اہم ترین

قراقرم یونیورسٹی ہنزہ کیمپس ناصر آباد میں تعمیر کی جائے، زمین کی کوئی کمی نہیں، ہنزہ شناکی یوتھ موومنٹ

ہنزہ (بیورورپورٹ) ہنزہ شناکی یوتھ موومنٹ کے چیئر مین علی احمدشاہ ، غازی کمال ،واجد بیگ ،رحیم خان ،رمیز افسر ،ذوہیب سلطان ،نوید عالم ،زہیب حسن ،شاہ ندیم ،عرفان بہادور ،سہیل احمد ،محمد امین و دیگر نے مطالبہ کیا ہے کہ قراقرم انٹر نیشنل یونیورسٹی کیمپس کو ناصر آباد میں بنایا جائے جہاں پر زمین کی کوئی کمی نہیں اور علاقے کے عوام زمین دینے کیلئے تیار ہیں ۔

منگل کے روز ہنزہ شناکی یوتھ موومنٹ کا ایک اہم اجلاس ناصر آباد ہنزہ میں منعقدہ ہوا جس کی صدارت مرکزی چیئر مین علی احمد شاہ نے کی ۔اجلاس میں قرار داد پیش کرتے ہوئے کہا گیا کہ ہنزہ شناکی میں تاحال کوئی انٹرکالج تک نہیں ہونا پڑھے لکھے ہنزہ اور منتخب ممبران اسمبلی کے منہ پر تمانچہ ہے ۔ہنزہ شناکی کی آبادی 40ہزار سے زیادہ ہونے کے باوجود وہاں صحت کی بنیادی سہولیات نہ ہونا حکومت اور منتخب نمائندوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ ناصر آباد میں فوری طور پر کم از کم 10بستروں پر مشتمل ہسپتال قائم کیا جائے اور قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی کے اعلیٰ حکام فوری طورپر علاقے میں سروے کرکے ہنزہ کیمپس کیلئے فیزبل رپورٹ تیار کریں ۔

انہوں نے کہا کہ KIUہنزہ کیمپس کسی اور جگہ منتقل کرنے کی سازش کوکبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے اگر ایسی کوئی سازش رچائی گئی تو دمادم مست قلندر ہوگا ۔

قرار داد میں کہا گیا کہ شیناکی تحصیل کی نوٹیفیکشن جاری ہونے کے بعد فوراً ہی اس پر عمل درآمد کرتے ہوئے تحصیل آفسسز کا قیام عمل میں لایا جائے ۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین کا کہناتھاکہ سب ڈویژن گوجال کے علاقے میں سی پیک پولیس ہیڈ کورٹر کیلئے جو زمین خریدی جارہی ہے اس کی قیمت بہت کم ادا کرنے اور ضلعی انتظامیہ بالخصوصی ڈی سی وہاں کے مقامی عوام کو ڈرانے کی کوشش کررہے ہیں جو کہ قابل مذمت اور ناقابل برداشت عمل ہے اگر انتظامیہ کا یہ رویہ رہا تو عوام کو لے کر روڑ پر نکل جائیں گے اور تب تک رہیں گے جب تک ڈی سی کا بستر گول نہیں ہوجاتا ہے ۔

انہوں نے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہنزہ میں زمینیں دریائے کے کنارے سے پہاڑ کی چوٹی تک وہاں کے مقامی لوگوں کی ملکیت ہے اور ہزاروں سال سے وہاں کے عوام نے ان زمینوں کی دفاع کرتے ہوئے آئے ہیں لہذا جس کسی بھی ادارے کو زمین درکار ہوتو مقامی لوگوں سے ایک عرصے تک لیز پہ حاصل کرسکتی ہے بہ صورت دیگر اگر زبردستی زمینوں کو لینے یا کم قیمتیں ادا کرکے زمینیں لینے کی کوشش کی گئی تو اس کے نتائج برے نکلیں گے اور عوامی سطح پر شدید مذاحمت کی جائے گی ۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button