کالمز

گلگت بلتستان پر بھارتی نظریں

تحریر: فیض اللہ فراق 

یہ ایک حقیقت ہے کہ گلگت بلتستان کے لوگ نومبر 1947 کو نریندر مودی کی نسل سے بزور طاقت چھٹکارا پانے میں کامیاب ہوئے اور اپنی مرضی سے پاکستان کے ساتھ رہنے کا اصولی فیصلہ بھی کر لیا۔ ملک کے وسیع تر مفاد میں گلگت بلتستان کو بھی مسلہ کشمیر سے جوڑا گیا حالانکہ آزادی کی جنگ لڑ کر اپنے علاقے کو آزاد کرنے کے بعد اصولی طور پر گلگت بلتستان کا مسلہ کشمیر سے کوئی تعلق نہیں بنتا تھا۔ گلگت بلتستان کو مسلہ کشمیر سے نتھی کرنے کے بعد مذکورہ خطے کا آئینی و قانونی سوال گزشتہ تہتر برسوں سے تشنہ طلب ہے۔ خطے کی نوجوان نسل عملی قربانیوں کے نتیجے میں اپنے لہو کی سرخی سے خود کو سچے پاکستانی ہونے کا حق ادا کر رہی ہے تو دوسری جانب گلگت بلتستان کے نوجوانوں کی اکثریت ملک کے آئین و قانون میں اپنی نمائندگی بھی چاہتی ہے۔ بلتستان سے لیکر چلاس تک پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ پاکستان ان کی پہلی و آخری منزل ہے جبکہ بھارت کی جانب سے غیر منطقی، حقائق سے منافی اور جھوٹ و فریب پر منبی دعویے اور بیانات سمجھ سے بالاتر ہیں۔ نریندر مودی کی انتہا پسند سوچ آنے والے دنوں میں اس خطے کیلئے بلکہ پورے ایشیا کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ جس طرح مقبوضہ کشمیر اور پورے بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم روا رکھا گیا ہے اس کی نظیر ماضی میں نہیں ملتی ۔

بھارت میں انسانی اقدار کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔۔۔ قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے اور انسانی حقوق کی پامالی مودی کا نظریہ اور منشور بن چکا ہے۔ بھارت گلگت بلتستان پر بات کرنے کا حق نہیں رکھتا مگر چرب زبانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گلگت بلتستان کو اپنا اٹوٹ انگ سمجھنے سے نہیں کتراتا جبکہ گلگت بلتستان کے لوگ رنگ ونسل، ذات پات اور فرقوں سے بالاتر ہو کر خود کو پاکستان کے استحکام و بقا کی ضمانت سمجھتے ہیں۔۔یہاں کے تمام اسٹیک ہولڈرز نے بھارتی بیان کو مسترد کرتے ہوئے نریندر مودی کا کشمیر پر روا رکھے مظالم پر پردہ ڈالنے کی گھناؤنی سازش قرار دیا ہے۔۔ بھارت روز اول سے گلگت بلتستان کے معاملات کو سازشی انداز میں دیکھنے کا عادی ہے اور گزشتہ دنوں بھارت کے محکمہ موسمیات نے گلگت بلتستان کے موسم کا حال بھی بتانا شروع کر دیا ہے اس سے صاف ظاہر ہے کہ بھارت کی دلچسپی گلگت بلتستان پر پہلے سے زیادہ بڑھ چکی ہے۔ بھارت سٹیلائٹ کے ذریعے گلگت بلتستان کے امور کو دیکھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ان کا سسٹم India Remote Sensing کے ذریعے گلگت بلتستان میں سی پیک پراجیکٹ پر کام، بننے والے پل ، سڑکیں، نیٹ ورک اور عسکری انسٹالیشن کے مراکز کو مانیٹر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔ (IRS) کو SCO کے معاملات کو دیکھنے کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے اور یہ بھی کوشش ہو رہی ہے کہ سپیشل کمیونیکیشن آرگنائزیشن سے منسلک انٹرنیٹ، موبائل کنکشن اور لینڈ لائن رابطوں کو ہیک کیا جائے ۔

بھارتی سیٹلائیٹ سسٹم ( IRS) کو گلگت بلتستان کے مختلف معاشی اداروں ، بنکس ، امور سیاسیات اور عسکری و دیگر ویب سائٹس کو ہیک کرنے کیلئے بھی بروے کار لایا جا رہا ہے جبکہ گزشتہ دنوں گلگت بلتستان اسمبلی کی ویب سائٹ کو دشمنوں کی جانب سے ہیک کرنے والا معاملہ اس کی ایک کڑی تھی مگر دوسری جانب پاکستان کے تمام اداروں اور سیٹلائٹ سسٹم کو بھارت کی تمام سازشوں کا ادراک ہے۔

بھارت کو یہ نہیں معلوم کہ گلگت بلتستان کا ایک ایک بچہ پاکستان کے دفاع میں سر کٹانا ثواب سمجھتا ہے۔ بھارت کی بھونڈی کوششیں ان کی اپنی تباہی کا سبب بن سکتی ہیں۔ گلگت بلتستان کے جوانوں نے مودی کی نسل کو کرگل کی جنگ میں بھی چنے چبوائے تھے۔ مودی کو ذرا ماضی میں جانے کی ضرورت ہے۔ بھارت کی جانب سے کشمیر پر 6 اگست 2019 کو اٹھائے جانے والا غیر قانونی قدم نہ صرف اقوام متحدہ کی قراردادوں کی منافی ہے بلکہ انسانی بنیادی حقوق کی پامالی بھی ہے۔۔ اس اقدام کے بعد پاکستان کا بیانیہ کشمیر پر مذید مضبوط ہونا چاہئے لیکن گلگت بلتستان کو دفتر خارجہ کی جانب سے متنازعہ علاقہ قرار دینا یہاں کی وفاداریوں پر نمک پاشی ہے۔ گلگت بلتستان کے لوگ بغیر وردی کے سپاہی ہیں۔۔ بھارت گلگت بلتستان کو اپنا حصہ اور پاکستان اسے متنازعہ علاقہ قرار دیتا ہے جو کہ نا انصافی ہے۔۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button