کالمز

پہلا صنعتی یو نٹ 

یہ کسی قبائلی علا قے میں قائم کیا جانے والا پہلا صنعتی یو نٹ ہوگا جو قبائلی عوام کی تقدیر بدل کے رکھ دے گا خبر بہت سنسنی خیز ہے وفا قی وزیر شہر یار آفریدی نے ضلع خیبر کے سیا حتی مقا م تیراہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے قبا ئلیوں کو خوشخبری سنا ئی کہ وزیر اعظم اس علا قے میں خا م مال کی پیداوار کو مثبت انداز میں بروئے کار لانے کے لئے بھنگ، چرس اور افیون سے دوائیں بنا نے کا بڑا کار خا نہ وا دی تیرا ہ میں لگا نا چا ہتے ہیں جلسہ گاہ تالیوں سے گونج اُٹھا وفا قی وزیر نے اگلا مژدہ سنا تے ہوئے کہا کہ اس کار خا نے کے قیا م سے مقا می لو گوں کے لئے 10ہزار نو کر یاں پیدا ہونگی غر بت اور بے روز گاری کا خا تمہ ہو گا جس روز اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی اُس روز اخبارات نے ایک اور خبر بھی شائع کی خبر یہ ہے کہ پشاور شہر میں ہیروئنچیوں کی تعداد میں روز بروز اضا فہ ہو رہا ہے شہر کے 50اہم مقا ما ت پر ہیروئنچیوں نے ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں با ہر سے آنے والا کوئی بھی مہمان پُلوں کے نیچے،بس اڈوں کے اطراف میں یا ہسپتال کے آس پا س ہیرو ئنچیوں کے اڈوں کو دیکھتا ہے تو کہتا ہے کہ یہ پھولوں کا نہیں ہیروئنچیوں کا شہر ہے خیبر پختونخوا میں افیون، بھنگ اور چرس تو زمانہ قدیم سے پیدا ہو تی رہی ہے صوابی کا علاقہ گدون، سوات کا علا قہ بونیر، دیر اور چترال کی سابقہ ریا ستیں اس نقد آور فصل کے لئے شہرت رکھتی تھیں فیلڈ مار شل ایوب خان کے زمانے میں حکومت نے قا نون کے ذریعے ان جگہوں پر ایسی فصلیں بند کروا دیں بعض جگہوں پر کسا نوں کو متبادل روز گار دیا گیا بعض جگہوں پر کسی متبادل روز گار کے بغیر کسا نوں نے رضا کارانہ طور پر اِن فصلوں کی کا شت سے تو بہ کیا چترال کے لو گ ایسے رضا کاروں میں سب سے آگے تھے”نہ ہی خدا ملا نہ وصال صنم نہ اِدھر کے رہے نہ اُدھر کے ہم“ہمارے قبا ئلی علا قوں میں تیراہ کی وا دی جہاں اپنی خو بصورتی کے لئے شہرت رکھتی ہے وہاں ان ممنوعہ فصلوں کی پید اوار کے لئے بھی مشہور ہے اگر امن و امان کی صورت حا ل بہتر ہو ئی تو تیرا کے آبشار،دریا، پہاڑ اور سرسبز میدان سیا حت کے لئے سوات، گلیات،نا ران،کا عان اور مری سے کئی گنا زیا پُر کشش ہیں مگر تیغ و تفنگ اور گو لہ بارود کی عملداری نے وا دی تیراہ کی اس خو بی کو کبھی آشکار ہونے نہیں دیا جب تک افیون کا در جہ افیون ہی رہا تب عام پبلک کو اس سے کوئی سرو کار نہ تھا 1978ء میں افغا نستان انقلاب کے وقت بعض مغر بی طا قتوں نے افغا نستان کے اندر افیون سے نشہ آور پاوڈر یعنی ہیرو ئین بنا نے کے لئے چھوٹے پیما نے پر گشتی فیکٹریاں لگا ئیں اور جلا ل آباد سے سفید پاوڈر کو پشاور کے راستے پوری دنیا میں پہنچا دیا تو کہرام مچ گیا مغربی طا قتیں افغا نستان میں اپنی جنگ کے لئے اس پاوڈر کی تجا رت سے آمدن پیدا کرتی تھیں ڈیلی ٹیلی گراف، خلیج ٹا ئمز،گلف نیوز اور نیو یارک ٹا ئمز جیسے معتبر عالمی اخبارات اس دولت کو ”نار کو ڈا لر“ کا نا م دیا جو پیٹرول ڈالر کے مقا بلے میں خا صا مقبول ہوا سفید فام نسل کے اس کاروبار میں افغا نوں نے محض مزدور کا کر دار ادا کیا سفید فام نسل نے ٹیکنا لو جی نہیں دی، کاروبار میں افغا نوں کو شریک بھی نہیں کیا عالمی سطح پر بد نا می افغا نوں کے حصے میں آئی فائدہ سفید فام نسل نے اُٹھا یا شعیب بن عزیز کا لا جواب مصرعہ ہے ”اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کا موں میں“ تیراہ میں نئے صنعتی یو نٹ کے قیام کی خو ش خبری سنا تے ہوئے شہر یار آفریدی نے یاد دلا یا کہ دنیا کی تر قی یافتہ قومیں سانپ اور بچھو کے زہر سے بھی دوائیں بنا تی ہیں ہم اس صنعت کی فکر ہی نہیں کرتے انہوں نے کہا کہ دنیا کی تر قی یا فتہ قو میں بھنگ، چرس اور افیون سے بھی دوائیں بنا تی ہیں ہم ان کو جلا تے ہیں یہاں وفا قی وزیر سے تھوڑی سی بھول ہو گئی ہم سارے کا سارا مال نہیں جلا تے کچھ مال گا ہک تک پہنچ جا تا ہے جو کچھ پکڑا جا تا ہے اس میں سے پکڑنے وا لوں کا حصہ الگ کر کے جو تھوڑا بہت پہنچ جا تا ہے، قا نون کی آنکھوں میں دھول چھونکنے کے لئے سال بعد ایک دن مقرر کر کے اس کو جلا یا جا تا ہے ہمارے دوست انسپکٹر عبد القادر مر حوم دبنگ پو لیس افیسر تھے ان دنوں ہم نے دیکھا وہ دریا کے کنا رے دیسی شراب کے کنستر خا لی کر کے شراب دریامیں بہاتے تھے ہم نے پو چھا انسپکٹر صاحب مال مقدمہ کو ضا ئع کرکے عدالت میں کیا ثبوت پیش کرو گے؟ اُس نے کہا عدا لت کے لئے ثبوت میرے پا س ہے ان کنستروں کو اپنے پیٹی بند بھائیوں کے شر سے بچانے کے لئے در یا برد کر رہا ہوں ہماری حکومت نے شا ید انسپکٹر عبد القادر مر حوم کی طرح محسوس کر لیا ہے کہ وادی تیراہ کے کسا ن ان نقد آور فصلوں کی کا شت سے کبھی باز نہیں آئینگے اس لئے ان کی فصلوں کو مثبت مقا صد کے لئے استعمال کر کے ہم نہ صرف کسا نوں کو فائدہ پہنچا ئینگے بلکہ تیراہ کے نو جوا نوں کو کار خا نوں میں مفید اور با عزت روزگار بھی دینگے خام مال یہاں دستیاب ہے، افرادی قوت کی یہاں کوئی کمی نہیں آؤ ایک صنعتی یو نٹ لگا تے ہیں ”دا گز دا میدان“

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button