اہم ترین

گلگت٬ ہاوس بلڈنگ فائنانس کمپنی  کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے صارفیں پریشان

گلگت (صابر حسین کی تجزیاتی رپورٹ ) ہاوس بلڈنگ فائنانس کمپنی (ماضی میں فائنانس کارپوریشن کے نام سے کام کرنے والا ادارہ)  اپنے معاہدے کے مطابق چار مراحل میں  صارفیں کو قرضہ فراہم کرنے کی پابند ہے۔ جو کہ مندرجہ ذیل مراحل ہیں:

١۔  پہلا قسط٬ مکان کا خاکہ تیار کرنے اور چھت ڈالنے پر۔

٢۔ دوسرا قسط٬ دروازے اور کھڑکیوں کا فریم لگانے پر۔

٣۔ تیسرا قسط٬ پالستر٬ دروازے اور کھڑکیاں لگانے پر۔

٤۔  چوتھا قسط٬ رنگ روغن مکمل کرنے پر٬ یعنی آخری مراحل فینشنگ کا ہے۔

 ادارہ  پہلے اور دوسرے مراحلے کے  قسط تقریبا معاہدے کے مطابق فرہم کرتا ہیں۔ اس کے بعد کے قسط حاصل کرنے کے لۓ  صارفیں کو ملازمیں کا ہاتھ پاوں چومنا پڑتا ہیں٬ یعنی ملازمیں صارفیں پر احسان جمانے کہ کوشش کرتے ہیں۔ جو کہ غیرقانونی اور غیر اخلاقی راویہ ہیں۔

دوسری طرف ادارہ ہذا اپنے ملازمیں کی ناقص کارکردگی کا بدلہ صارفیں کے قسط روکنے کی شکل میں لیتی ہیں۔   جو کہ صارفیں کے ساتھ زیادتی اور منفی راویہ کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ صارفیں ہاوس بلڈنگ فئنانس   کو اپنے لۓ سہولت سمجھ کر قرضے کے لۓ درخواست دیتے ہے٬ جبکہ محکمہ اس کے بلکل برعکس جارہی ہے۔ صارفیں قرضے کی جلد اصولی کے لۓ تعمیرات میں تیزی سے کام لتے ہیں اور یہی ہدایت ہاوس بلڈنگ فئنانس   کے ملازمیں کی طرف سے بھی ملتی ہے کہ صارفیں جلد اپنا قرضہ موصول کرنے کے لۓ تیزی سے تعمیرات کا کام لے۔ یوں صارفیں کہ انتھک کوشش سے مکانات کے تعمیرات مکمل ہوتے ہے لیکن ادارہ ہذا اپنے معاہدے کے مطابق قرضہ فرہم کرنے میں ناکام ہوجاتا ہیں۔ جس سے صارفیں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہیں٬ مزدور کا حق وقت پہ نہیں ملتا ہیں٬ جو  مکان مالک کے لۓ پریشانی کا سبب بنتا ہیں۔ گھر کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد اندر رہاش بھی کر کے کٸ مہنے تک قسط فرہم نہ کرنا ادارہ ہذا کی نا اہلی ہیں۔ اس نا اہلی کی وجہ سے صارفیں کے جاں اور عزت کے لۓ بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہیں۔ آخر مزدور کب تک اپنے معاوضے کا انتظار کر لینگے٬ اور اس قرضے کا کیا فاٸدہ جس سے مزدور کا معاوضہ بروقت ادا نہ ہوسکے۔ یہی سہولت حاصل کرنے کے لۓ تو لوگ ہاوس بلڈنگ فٸنانس سے قرضہ  لینے کے لے درخواست دیتے ہیں تاکہ وہ مزدور کا حق بروقت ادا کر لے اور بعد میں آرام سے اپنے بنک کے اقساط جمع کر سکے٬ اس سہولت سے صارفیں کو محروم رکھ کر قرضہ دینے   کا کوٸی فاٸدہ نہیں۔ اگر ایک بندہ بنک کے قرضہ ملنے سے پہلے اپنے مزدوروں کا معاوضے خود ادا کر سکتا ہیں تو اس کو قرضے کے لے درخواست دینے کی ضرورت ہی کیا ہیں۔

آخری بات، جب صارفیں بنک قسط جمع کرنے میں تاخیر کر لیتے ہیں تو قانونی کاروائی عمل میں لانے کی دھمکی ملتی، کیا محکمہ خود اپنے معاہدے کے مطابق فرائض   انجام نہ دے سکا تو کوئی   قانون نہیں ہے کیا۔۔۔۔؟؟

لہذا  اس سلسلے میں وزیر اعلی گلگت بلتستان سے اپیل ہیں کہ وہ اس طرح کے ناقص کارکردگی دیکھانے والے سرکاری محکموں کا جاٸزہ لے اور  ان کے خلاف سخت نوٹس لے۔ اور ہاوس بلڈنگ فٸنانس کے اعلی افسران سے بھی گزارش  ہیں کہ وہ محکمے اور ملازمیں کی کمزوریوں پر روشنی ڈالے٬ اپنے ملازمیں کی ناقص کارکردگی کی سزا صارفیں کو نہ دے۔ جس کا ہم بھرپور الفاظ میں مزمت کرتے ہیں۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button