آزادی کی اہمیت اور ہمارے بزرگوں کی قربانیاں
آزادی کی اہمیت سے کوئی انکار نہیں کیا جاسکتا دنیا کے جن خطوں میں لوگ غلامی کی زنجیر میں جکڑے ہوئے ہیں انہیں ہی آزادی کی قدر و اہمیت کا سب سے زیادہ اندازہ ہوگا فلسطین ،کشمیر سمیت دنیا کے دیگر حصوں میں غلامی اور ریاستی جبر کا شکار قومیں ہی آزادی کے لئے سراپا احتجاج ہے اور آزاد وطن کے لئے جانوں کا نذرانہ پیش کررہے ہیں کشمیر کے مسلمان بھارتی افواج اور حکومت کی جبر و استحصال کے باوجود آزادی کی تحریک کے لئے برسر پیکار ہے یہ بات دنیا جانتی ہے کہ کشمیر یوں کی آزادی میں بھارتی قدعن اور جبر شامل ہے مملکت خداداد پاکستان کا شمار دنیا کے آزاد اور اسلامی فلاحی ریاست میں ہوتی ہے ہمارے ملک میں عوام کو جس قدر آزادی حاصل ہے اس کی مثال نہیں ملتی یہاں پر بسنے والے تمام مذاہب اپنے عقائد کے مطابق زندگی بسر کررہے ہیں کہیں پر ریاستی جبر یا آزادی چھینے کا تصور نہیں ہمسایہ ملک بھارت کی بات کی جائے تو یہاں ہر طبقہ فکر کے لوگوں پر غلامی کا طوق سوار ہے جس کی واضع مثال بھارت میں چلنے والی علیحدگی کی سینکڑوں تحریکیں ہیں جو بھارت سے کنارہ کشی چاہتے ہیں دنیا میں آذاد قومیں ہی ترقی کی بلندیوں کو چھو سکتے ہیں اسی آزاد ریاست کی وجہ سے ہی ہمارا پیار ا ملک پاکستان جدید ٹیکنالوجیز اور میزائل سسٹم سے لیس ہے اگر ہماری فوج کا شمار دنیا کی اعلیٰ اور مہارت یافتہ جنگی فورسزمیں شمار ہوتی ہے تو اس کا راز ہی آزادی ہے آزادی کی اہمیت اس ماں سے پوچھیں جن کے بچے یمن اور اسرائیل میں لقمہ اجل بن رہے ہیں جو قومیںآزا د فضاؤں میں سانس لینے کے عادی ہے ان کی ذہین کبھی غلامانہ نہیں ہوتا ہمارے آباو اجداد اور بزرگوں نے اُس وقت بھی ہندوؤں کی غلامانہ پالیسوں اور دوہرے معیار سے تنگ آکر پاکستان بنانے کا عہد کیا تھا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں نے تحریک پاکستان کی بنیاد رکھی اور دو قومی نظریے کی بنیاد پر مسلمانوں میں مذہبی ،سیاسی ،معاشی ،سماجی ،تعلیمی اور دیگر میدانوں میں شعور اجاگر کرکے آزادی کی تحریک کو کامیاب بنایا جس کی بدولت آج ہم ایک آزاد اور خودمختار اسلامی ریاست میں آزاد قوم کی حیثیت سے جی رہے ہیں جو کہ ہمارے بزرگوں اور آباو اجدا د کی لازوال قربانیوں اور جدوجہد کا نتیجہ ہے آج پاکستان دنیا کے نقشے پر اٹامک پاور ہے تو یہ سب ہمارے ان بزرگوں کی تکمیل پاکستان کے لئے کی جانے کوششوں کا ثمر ہے تحریک آزادی میں شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنی انقلابی اشعار کے زریعے برصغیر کے مسلمانوں کو خواب غفلت سے جگایاعلامہ اقبال نے آزادی کی جو خواب دیکھا تھا و ہ قائد اعظم نے تعبیر کرکے دکھایا سر سید احمد خان ،لیاقت علی خان،مولانا الطاف حسین حالی ،نواب محسن الملک، مولانا براہیم ذوق ،چوہدری رحمت علی ،مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ،مولانا ظفر علی خان ،جیسے عظیم رہنماؤں نے تحریک پاکستان میں قائد اعظم محمد علی جناح کا بھر پور ساتھ دیا ان بزرگوں کی دن رات انتھک کوششوں سے ہی قیام پاکستان ممکن ہوا قیام پاکستان کے دوران ہمارے بزرگوں،جوانوں ،ماؤں ،بہنوں نے جو قربانیاں دی ہے ان کی ہی بدولت سے آج پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک آزاد مملکت کی حیثیت سے اُبھر رہا ہے جس نامساعد حالات میں برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم کی قیادت میں پاکستان ہجرت کی وہ انتہائی کھٹن اور دلخراش منظر تھا گھر بار،خاندان ،اپنی جمع پونجی اور مال و اسباب چھوڑ کر مسلمانوں نے ہجرت کی تو ہندومسلمانوں کے راستے میں رکاوٹ بن گئے اور مسلمانوں پر طرح طرح کے ظلم کے پہاڑ ڈھائے گئے ہزاروں خاندان اُجڑ گئے گھر بار لٹ گیا مگر مسلمان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے خون کی ندیاں بہا ئی گئی ہندو ؤں اور انگریزوں نے مل کر مسلمانوں پر شب خون مارا لیکن پھر بھی مسلمان ثابت قدم رہے ہمارے ان بزرگوں اور شہداؤں کی لہو کی وجہ سے ہی آخر کا ر 14 اگست 1947کو دنیا کے نقشے پر پاکستان کا قیام عمل میں آیا ہمیں اپنی بزرگوں اور قیام پاکستان کے شہداؤں کی قدر کرنی چاہیئے جن کی عظیم قربانیوں اور جدوجہد کی بدولت آج ہم آزادوطن میں زندگی بسر کررہے ہیں اور ہمیں اپنے شہداؤں ،غازیوں اور بزرگوں کی قربانیوں کو بھی یاد رکھنے کی ضرورت ہے جو قومیں اپنے شہدا کو نہیں بھولتے وہ ہمیشہ تاریخ میں زندہ و جاوید رہے گا اگر ہم اپنے بزرگوں اور شہدا کو بھول جائے تو ہماری آنے والی نسلیں اور تاریخ ہمیں کبھی معاف نہیں کریں گے اسی لئے آج پاکستانی قوم بھی 70 بر س بیت جانے کے باوجود اپنے محسنوں کو یاد کرتے ہیں اور کراچی کے ساحل سے لے کر سیاچن کے دامن تک پورا ملک جشن آزادی منانے میں مصروف ہے جذبہ ایمانی سے سرشار یہی بزرگوں اور شہدا ء کے لئے کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے کہ،
جب تک نہ جلے دیب شہیدوں کی لہو سے ،
کہتے ہیں کہ جنت میں چراغاں نہیں ہوتا