کالمز

میجر جیوفری لینگزلینڈ، محسنِ چترال

کراچی (رپورٹ افسرخان) جیوفری لینگ لینڈ 21 اکتوبر 1917 میں ہل، ایسٹ یارکشائر، انگلینڈ میں پیدا ہوئے۔ 1935 تک لینگ لینڈ اپنی اے لیول ایجوکیشن مکمل کرچکے تھے اور لندن میں درس و تدریس سے منسلک ہوگئے تھے۔ اِسی سال 18 برس کی عمر میں ستمبر 1936 میں کروئیڈن کے ایک سکول میں حساب اور سائنس کے استاذ لگ گئے اور سیکنڈ گریڈ کے طلباء کو پڑھانے کی ذمہ داری لی۔ جب 1939 میں عالمی جنگ کا آغاز ہوا، تو لینگ لینڈ برٹش آرمی میں بھرتی ہوگئے۔ 1942 میں لینگ لینڈ کمنانڈو بنے اور ڈیپی ریڈ میں حصہ لیا۔

جنوری 1944 میں لینگ لینڈ برٹش انڈیا آگئے اور یہاں بنگلور میں آفیسرز سلیکشن بورڈ میں تین سال کام کیا اور ترقی پاکر سرجنٹ میجر تک پہنچے۔ 3 ستمبر 1944 میں برٹش انڈین آرمی میں سیکنڈ لفٹنٹ کا کمیشن حاصل کیا۔ بنگلور کے بعد دہرالدین سٹیشن میں تعینات رہے۔1947 میں برصعیر پاک و ہند کی تقسیم کے بعد جب پاکستان اور بھارت دو الگ الگ ممالک کے طور پر معرض وجود میں آئے  لینگ لینڈ نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور انہیں راولپنڈی ٹرانسفر کیا گیا اور یہاں انہوں نے پاکستان آرمی جائن کی۔

پاک فوج میں بطور انسٹرکٹرلینگ لینڈ نے 6 سال کام  کیا اور ایوب خان کے دور اقتدا میں برٹش افواج کا پاکستان کے ساتھ کنٹریکٹ ختم ہوگیا ،برٹش آرمی کا پاکستان  سے انخلا شروع ہوا۔ تو ایوب خان اس وقت کے صدر پاکستان نے مسٹر لینگ لینڈ سے پاکستان میں رہنے کی درخواست کی۔ اور انہیں ایچیسن کالج لاہور میں ٹیچر کے عہدے کی پیشکش کی۔ جسے مسٹر جیوفری نے قبول کیا اور ایچیسن کالج میں انگریزی اور حساب کے مضامین پڑھانے لگے۔ اپنے 25 سالہ بطور استاذ کیریئر میں کیلے ہاؤس سے منسلک ہوئے اور اس وقت کے شمالی مغربی صوبے (خیبرپختونخواہ ) کے چیف منسٹر نے کیڈٹ کالج رضا خیل وزیرستان میں پرنسپل کے عہدے کی پیشکش کردی اور یوں لینگ لینڈ کیڈٹ کالج کے پرنسپل کے طور پر اپنی خدمات دینا شروع کی اور یہاں انہوں اپریل 1979 سے ستمبر 1989 تک رہے۔

اور 1989 کے اواخر میں مسٹر لینگ لینڈ نے چترال کے ایک پرائیویٹ سکول (سایورج پبلک سکول) کا چارچ سنبھال لیا، جسے بعد میں ایک اعزاز کے طور پر لینگ لینڈ سکول اینڈ کالج کا نام دیا گیا۔ سکول کی بنیاد 1988 میں مقامی ڈپٹی کمشنر جاوید مجید نے رکھی تھی، سکول جناب لینگ لینڈ کی قیادت میں تیزی سے ابھرا اور چترال کے جانے مانے تعلیمی اداروں میں شامل ہوگیا تھا۔ لینگ لینڈ نے یہاں 25 سال سے زائد عرصہ گراں قدر خدمات انجام دیں۔ چترال کے کئی نسلوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کیا۔ اور 94 سال کی عمر میں علالت کے باعث ستمبر 2012 میں سکول سے ریٹائرمنٹ لے لی۔ سکول کا انتظام انہوں لندن سے تعلق رکھنے والی کیری سکوفیلڈ کو سونپ دی اور لینگ لینڈ پرنسپل کی دو سالہ کارکردگی سے مطمئن نہ ہوئے اور یوں جون 1915 میں مسٹر جیوفری نے دوبارہ سکول کا انتظام اپنے ہاتھ میں لیا…..

جیوفری لینگ لینڈ کی خدمات کا اعتراف نہ صرف پاکستانی کرتے ہیں بلکہ دنیا بھر میں ان کے جاننے والے ان کی تعلیم کے میدان میں خدمات کو سراہتے ہیں۔ مسٹر لینگ لینڈ کے شاگردوں میں مشہور نام شال ہیں جن میں سے عمران خان وزیراعظم پاکستان اور موجودہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور دیگر ہائی پروفائل شخصیات شامل ہیں۔

لینگ لینڈ کو ستارہ امتیاز، ہلال امتیاز، آرڈر آف سینٹ مائیکل اور سینٹ جارج سے نوازا گیا ہے۔ تعلیم اور خدمت خلق کے لئے ملکہ برطانیہ کی جانب سے انہیں آرڈر آف برٹش امپائر سے بھی نوازا گیا ہے۔

چترالی قوم اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھولتی۔ ہم ان کی خدمات کو کبھی نہیں بھلا پائیں گے۔ اگرچہ جیوف دنیا سے چلے گئے لیکن ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور رہیں گے۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button