے دور حکومت میں بنے ۔ گزشتہ دور حکومت میں ہم نے 32 ہزار لوگوں کو روزگار کے مواقع فراہم کئے ۔ گریڈ سترہ اور اٹھارہ کی نئے پوسٹیں متعارف کرائیں ۔ ہم نے گندم کی پندر ہ لاکھ بوریوں سے بڑھا کر بیس لاکھ کردی تھی لوگ خود کھانے کے علاوہ مال مویشیوں تک بھی گندم کھلانے کے قابل ہوئے اب حکومت نہ صرف کوٹے میں کٹوتی کررہی ہے بلکہ نرخوں میں بھی اضافہ کیا جارہا ہے۔

تقریب کے آخر میں پی پی پی غذر کے جنرل سیکرٹری بد ر الدین بدر نے متفقہ قراردادا پیش کی جس کو پنڈال میں موجود عوام نے ہاتھ کھڑے کرکے تائید کی

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button