چترال (نذیرحسین شاہ نذیر) فرنچ گورنمنٹ کے ایمبیسڈر،آغاخان فاونڈیشن پاکستان کے چیف ایگزیکٹو اختراقبال اوردیگرنے جمعرات کے روزتحصیل ہیڈکواٹرہسپتال گرم چشمہ کامعائنہ کیا۔ اس موقع پرلوکل ہیلتھ کمیٹی چیئرمین سابق ای ڈی اوماہرتعلیم صمدگل نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان چترال کے دورافتادہ علاقوں میں کوالٹی ہیلتھ سروس اور صاف ستھرے ماحول کی فراہمی کے ساتھ ساتھ ڈسپلن کی پاسداری کررہے ہیں۔ ہسپتال میں مریضوں کو کوالٹی ہیلتھ کیئر اور صاف ستھرے ماحول کی فراہمی کوہر صورت یقینی بنایا ہے۔فرنچ ایمبیسڈرنے ہسپتال میں جدیدآلات،صاف ستھرے ماحول،اسٹاف کی قابلیت اورای۔ہیلتھ کونسلنگ کاجائزہ لینے کے بعدانتہائی خوشی کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ آغاخان ہسپتال کا شمار دنیا کے بڑے بڑے علمی اداروں میں ہوتا ہے اور آغاخان یونیورسٹی سے علم حاصل کرنے والے ڈاکٹر اور نرس دنیا کے مختلف ممالک میں اپنی بہترین خدمات انجام دے رہے ہیں۔گرم چشمہ ہسپتا ل میں تمام جدیدسہولیات کودیکھ مجھے خوشی ہوئی۔
ریجنل پروگرم منیجرآغاخان ہیلتھ سروس معراج الدین نے کہاکہ آغا خان ہیلتھ سروس پاکستان، ایک غیر منافع بخش ادارہ کی حیثیت سے،کمیونٹی کوصحت کی دیکھ بھال سے متعلق اپنی باکفایت خدمات انجا م دے رہے ہیں۔حکومت سے ایک تحریری معاہدے کے مطابق چترال کے مختلف ہسپتالو ں میں صحت کے بنیادی سہولیات فراہم کررہے ہیں۔بنیادی صحت کے مراکز صحت کے رسمی نظام اور کمیونٹی کومختلف بیماریوں کے حوالے سے آگاہی دیتے ہیں۔ آغاخان ہسپتال کی طرف سے دی جانے والی سہولتوں اور فلاحی سر گرمیوں سے لاکھوں مریض فیضاب ہو چکے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ معاشرے کی اصلاح اور حالات کو جان کر آغاخان ہیلتھ سروس چترال میں ای -ہیلتھ کا آغاز کر چکا ہے۔ جس میں آغاخان یو نیورسٹی ہسپتال کے قابل ترین اور پرفیسر ڈاکٹرز بذریغہ ای۔ہیلتھ اپنے کلائیٹ کی باقاعدہ کونسلنگ کرتے ہیں۔
آغاخان فاونڈیشن پاکستان کے چیف ایگزیکٹو اختراقبال نے کہاکہ آغاخان ہیلتھ سروس پاکستان کے سب سے پسماندہ ضلع چترال میں فلک پوش پہاڑوں کے دامن آغاخان ہیلتھ سروس اپنے قابل ترین میڈیکل ٹیم کساتھ ہمیشہ صحت کو اپنا مشن بنا کر اپنے سفر پر جاری ہے۔اے کے ایچ ایس پی شب و روز چترال کی عوام کی خدمات میں مصرف عمل ہیں۔ آرپی ایم ا ٓغاخان فاونڈیشن چترال انجینئرسردارایوب اورڈاکٹر سعیداحمدنے کہاکہ ٓغاخان ہیلتھ سروس پاکستان عالمی ادرہ صحت کے طے شدہ اصولواں کے مطابق مریض کی تر جحات اور خواہشات کو سمجھا کرطبی امدادی جارہی ہے