گلگت (پ ر) سیکریٹری تعلیم گلگت بلتستان ظفر وقار تاج نے پی ڈی سی این کے دورے کے دوران ادارے کی خدمات کو شاندار الفاظ میں سراہتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں تعلیم و تربیت کے فروغ میں اِس ادارے کا کلیدی کردار ہے۔ یہ ادارہ ہمہ جہتی انداز میں سرکاری سکولوں کے اساتذہء کرام کو عصری تقاضوں کے مطابق تربیت فراہم کررہا ہے۔جس سے طلباء و طالبات کو غیر معمولی فائدہ حاصل ہورہا ہے۔ محکمہ ء تعلیم گلگت بلتستان کا پی۔ ڈی۔ سی۔ این کے ساتھ مثالی اشتراکِ عمل جاری ہے اور ہم اِسے مزید دوام دے رہے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں محکمہ تعلیم گلگت بلتستان اور پی ڈی سی این ایک دوسرے کے ساتھ تعاون اور اشتراکِ عمل کو مزید فروغ دیں گے۔
سیکریٹری تعلیم کے دورے کے دوران پی ڈی سی این کے ہیڈ مولاداد شفاء ، زینت شاہ اور شریف اللہ بیگ کی جانب سے مختلف منصوبوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ پی ڈی سی این جو کہ آئی ای ڈی، آغا خان یونیورسٹی کا ذیلی ادارہ ہے نے 1999ء سے اب تک 18165ٹیچرز اور ہیڈ ٹیچرز کو بہترین تربیت فراہم کی ہے ۔ جن میں سے اِسّی فی صد کا تعلق گلگت بلتستان سے ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ جو بین الاقوامی ادارے ٹیچرز، ہیڈ ٹیچرز اور طلباء و طالبات کے اعلیٰ مفاد میں مختلف منصوبوں کے تحت پی۔ ڈی۔ سی۔ این کو معاونت فراہم کررہے ہیں اُن میں آغا خان فاؤنڈیشن، یونیسکو اور دیگر بین الاقوامی ادارے شامل ہیں۔اِن منصوبوں کے تحت یہ ادارہ گلگت بلتستان کے دُورافتادہ اور پسِ ماندہ علاقوں میں خدمات انجام دے رہا ہے۔اِن خدمات کے نتیجے میں کمیونٹی متحرک ہوچکی ہے۔اساتذہ کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے۔سکول کا مجموعی ماحول "تعلیمی ماحول”میں بدل چکا ہے۔ داخلے کی شرح حوصلہ افزا ہے۔ECDکی اہمیت و افادیت بڑھ رہی ہے ،سرکاری سکولوں پر عوام کے اعتماد میں روز افزوں اضافہ ہو تا جا رہا ہے او ر مجموعی طور پر معیارِ تعلیم پروان چڑھ رہا ہے۔
مولا داد شفاء صاحب نے مزید کہا کہ ہمارے ادارے کی ساکھ کا اندازہ اِس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ گلگت بلتستان کے علاوہ پاکستان کے دیگر شہروں سے سینکڑوں ٹیچرز اور ہیڈ ٹیچرز نے اِس ادارے سے تربیت حاصل کی ہے۔ اوریہ سلسلہ ہنوزجاری ہے۔
اُنہوں نے وفد کو محکمہ تعلیم گلگت بلتستان کے وسیع تر مفاد میں پی ڈی سی این کی جانب سے تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے مذید کہا کہ سکول نہ جانے والے بچے بچیوں کو سکول میں داخل کرنا ہماری ترجیحات میں شامل ہے تاکہ کوئی بچہ تعلیم حاصل کرنے کے بنیادی حق سے محروم نہ رہ سکے۔ سرکاری سکولوں میں اساتذہ بہتر خدمات انجام دے رہے ہیں لیکن اِن کو مذید ترغیب دینے، سوچ و فکر میں مثبت تبدیلی لانے اور جذبے کو جِلا بخشنے کی اشد ضرورت ہے۔ درس و تدریس کے شعبے میں ملازمت سے آگے بھی کوئی مظہر ہے وہ یہ کہ اساتذہ کرام اپنے پیشے سے جنون کی حد تک محبت کریں۔ تب ہم تعلیم و تربیت کو اعلیٰ خطوط پر استوار کرسکتے ہیں۔
اُنہوں نے محکمہ تعلیم گلگت بلتستان میں کیے جانے والے اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم سکولوں اور کالجوں کو درپیش مسائل کی بیخ کنی کے لئے نئے منصوبے لارہے ہیں ، بنیادی ڈھانچے کو بہتر کررہے ہیں،اساتذہ کی تربیت و ترغیب پر خصوصی توجہ دے رہے ہیں اور طلباء و طالبات کو معیاری تعلیم دینے کے لئے اقدامات کررہے ہیں۔
سیکریٹری تعلیم گلگت بلتستان نے دورے کے دوران ایک کلاس روم کا وزٹ بھی کیا جہاں ضلع گانچھے اور ضلع استور کے سرکاری سکولوں کے اساتذہء کرام کے لئے تربیت فراہم کی جاری تھی۔
اس موقع پر اُنہوں نے زیرِ تربیت اساتذہ ء کرام سے کہا کہ آپ کا پڑھانا تب موثر ہو سکتا ہے جب آپ طلباء و طالبات کو اپنی اولاد سمجھ کر پڑھائیں۔
سیکریٹری تعلیم کے دورے کے موقع پر اُن کے ہمراہ محکمہ تعلیم کے ایڈیشنل سیکریٹری نجیب عالم ، ڈائریکٹر جنرل اسکولز مجید خان ، ڈپٹی سیکریٹری اظہار اللہ ، اسسٹنٹ ڈائریکٹر اشتیاق احمد یاد اور مقامی زبانوں میں ہونے والی نصاب سازی کے فوکل پرسن عبدالصبور صاحب شامل تھے۔