چلاس (شفیع اللہ قریشی) حالیہ دنوں میں ناخوشگوار حالات میں ریژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس میں تمام اسپیشلسٹ ڈاکٹروں نے اجتماعی استعفے وزیر اعلی گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن کو ارسال کیئے،مگر سوال یہ ہے کہ وہ ایسا کرنے پر کیوں مجبور ہوئے۔۔؟پچھلے کئی سالوں سے یہ اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، گلگت بلتستان کے اس پسماندہ ضلع دیامر میں ماہر ڈاکٹروں اور میڈیکل سہولیات کا شدید فقدان ہے،گلگت اور قریبی اضلاع سے کوئی ڈاکٹرز آنے کو تیار نہیں ہے۔انتہائی اہمیت کا حامل ڈسٹرکٹ دیامر میں یہ واحد ریژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس ہے جو خیبر پختونخواہ کے کئی اضلاع اپر،لوئر کوہستان،بشام سے لیکر سب ڈویژن جگلوٹ ضلع گلگت تک تمام لوگوں کو،(شاہراہ قراقرم پر پیش آنے والے ٹریفک حادثات تک)صحت کی سہولیات مہیا کررہا ہے،جبکہ ہسپتال کی حالت یہ ہے کہ یہاں نہ تو ڈاکٹرز پورے ہے بلکہ یہاں تجربہ کار پیرامیڈیکلز کا بھی شدید فقدان ہے،جبکہ ہر شعبے میں ایک اسپیشلسٹ ڈاکٹر موجود ہے ہے،جو کہ 29 گھنٹے اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، جبکہ آر ایچ کیو ہسپتال چلاس میں تمام میجر میں دو یا تین ڈاکٹرز کی اشد ضرورت ہے،
ان خیالات کا اظہار ریژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس کے میڈیکل آفیسروں نے اپنے ایک جاری کردہ بیان میں کیا ہے۔انھوں نے کہا کہ اسپیشلسٹ ڈاکٹرز وسائل کی کمی کے باوجود جانفشانی سے خدمات سرانجام دے رہے ہیں،ان ڈاکٹروں نے کئی بار اپنے مسائل کو حکام اعلی تک پہنچائیں مگر کسی نے جوں کا توں نہ سنی،سنوائینہیں ہوئی۔ڈاکٹروں نے چلاس ایریا کو ہارڈ ایریا قرار دئے جانے پر پر اپنی تنخواہوں اور دوسری جگہ تبادلے کے لئے درخواستیں دی مگر ہر مرتبہ جھوٹے وعدوں سے ٹرخایا گیا۔انھوں نے افوس کے ساتھ کہا ہے کہ دوسرے اضلاع سے آنے والے ڈاکٹروں کو تمام مراعات کے ساتھ اضافی الاوئنس دیکر چلاس بیجھا جاتا ہے،جبکہ یہاں موجود ڈاکٹروں کو نظرانداز کیا جارہا ہے،(یہ کونسا انصاف ہے،جتنا ناروا سلوک ایک سوتیلے رشتے میں بھی نہیں ہوتا،جو جائداد میں برابر کا حق ملتا ہے)یہ ریژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس کے ڈاکٹروں کے ساتھ انتہائی زیادتی ہے۔انھوں نے کہا کہ حکومت کو بارہا اس ناانصافی کو بند کرنے اور ماہر ڈاکٹروں کو بھی معقول معاوضےدینے کو کہا گیا مگر صوبائی حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی،جو کہ نتیجتا ڈاکٹرز آخر کار دلبرداشتہ ہوکر اپنے استعفے دینے پر مجبور ہوگئے۔انھوں نے کہا کہ یہ قدم غریب عوام کے لئے بہت بڑا دھچکا ثابت ہواہے مگر صوبائی حکومت گلگت بلتستان عوام کے مسائل کو جان بوجھ کر مسلسل نظرانداز کر رہی ہیں۔انھوں نے کہا کہ ایک ہفتے سے زائد کا وقت گزر چکا ہے مگر حکومت اسپیشلسٹ ڈاکٹروں کے مسلے پر سنجیدہ قدم نہیں اٹھا رہی ہیں۔جسکی وجہ سے آئے روز غریب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے،انھوں اس بات کی بھی نشاندہی کرتے ہوئے کہا ہے کہ چلاس میں موجود میڈیکل آفیسرز ڈاکٹروں کو بھی انہی مسائل کا سامنا ہے،ایم اوز نے بھی کئی بار اپنے مطالبات کو حکومت گلگت بلتستان کو پیش کئے مگر حکومت اور حکام بالا نے مسلسل نظرانداز کیا ہے،دیامر میں صحت کے حالات انتہائی دگرگوں ہے۔انھوں نے حکومت سے اپیل کی ہے،معملات کا جلد از جلد کوئی قابل قبول حل تلاش کریں ورنہ بحران شدت اختیار کرےگا۔ان حالات میں ریژنل ہیڈکوارٹر ہسپتال چلاس کے تمام ڈاکٹرز اسپیشلسٹ کیڈرڈاکٹروں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں،اگر حکومت کی جانب سے کسی قسم کی زیادتی کی صورت میں شدید ردعمل کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔لہذا حکومت کو چاہیے کہ وہ امتیازی سلوک بند کریں اور ڈاکٹروں کے مطالبات حل کریں اور ایم او کی تنخواہوںمیں خاطرخوا اضافہ کریں۔