گلگت بلتستان یوتھ ایکشن کمیٹی نے 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈز کا اعلان کر دیا
کراچی (عدنان حسن گوہر) گلگت بلتستان کو پاکستان سے ملانے والے تمام سفری راستوں کی خستہ حالی، ٹرانسپورٹ سہولیات کی عدم دستیابی، ٹرانسپورٹت مافیا کی اجارہ داری اور سانحہ 9 مارچ (جس میں 30 افراد حادثے کا شکار ہو کر جاں بحق ہو گئے ہیں) کے پیش نظر کراچی میں گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والی متعدد طلبہ تنظیموں کا ایک 15 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر مشترکہ پلیٹ فارم "گلگت بلتستان یوتھ ایکشن کمیٹی” سے جدوجہد شروع کرنے کا فیصلہ جمعہ 13 مارچ کو ہوا، جس کے فوری بعد 15 مارچ 2020 کو طلبہ ایکشن کمیٹی کی کور کمیٹی نے ایک سوشل میڈیا پریس بریف کے ذریعے اپنے چارٹر آف ڈیمانڈ کا باقاعدہ اعلان کر دیا جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
سکردو – جگوٹ روڑ پر 30 افراد کے جاں بحق ہونے پر حکومتی حلقوں کی مجرمانہ خاموشی و بے حسی کی بھر پور مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ جاں محق ہونے والے افراد کے لواحقین کو بیس بیس لاکھ کا معاوضہ دیا جائے اور لاپتہ افراد کو ایڈوانس ریسکیو کے نظام کو استعمال کرتے ہوئے فوری تلاش کیا جائے۔
گلگت بلتستان کو پاکستان سے جوڑنے والے تمام سفری راستوں کی از سر نو معیاری تعمیر و بحالی کو یقینی بنایا جائے۔
گلگت بلتستان کے عوام کے لئے معیاری اور سستی پبلک ٹرانسپورٹ کو یقینی بنایا جائے۔
پرائیوٹ ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو فی الفور گلگت بلتستان حکومت ریگولیٹ کرے۔
بغیر لائسنس کے فعال تمام ٹرانسپورٹ کمپنیوں کو فی الفور سیل کر دیا جائے۔
گلگت بلتستان کے لئے ہوائی جہازوں کی قیمتوں میں سبسڈی فراہم کی جائے اور جہازوں کی تعداد میں بھی اضافہ کیا جائے
سفری راستوں پر گلگت بلتستان کی تربیت یافتہ یائے وے پولیس کا قیام عمل میں لایا جائے، تعداد بڑھائی جائے اور تمام سفری رستے پر مسلسل گشت کو یقینی بنایا جائے تاکہ دوران سفر عوام کی جانی و مالی تحفظ کی جا سکے۔
متبادل سفری راستوں کی تعمیر پر فوری لاگت مختص کر کے عوام کو اعتماد میں لیا جائے، جن میں شونٹر پاس، کرگل لداخ روڈ اور غذر چترال روڑ پر ترجیحی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے۔
قراقرم ہائے وے اور اس سے ملحقہ جگلوٹ – سکردو روڈ میں کسی بھی ممکنہ حادثے کے پیش نظر موبائل ہسپتال قائم کئے جائیں، اور ہر لمحہ ایمبولینس کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے جو زندگی بچانے کی حالات کے پیش نظر تمام راستے میں آدھے گھنٹے کی مسافت پر موجود ہوں۔
گلگت بلتستان کی طرف جانے والے تمام سفری راستوں کو آل ویدیر بنایا جائے۔
تمام سفری راستوں پر ہمہ وقت تیار تربیت یافتہ ریسکیو ٹیموں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔
جگلوٹ – سکردو روڑ کی ابتدائی فزیبیلٹی کے مطابق بننے والے ٹنلز کی تعمیر کا از سر نو جائزہ لیا جائے۔
نگران ادارے گاڑیوں کی فٹ نیس اور روڑ پرمٹ کی ہر مہینے آڈیت کو یقینی بنائیں۔
مسافروں کی انشورینس کے حوالے سے قانون سازی کی جائے اور ٹرانسپوٹر اداروں کو اس ضمن میں پابند کیا جائے۔
گلگت بلتستان میں بین الاضلائی سفری راستوں کی فوری تعیر نو اور بحالی کو یقینی بنایا جائے۔
اس کے علاوہ کرونا وائرس کے پھیلاو کے انسداد کے لئے حکومتی 2 ہفتے کی عوامی اجتماعات پر پابندی کے دورانئے میں مندرجہ بالا مسائل پر ایک آن لائن پٹیشن اور ایک پوسٹر آگاہی کمپئین شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ یوتھ ایکشن کمیٹی نے پاکستان کے مختلف شہروں میں مقیم گلگت بلتستان کے نوجوانوں کو کمیٹی میں اپنا فعال کردار ادا کرنے کی بھی دعوت دی ہے اور کہا ہے ہے بہت جلد یوتھ ایکشن کمیٹی پاکستان کے مختلف شہروں میں نوجوانوں سے اس ضمن میں رابطے کرے گی اور چارٹر آف ڈیمانڈ کے حصول تک جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا بھی اظہار کیا ہے۔