کالمز

موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے شہری قوم پرستی کی ضرورت

ضمیر عباس گلگت بلتستان انتظامیہ کے ایک سنیئر اور قابل ترین بیوروکریٹ، ایک بہترین لکھاری، تجزیہ نگار اور جدید علوم سے آراستہ شخصیت کا نام ہے۔ وہ گلگت کے گھٹن زدہ ماحول میں علم کی روشنی پھیلانے کے لئے مختلف موضوعات پر شائع ہونے والی مشہور کتب پر تنقیدی جائزہ پیش کرنے کے لئے گاہے بگاہے "Book Hour” کے نام پر محفل سجاتے ہیں۔ اس محفل میں شرکت کے لئے جنس اور عمر و عہدے کی کوئی قید نہیں۔ تاہم حاضرین کی زیادہ تعداد سرکاری افسران اور یونیورسٹی اسٹوڈنٹس کی نظر آتی ہے۔
آج کے "Book Hour” کا موضوع معروف برطانوی صحافی و مصنف اناتول لیوین کی کتاب "کلائمیٹ چینج اینڈ نیشن اسٹیٹ” تھا جوکہ سال 2020 میں شائع ہوچکی تھی۔ اس کتاب پر ایک ایسے وقت میں تنقیدی جائزہ پیش کیا جارہا تھا جب مصر کے شہر شرم الشیخ میں ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات سے متعلق کانفرنس آف پارٹیز (CoP27) جاری ہے۔
آج کی اس نشست میں ضمیر عباس صاحب نے اناتول لیوین کی کتاب کلائمیٹ چینج اینڈ نیشن اسٹیٹ کا جامع خلاصہ پیش کیا جبکہ معروف ماہر ماحولیات و جامع قراقرم کے پروفیسر ڈاکٹر ظفر خان صاحب نے پاکستان اور بالخصوص گلگت بلتستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں اس کتاب کی اہمیت پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔
 اس حوالے سے مزید تفصیل میں جانے سے قبل اس کتاب کا ایک خلاصہ قارئین کے گوش گزار کیوں نہ کیا جائے جوکہ انتہائی دلچسپ اور حیرت انگیز ہے۔ اپنی کتاب "موسمیاتی تبدیلی اور نیشن اسٹیٹ میں” اناتول لیوین نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے حقیقت پسندانہ سوچ پر مبنی ایک انقلابی نقطہ نظر کا خاکہ پیش کیا ہے۔
لیوین کے بقول موسمیاتی تبدیلی کو قومی ریاستوں کے لیے ایک وجودی خطرے کے طور پر نئے سرے سے متعین کرنا اور قومی سلامتی کے اشرافیہ اور بڑے پیمانے پر قوم پرستی کو متحرک کرنا ہے۔ کیونکہ قوم پرستی لوگوں کو آنے والی نسلوں کی بھلائی کا خیال رکھنے کی ترغیب دینے میں سب سے طاقتور قوت ثابت ہوئی ہے۔
کتاب میں لیوین تاریخی مثالوں کی طرف متوجہ کرتا ہے تاکہ یہ ظاہر کیا جا سکے کہ کس طرح پہلے کی سیاسی تحریکوں نے ترقی پسند سماجی اصلاحات کو نافذ کرنے کے لیے قوم پرستی کو مضبوط کیا۔ ان کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لئے قومی ریاست سب سے زیادہ طاقتور اور فیصلہ کن اداکار ہوسکتی ہے جو انسانیت کے حق میں ترازو کو ٹپ کرسکتی ہے۔
 اناتول لیوین موسمیاتی بحران کو کسی قوم کی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ موسمیاتی تبدیلی کے خطرات سے نمٹنے میں شہری قوم پرستی (Civic Nationalism) اہم کردار ادا کر سکتی ہے جسے اگر روکا نہ گیا تو ہر قوم کی بقا کو خطرہ ہے۔
موسمیاتی تبدیلی کے موضوع پر اس اہم اور دلچسپ کتاب پر ڈاکٹر ظفر خان صاحب اور ضمیر عباس صاحب جیسے ماہرین کی پر مغز گفتگو اور ماہرانہ رائے سے شرکاء محفل خوب محضوظ ہوئے۔ نتیجہ یہ نکلا کہ محفل کے شرکاء اپنے اس خوبصورت علاقے کو موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے بچانے کے لئے ہر فرد کو اپنے حصے کا دیا جلانے کی تلقین کریں گے۔ وہ دیا چاہے شعوری پروگرام کی شکل میں ہو یا مسجد و منبر سے وعظ و نصیحت، موبائل اور انٹرنیٹ کے ذریعے آگاہی مہم کی صورت میں یا پھر زیادہ سے زیادہ شجر کاری کی شکل میں وغیرہ وغیرہ۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button