کالمز

جلتا کشمیر اور مسلمان عالم کی بے حسی۔۔۔!

تحریر: ایس ایس ناصری
مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے کیلے نہتے کشمیری مسلمانوں پر سنگیں ظلم وبربریت اور  انسانی حقوق کی بد تریں پامالی رواء رکھے ہوئے ہیں ۔بہارتی فوج کی ظلم و بربریت یہ ہے کہ نہ انکو کشمیری ماں بہنوں پر ترس ہے اور نہ ہی شیرخوار اطفال پر، بہ بھوڑے بزگوں کی بزرگی کا احساس ہے اور نہ ہی تعیلیمی اداروں میں حصول علم میں مشغول طلباء کی محنت اور مشقت کی فکر ان کو صرف اپنا وحشیانہ حرکت سے غرض ہے۔اور یہ کئی عشروں سے جاری ہے یہاں تک بھوڑی مائیں اپنی نظروں کے سامنے اپنے جوان بیٹوں کی لاشیں اپنے مردوں کےکاندھوں پر اٹھاتے دیکھتے آرہی ہیں۔ہزاروں نویلے دلھنیں بیوہ ہوگی ہیں توہزاروں بہنوں کے سر سے بھائی کا سایہ اٹھ گیا ہے۔باپ کے سامنے ان کے جوان بیٹیوں کی عصمت تار تار کی جارہی ہے پھر بھی بہادر اور نڈر کشمیری بہن بھائی اپنے حق خود اداریت کیلے یکجا ہو کر ان ظالم بہارتی افواج کا مقابلہ کر ہے ہیں اور بندوق اور توپون کی گولیوں کا جواب لاٹھی اور پتھروں سے دے رہے ہیں ان کی جرآت مندانہ اور ہمت کی جتنی تعریف کریں کم ہیں اور اس موقع پر انہیں انکی صبر استقامت اوربہادری پر سرخ سلام پیش کریں تو بیجا نہ ہوگا ۔
کشمیریوں کی اس دلیرانہ اور بہادرانہ حکمت عملی نے آج تک بہارت کو پسپا کر رکھا ہوا ہے اور سکیولر بہارت کشمیری مسلمانون پر طرح طرح کے مظالم ڈھانے میں کسی قسم کی کسر باقی نہیں چھوڑا ہے حالیہ دنوان میں نام نہاد جمہوریت کے دعویدار بہارت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں پر ایک اور وار کیا ہے جس سے ان کی جمہوریت کے دعوئے کا جنازہ نکل گیا ہے۔بھارت سرکار کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370اور 35اے ختم کرنا اسکی مکروہ زہنیت کی عکاس ہے۔اس سے بھارتی عزائم کھل کر سامنے آئی ہیں ۔
حالیہ بھارتی اقدام کشمیری مسلمانوں اور دیگر کشمیریوں کے ساتھ دھوکہ اور ان کے حقوق پر ڈھاکہ ہے۔اس اقدام سے مقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کے ساتھ سوتیلا سلوک اور مقبوضہ کشمیر میں دیگر اقوام کو بسانے کی سازش کے ساتھ اس خطے کی خاص اہمیت کو روند ڈالنا ہے ۔اور کشمیری مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی گھناؤنی حربہ ہے۔جنگجو مودی سرکار کا یہ فیصلہ 1947میں مقبوضہ کشمیر کی کی لیڈر شپ کی جانب سے بھارت سے الحاق نہ کرنے کے فیصلے سے متصادم ہے۔اسطرح کے یکطرفہ فیصلہ سراسر غیر آئینی اور غیر قانونی کے ساتھ غیر اخلاقی ہے۔جس کے خطرناک نتائج بر آمد ہونے کا خدشہ ہے۔اس سے مسئلہ کشمیر مزید پیچیدہ ہوگا اور خطے کا امن مزید تباہ ہونے کا اندیشہ ہے۔اور یہی وجہ ہے کہ کنٹرول لائن کے دونوں اطراف بسنے والے مسلمانوں اور پاکستان نے مقبوضہ کشمیرکی خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370اور35اے ختم کرنے کا فیصلہ مسترد کر دیا ہے۔
مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کے قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی بجائے مزید ظلم وستم سے وادی میں خوف وہراس پھیلا ئے جارہے ہیں اور مظالم انتہاء پر ہیں ، جہاں زندگی مفلوج ہوکر رہ گیا ہے۔
تحریک آزادی کو کچلنے اور اسے ختم کرنے کیلے بھارتی قابضیں اور فوجی نہتے کشمیری مسلمانون پر ظلم کی داستان رقم کر رہے ہیں اور انسانی حقوق کی بد تریں پامالی رواء رکھے ہوئے ہیں ۔
انتہاء پسند بھارت نے اپنی ہٹ دھرمی اور طرح طرح کے الزامات اور دھمکیوں سے مسلسل مسئلہ کشمیر سے چشم پوشی اختیار کرنے اور مزید اس مسئلے کو الجھانے میں ہر قسم کے افعال سر انجام دے رہے ہیں جس سے نہ صرف اس خطے کے مظلوم کشمیری مسلمان پریشان ہے بلکہ اس سے اقوام متحدہ کے قراردادوں کی بھی توہیں ہو رہے ہیں پھر بھی آنکھ بند کر کے کشمیریوں پر شب وخو مارے جارہے ہیں ۔
اس وقت مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلے پاکستان سمیت دنیاء کے کئی ممالک میں مظاہروں اور ریلیوں کا سلسلہ جاری ہے جس کا واضح مقصد اقوام عالم اور عالم اسلام کی توجہ اس مسئلہ کی جانب مبزول کرانا ہے کہ آخر کب تک بےگناہ کشمیریوں کی خوں کی ہولی کھیلتے رہیں گے۔ اور بے گناہوں کی خوں کی ندیاں بہاتی رہیں گی۔ایک طرف مظلوم کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں تو دوسری طرف نہ صرف پاکستان کے شمال میں واقع گلگت بلتستان سے لیکر ساحل کراچی تک   لوگ سرا پاء احتجاج ہے بلکہ غاصب بھارت کے زیر انتظام کارگل اور دیگر جہگوں پر بھی مودی سرکار کی اس ناجائز اور ظالمانہ فیصلہ اور رویہ کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل کر مظلوم مقبوضہ کشمیری یوں سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے غلط فیصلے کو واپس لینے اور انہیں حقوق دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں یہاں تک بھارت کی اسمبلی میں کانگریس پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکانوں نے اس فیصلہ کو انسانیت سوز اور بھارتی تاریخ کی سیاہ تریں فیصلہ قرار دیا ہے۔اور اس کے خلاف آوز بلند کر رہے ہیں ۔تاہم مودی سرکار مظالم روکنے کے بجائے مقبوضہ وادی میں مزید تازہ فوجی دم دستے بہیج دئیے ہیں۔ انتہاء بھارت پچھلے سات سے زائد دھائیوں سے کشمیریوں کو ان کے حق خود ارادیت دینے کیلے تیار نہیں اور اپنی ہٹ دھرمی اور طرح طرح کے الزامات سے کشمیریوں سے نگاہ چرا رہے ہیں ۔اس وقت آٹھ دنوں سے لگاتار کرفیو کے باؤجود پوری وادی سرا پا احتجاج ہے،اور آزادی آزادی کی نعروں سے گونج رہی ہے۔احتجاج کے دوران بھارتی فوجیوں کی ہٹ دھرمی اور مظالم سے شھید ہونے والے نوجوانون کو پاکستانی سبز ہلالی پر چم میں لپیٹ کر بڑے بڑے جلوسوں کی شکل میں آخری منزل کی طرف پہنچا رہے ہیں ۔دنیاء بھر میں انسانیت سے محبت اور ہمدردی کرنے والے لوگ کشمیری بہن، بھائیوں اور بوڑھے ماں، باپ کو سلام پیش کر رہے ہیں ،جنہوں نے ہر قسم کی مظالم کا سامناء کر نے اور آئے روز اپنے پیاروں کا جنازہ اٹھانے کے باؤجود آزادی و حریت کا پر چم نہ صرف بلند رکھا ہوا ہے بلکہ ان کی جد و جھد ہر گزرتے دن کے ساتھ زیادہ ولولہ انگیز نظر آہی ہے، مظلوم کشمیری عوام نے بھارت کی طرف سے انسانیت سوز مظالم کے باؤجود جگہ جگہ پاکستانی سبز ہلالی پرچم لہرا کر اقوام عالم کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ وہ اپنی قسمت کا فیصلہ اپنی مرضی سے کرنے کے حق سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مگر ستم یہ ہے کہ مسلمانوں کے نام پر بنائی ہوئی تنظیموں کے سربراہاں اس وقت خواب وغفلت میں ہیں اور انہیں مظلوم کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی کوئی پرواہ نہیں، کہاں ہے عالم اسلام۔۔؟؟
 اس وقت کشمیر سمیت دیگر کئی ممالک میں بچوں کی لہو ٹپک رہا ہے اور دنیاء بھر کے اسلامی ممالک زاتی مفادات کی سیاست میں مشغول ہے،
مقبوضہ کشمیر پر بھارتی مظالم پر عالمی امن کے ٹھیکداروں کی خاموشی معنی خیز ہے، لیکن عالم اسلام کو چاہیے کہ آج مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے نہتے کشمیریوں پر ڈھائیے جانے والے ظالم کے خلاف آوز بلند کریں اور یکجا ہوجائیں ،اگر آج بھی عالم اسلام محمد مصطفٰے (ص) کی امت پر ہونے والے مظالم سے نہ جاگا تووہ وقت دور نہیں کہ ہر طرف دشمنوں کی یلغار ہوگی اور مسلمان اپنے آپ کو غیر محفوظ سمجھیں گے، اور شائید اس وقت ہماری سوئی ہوئی غیرت کسی کام نہ آئیگی، آج کشمیر نہیں جل رہا ہے بلکہ محمد عربی کی امت جل رہی ہے، اور اسلامی مملک کے بے حس حکمران ،اسلامی جماعتیں، دینی تنظیمیں، کشمیری مسلمانوں کی بہتی لہو پر تماشا دیکھ رہی ہیں اور ہماری ضمیر مردگی کی عالم میں سورہی ہے اگر یہی حالت رہی تو اسکا خیمازہ ہمیں بھگتنا پڑے گا۔
Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button