ن لیگ نے گلگت بلتستان پر ایف سی آر سے بھی زیادہ خطرناک قانون نافذ کردیا ہے، سعدیہ دانش
گلگت( پ، ر) پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کی صوبائی سیکریٹری اطلاعات و سابق صوبائی مشیر اطلاعات سعدیہ دانش نے صوبائی حکومت کی تین سالہ کارکردگی پر شدیدتنقید کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان اور اس کی کابینہ گلگت بلتستان اصلاحات کے حوالے سے تین سال سے رٹ لگاتے رہے کہ ن لیگ گلگت بلتستان کو آئینی تحفظ دینے کے حوالے سے موثر اور سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے بد قسمتی سے عین وقت پر حفیظ الرحمن نے گلگت بلتستان کی عوام کے اوپرآرڈر2 018 کے نام سے ایف سی آر سے بھی خطرناک قانون گلگت بلتستان کی عوام پر لاگو کیا جس کو نہ صرف گلگت بلتستان میں سیاسی جماعتوں نے مسترد کیا بلکہ مذہبی جماعتوں سمیت گلگت بلتستان کی 18 لاکھ عوام نے اس آرڈر کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا حفیظ الرحمن نے 2009 میں پیپلز پارٹی کے دیے ہوے گورننس آردڑ کو بھی رول بیک کیا اور جس طرح سے ہماری اس وقت کی حکومت نے 2009 آرڈر کے ذریعے گلگت بلتستان کی عوام کو سیاسی شعور دینے سمیت آئینی حقوق کے دروازے میں شامل کیا تھا لیکن ن لیگ نے گلگت بلتستان کی عوام کے اوپر ایف سی آر کے مترادف قانون لاگو کیا جس کے بعد گلگت بلتستان کے باشعور عوام کو لیگی حکومت کی مخلصی کا واضح طور پر پتا چل گیا انہوں نے مزید کہا کہ نواز شریف کی نااہلی کے موقعے پر حفیظ الرحمن نے اپنی پریس کانفرنس میں پاکستان سے بغاوت کا اعلان کیا جبکہ آج نواز شریف کے خلاف فیصلے کے موقعے پر لیگی وزراء نے اعلیٰ عدلیہ خلاف تقایر اور ملک سے بغاوت کا کھلم کھلا اعلان کیا ان تمام حقائق اور اصل محرکات کے باوجود ریاستی اداروں کی خاموشی سوالیہ نشان ہے کیونکہ گلگت بلتستان حساس علاقہ ہونے کے ساتھ ساتھ سی پیک کا گیٹ وے ہے پیپلز پارٹی کے اوپر بہت ساری مشکلات مختلف ادوار میں آتے رہے لیکن پیپلزپارٹی کے کسی رہنما نے اس طرح کے بیانک الفاظ کا استعمال نہیں کیا اور ہمیشہ ملک کی استحکام اور سلامتی کے لئے قربانیاں دی ۔ صوبائی سیکریٹری اطلاعات پیپلز پارٹی گلگت بلتستان نے مزید کہا کہ ن لیگ کی صوبائی حکومت نے گلگت بلتستان میں تین سال میں اداروں میں بیڈ گورننس دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا تین سال میں عوام کے مفاد میں ایک قانون سازی نہیں ہوئی ہے وزیر اعلیٰ اور وزراء اپنی ذاتی مفادات کرپشن اور لوٹ مار پر لگے ہوئے ہیں ادارے مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں جس کا واضح ثبوت گزشتہ دنوں ایک اعلیٰ عدلیہ کی جانب سے دیا گیا فیصلہ ہے