Uncategorizedمتفرق

گانچھے میں‌پولو کا کھیل زوال پذیر، کھلاڑیوں‌ کےلئے گھوڑے پالنا مشکل ہوتا جارہا ہے

گانچھے ( محمد علی عالم ) بلتستان کی مشہور علاقائی کھیل حکومتی عدم توجہی کے باعث زوال پزیر کا شکار ہو گیا ہے کھیلاڑی اپنی مدد آپ گھوڑے پالتے ہیں حکومت کی جانب سے کوئی مدد نہیں کرتے ہیں۔ اعدادو شمار کے مطابق گلگت بلتستان کے ضلع گانچھے میں ساٹھ سے زائد گھوڑے ہیں اور پولو کے اتنے ہی کھلاڑی۔ ان میں سے چالیس کھلاڑی مزدوری کرتے ہیں اور اپنے گھروں کے واحد کفیل ہیں۔ ان کی اوسط ماہانہ آمدنی تیس ہزار کے لگ بھگ ہے۔ ، جن میں سے تقریبا چالیس کھیلاڑی مزدوری کرتے ہیں اور گھر واحد کفیل ہے جنکی ماہانہ اوسط آمدنی تیس ہزار روپے ہیں۔ سال میں ایک گھوڑا پالنے میں لاکھوں روپے خرچہ آتا ہے، پولو کو بادشاہوں کا کھیل اور کھیلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے، گلگت بلتستان میں کھیلے جانے والی فری سٹائل پولو اس پولو سے یکثر مختلف ہے جو پاکستان سمیت دنیا بھر میں کھیلا جاتا ہے، فری سٹائل پولو میں کوئی اصول و ضوابط نہیں ہے، اسی لئے پولو کو خطرناک کھیل سمجھا جاتا ہے۔

پولو اسوسی ایشن کے صدر اخوند اسحاق نے بتایا کہ پولوکے کھلاڑیوں کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے ہم سال میں لاکھوں روپے ایک گھوڑا پالنے پر خرچ کرتے ہیں ایک گھر چلانے اور گھوڑا پالنے میں کوئی فرق نہیں ہے حکومت ہماری کوئی مدد نہیں کرتا ہے ہم نے اپنی علاقائی ثقافت کو زندہ رکھا ہوا ہے سرکاری سطح پر سال میں دو سے تین ٹورنامنٹ ہوتا ہے جس میں دور دراز سے آنے والوں کھلاڑیوں کو چالیس سے پچاس ہزار دیا جاتا ہے جو گھوڑوں کو لانے کی کرائے میں جاتا ہے اس کے باوجود اپنی شوق کو پورا کرنے کے لئے گھوڑا رکھتے ہیں میچ کھیلتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہماری کئی ساتھیوں کی سال میں دو گھوڑے مر گئے ایک گھوڑے کی قمیت ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ روپے کا ہوتا ہے نقصان ہوتا ہے مگر انسان ہمارا شوق ہے اسکو ہم اپنے پیٹ سے کاٹ کر پورا کرتے ہیں ہم نے گورنمنٹ سے کئی بار مطالبہ کیا تھا کہ پولو کے کھیلاڑیوں کو سرکاری ملازمت دی جائے تاکہ درپیش مالی مشکلات میں کمی آ سکے اس سلسلے ڈسڑکٹ سپورٹس آفیسر دلاور حسین سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ پولو جو کہ ہمارا علاقائی کھیل ہے اس کو زندہ رکھنے کے لئے حکومت ہر سال ہر ضلع میں ٹورنامنٹ کا انعقاد کرتے ہیں جس میں ہر ضلع سے پولو ٹیموں کو لایا جاتا ہے اس کے علاوہ ضلع سے باہر ہونے والے ٹورنامنٹز میں ٹیموں کو بیھجتے ہیں

اس کو پورا کرنے کے لئے ڈیڑھ لاکھ روپے میں گھوڑا خریدا ہے گھوڑے کو پالنے کے لئے سال میں لاکھوں روپے کا اخراجات آتا ہے ایک عام جانورپالنا بہت آسان ہے مگر ایک گھوڑا پالنا بہت مشکل کام ہوتا ہے گھوڑا انسانوں کی طرح بہت حساس ہے ہم جیسے بہت سارے کھیلاڑی ہیں جو مزدوری کر کے گھوڑا پالتے ہیں حکومتی سطح پر سال میں دو سے تین پولو ٹورنامنٹ کیا جاتا ہے،

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button