ہنزہ کی تاریخ کا تنقیدی جائزہ لینے کی ضرورت ہے
آج کل ہنزہ کے عام لوگوں سے لے کر دانشور وں تک کی زبان پر ایک بات جو تکرار سے جارہی ہے یہ ہے کہ ہنزہ کے قدیم بزرگ (جو قریب قریب ناخواندہ تھے)عاقل، دانا اور مدبر تھے۔ یہ جزوی طور پر شاید درست ہو سکتا ہے لیکن من حیث المجموع بالکل بھی درست نہیں ہے۔عقل، دانائی اور تدبر کا تعلق علم سے ہے اور علم تعلیم کے مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد کثرت مطالعہ سے ہی حاصل ہوتا ہے۔ لہٰذا ان پڑھ اور ناخواندہ افراد کے سر پر عقل و دانش اور ادراک کا تاج رکھنا علم پر مبنی معاشرے (knowledge society) کی یکسر نفی ہے۔
ہنزہ والوں کی یہ مجموعی کمزوری رہی ہے کہ وہ آنکھیں بند کر کے اپنے ماضی کی قصیدہ خوانی کرتے ہیں اور اپنی کمزوریوں کا ذکر کرنے سے کتراتے ہیں۔ یہ رویےخود اعتمادی اور علم دونوں میں کمی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ہنزہ والے تاریخ اور تنقید دونوں سے کوسوں دور ہیں۔ وہ یا تو ڈھول کی تھاپ پر رقص کرنے کے شوقین ہیں یا دف اور رباب کے ساتھ رومی و حافظ کی سُر تال کے ساتھ گائی جانے والی ولائی و عشقیہ نظمیں (devotional poetry) سننے کے خوگر ہیں اور خود کو بے خود اور مست و متوالا ہونے پر نازاں ہیں۔جبکہ ان دونوں کا تعلق وجدان (Intuition) سے ہے۔ در اصل، معاشرے کو ترقی سے ہمکنار کرنے کے لئے عقل و دانش (Intellect)کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کی بنیاد تاریخ، فلسفہ اور دیگر سماجی علوم ہیں اور ان کا تنقیدی جائزہ لے کر درست لائحۂ عمل تشکیل دینے سےمعاشرہ درست سمت میں آگے بڑھتا ہے۔
ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ ہنزہ کا ادبی ورثہ، خاص طور پر بروشسکی ادب و شاعری جسے دور جدید میں کافی ترقی ملی ہے، خود احتسابی، تنقید، سماجی خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی اور ان خوبیوں کو ابھارنے اور خامیوں کو دور کرنے کے لئے مناسب اقدامات جیسے اوصاف و عوامل سے تہی دست و دامن ہے۔ اس کا موضوع یا تو خالص دینی و مابعد الطبیعی امور ہیں یا محض عشق و عاشقی کی باتیں ہیں جبکہ سماج اور اس سے متعلقہ مسائل سرے سے زیر بحث ہی نہیں لائے گئے ہیں۔ جس کے سبب ہماری سیاست سمیت کئی سماجی پہلو منظر عام پر آنے سے رہ گئے ہیں۔
لہٰذا اہالیان ہنزہ اور خاص طور پر یہاں کے دانشور طبقہ کو لازم ہے کہ وہ عقل و دانش سے کام لے اور اپنے ماضی کی قصیدہ خوانی کرنے، گذشتہ خود ساختہ کارناموں پر فخر و ناز کرنے کی بجائے ماضی کا تنقیدی جائزہ لینے اور ماضی و حال کا تقابلی جائزہ لے کر ایک شاندار مستقبل کی تشکیل و تعمیر کے لئے بہتر لائحہ عمل تیار کرے۔