کالمز

شجرکاری کا جنون، سکردو کے نواحی گاؤں رنگا کے مکین نے 70 ہزار پودے لگا دیے

سکردو کے نواحی علاقے رنگا کے رہاشی فدا نےایک سال کے دوران 70 ہزار سے زائد درخت ایک سال میں لگا کر ایک اہم کارنامہ سرانجام دیا ہے۔ فدا کی تقلید میں اگر ہر شخص محض 50 درخت بھی اُگائے تو علاقے بھر کا ماحول مثبت انداز میں تبدیل ہوسکتا ہے۔

گلگت بلتستان خاص کر سکردو کے مکین سردی کی شدت زیادہ ہونے کی وجہ سے گھروں کو گرم رکھنے کے لئے لکڑی استعمال کرتے ہیں کیونکہ سکردو میں ایندھن کے لیے کوئی اور دوسرا وسیلہ ہمہ وقت میسر نہیں یا پھر سب کے دسترس میں نہیں ہے۔ لکڑی کے اس بے تحاشا استعمال کے باعث جنگلات کو شدید خطرات لاحق ہیں!

سکردو شہر کے بازار میں لکڑی کی کم از کم منڈیاں موجود ہیں، جہاں سے علاقے کے مکین شدید سردیوں کے چار مہینوں (دسمبر تا مارچ)  کے دوران روزانہ تقریباً 60 ٹرک ہیزم سوختنی (لکڑی بطور ایندھن)  خریدتے ہیں۔ ہر ٹرک میں کم و بیش چھ سو من لکڑی بھری جاتی ہے۔ ان اعداد و شمار سے ہم لکڑی کے استعمال کا اندازہ لگاسکتے ہیں۔

یاد رہے، یہ اعداد و شمار صرف سکردو شہر کے لئے ہیں۔ گلگت بلتستان کے دسویں اضلاع شدید سردی کی لپیٹ میں رہتے ہیں اور کم و بیش تمام علاقوں میں لکڑی اسی تناسب سے استعمال ہوتاہے۔ درختوں اور جنگلات کی تباہی کے پسِ منظر میں ایک شخص کا اپنی مدد آپ کے تحت 70ہزار درخت لگاناپوری قوم پر احسان کرنے کے مانند ہے۔

رنگا کے رہائشی فدا نے کہا کہ میں گزشتہ تین سالوں سے پودے لگا رہا ہوں، میری تقریبا 500 کنال زمین بنجر تھی۔ میں نے اس علاقے کو 70،000 درخت لگا کر آبادیا کیا ہے۔ درخت نہ ہونے کے باعث گرمی بہت زیادہ ہوتی تھی اس لئے یہاں رہائش بھی ممکن نہیں تھا۔ اب ان درختوں کے درمیان ہمیشہ رہنےکا دل کرتا ہے۔ درختوں کے باعث گرمی کی شدت بھی بہت کم ہوئی ہے۔

فدا نے مزید یہ بھی کہا کہ انہیں شجرکاری کا شروع سے ہی شوق تھا۔ ” پہلے میں اپنے  طور پر ہر سال 100 کے قریب پودے لگایا کرتاتھا۔ بعد میں محکمہ جنگلات نے میری بھرپور مدد کی اور اب میں نے 70،000 سے زئد درخت لگائے ہیں”۔ فدانے اپنی زمین پر سفیدے، بیر اور توت کے درخت لگائے ہیں۔ درخت لگانے سے دریائی کٹاو میں بھی بہت حد تک کمی آئی ہے۔

ڈسٹرکٹ فاریسٹ آفیسر جبران حیدر نے کہا کہ ٹین بلین ٹری سونامی کے تحت پورے پاکستان میں شجرکاری ہورہی ہے۔ اس پروجیکٹ کے مختلف مقاصد ہے اس پروجیکٹ کا بنیادی مقصد جنگلات کی تحفظ اور جنگلات کو بڑھانا ہے۔ اس سلسلے میں ضلع سکردو میں محکمہ جنگلات نے تقریبا 16 لاکھ پودے لگائے ہیں۔ اس پروجیکٹ کی ایک کڑی یہ بھی ہے کہ محکمہ جنگلات پرائیوٹ فارمرز کو پودے لگانے کے حوالے سے شعور آگاہی بھی دیتے ہے اور ہر ایک پودے پر کسانوں کو 50 روپے معاوضے کے طور پر دیا جاتا ہے۔  تاکہ لوگوں کی شجرکاری کرنے میں زیادہ دلچسپی ہو۔ اس کے علاوہ اگر کسی کسان کے پاس پودے نہیں تو ہم انہیں پودا بھی فراہم کرتے ہیں۔ مگر شراط یہ ہے کہ پودے کی دیکھ بھال اور اسے پانی دینا اس کسان کی زمہ داری ہوتی ہے۔

جبران حیدر ڈی ایف او سکردو

 

اس سلسلے میں سکردو کے نواحی گاؤں رنگا میں بھی کسانوں نے بہت زیادہ پودے لگائے ہے جس میںنمایاں کردار فدا کا بھی ہے فدا کو ہم نے 70000 ہزار پودے دیے۔ فدا نے کافی محنت کی اور آج ان کے سارے پودے مکمل کامیاب ہے اور محکمہ فاریسٹ کے لیے فدا جیسے لوگوں کا تعاون رہے تو انشاللہ جنگلات کو بڑھنے کا پروگرم بہت جلد کامیاب ہوگا۔ اتنے تعداد میں پودے دینے کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ یہاں کا ماحول تھوڑا بہتر ہو کیونکہ سکردو کے ماحول میں آکسیجن لیول تھوڑی کم ہے ہم زیادہ سے زیادہ پودے لگا کر آکسیجن لیول کو بڑھانے کی بھی کوشش کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور فائدہ بھی ہے جو کسان کو خود ہے۔ پودے زیادہ لگانے سے مقامی لوگوں کی ضرورت برائے ایندھن کے استعمال کے لیے بھی لکڑی تیار ہوتی ہے۔

ماہر ماحولیات مہرین کے مطابق قدرت نے بلتستان کو مختلف نعمتوں سے نوازا ہے برف پوش پہاڑوں سے لے کر صحرا میدان جھیل اور دریا اوریو بھی ایسی چیزیں ہیں جس کی وجہ سے بلتستان کو دنیا میں منفرد حیثیت حاصل ہے اور ساتھ ہی بلتستان کو پاکستان کی دوسری جگہوں سے الگ سمجھا جاتا ہے بلتستان کے زیادہ تر لوگوں کا انحصار مقامی کھیتی باڑی اور مال مویشیوں پر ہوتا ہے جہاں لوگ مختلف فصلیں لگا کر روزی روٹی کماتے ہیں وہی لوگ جلانے اور تامیرات کے لیے مختلف اقسام کے درخت اگاتے ہیں لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ایسے درخت اگئے جو نہ صرف ان کو جلانے تعمیرات کے لیے لکڑی فراہم کریں بلکہ ان کے پتوں کو جانوروں کے خوراک کے طور پر بھی استعمال کر سکیں بلتستان کے لوگ محدود ذرائع کو استعمال کرتے ہوئے زیادہ درخت اگانے کی طرف اراغب ہیں کیونکہ درخت نہ صرف لوگوں کو اکسیجن مہیا کرتے ہیں بلکہ بلتستان میں موجود بیشتر بنجر زمینوں کو کٹا اس سے بچاتے ہیں کیونکہ پاکستان کے زیادہ تر علاقے دریائی کٹاؤ کا شکار ہیں اس کے علاوہ دنیا گلوبل وارمنگ کا شکار ہیں اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ زیادہ سے زیادہ درخت لگائیں جو کہ گرین ہاؤس گیسز کو جذب کرنے میں مددگار ثابت ہو اس ضمن میں بلتستان کے لوگوں کو اپنی توجہ زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی طرف کی طرف زیادہ سے زیادہ درخت لگانے کی طرف کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بلتستان میں موجود بیشتر گلیشیئر پگھل رہے ہیں جس سے نہ صرف گلیشیر کا خاتمہ ہو رہے ہیں بلکہ مستقبل میں پانی کی قلت ہونے کا بھی اندیشیہ ہے اور ساتھ ساتھ گلیشر پگھلنے سے لوگوں کو بہت زیادہ نقصان کا سامنا کرنا بھی پڑ رہا ہے درخت لگانے کا ایک اور بڑا فائدہ یہ بھی ہے کہ یہ کاربن کو جذب کرنے میں گھر بن کو جذب کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں جس سے فضا بہت صاف رہتے ہیں اور لوگوں کو صحت مند رہنے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اس ضمن میں سکردو کے بیشتر لوگ اپنی بنجر علاقوں میں درخت لگانے میں مصروف جو کی ایک بہت زبردست کاوش ہیں اس سے نہ صرف وبلتستان کا علاقہ الودگی سے پاک ہو سکتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ بلتستان ایک خوبصورت جگہ بن سکتے ہیں جو کہ مستقبل میں ایک بہترین سیاحت کے لیے ایک بہترین جگہ جگہ بن جائے گا اس لیے لوگوں کو چاہیے کہ وہ کلین اینڈ گرین پاکستان کے نعرے پر عمل کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ درخت اگائیں تاکہ انے والی نسلوں کو ایک صحت مند ماحول میسر ہو۔

Print Friendly, PDF & Email

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button