کالمز

صحافیوں کا المیہ: جھوٹی خبروں کا طوفان

گلگت بلتستان جیسے حساس خطے میں جھوٹی خبروں کا پھیلاؤ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ محض ایک غیر ذمہ دار صحافی کی خدمات حاصل کر کے کسی بھی جھوٹی خبر کو سوشل میڈیا پر وائرل کرنا معمول بن چکا ہے۔ یہ صحافی، جو صحافت کے بنیادی اصولوں سے ناواقف ہوتے ہیں، کسی بھی غیر مصدقہ یا من گھڑت خبر کو بغیر تحقیق کے سوشل میڈیا پر ڈال دیتے ہیں۔اس کے بعد، دیگر صحافی بھی بغیر تحقیق کے وہی خبر اپنے فیس بک پیجز، اکاؤنٹس اور معمولی ویب سائٹس پر شائع کر دیتے ہیں۔ رہی سہی کسر سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ پوری کر دیتے ہیں، جو ان خبروں میں مزید مرچ مصالحہ لگا کر انہیں مزید پھیلاتے ہیں۔

گزشتہ ایک دہائی سے، میں نے اس تشویشناک صورتحال کا قریب سے جائزہ لیا ہے اور کئی بار صحافی برادری اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹس کو اپنی تحریروں اور کالموں کے ذریعے اس رویے سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔ مگر بدقسمتی سے، کوئی سنجیدہ توجہ نہیں دی گئی۔

صحافت کے بنیادی اصول اور ذمہ داریاں بہت اہم ہیں۔ ان کو سمجھنا اور عمل کرنا بھی ضروری ہے۔ ان کے بغیر فوری طور ہر سینئر صحافی بننا انتہائی مضر ہوتا ہے۔ اس حوالے سے کچھ اصول و ضوابط مختصراً عرض کر دیتے ہیں ۔

1. تحقیق اور تصدیق:
کسی بھی خبر کو شائع کرنے سے قبل اس کی مکمل تحقیق کرنا اور مستند ذرائع سے تصدیق کرنا صحافی کا اولین فرض ہے۔

2. غیر جانبداری:
خبر کو غیر جانبداری سے پیش کرنا اور اپنی ذاتی رائے یا مفادات کو خبروں سے دور رکھنا ضروری ہے۔

3. معاشرتی ذمہ داری:
صحافیوں کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کی شائع کردہ خبریں معاشرے پر اثر انداز ہو سکتی ہیں۔ اس لیے محتاط اور ذمہ دار رویہ اپنانا چاہیے۔

4. پیشہ ورانہ اخلاقیات:
کسی بھی خبر کو سنسنی خیز بنانے یا عوام میں بے جا خوف و ہراس پھیلانے سے گریز کرنا چاہیے۔

آج کل ہر آدمی کے ہاتھ میں ایک عدد موبائل موجود ہے اور نیٹ پیکج بھی۔ اور وہ معاشرتی اقدار و اخلاقیات سمجھے بغیر سوشل میڈیا میں کچھ بھی لکھتا اور شئیر کرتا جاتا ہے۔ اور اپنے تئیں اس کو معاشرتی خدمت بھی سمجھتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بھی المیہ سے کم نہیں ۔

سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کی رہنمائی بھی بہت ضروری ہے۔ اہل علم و فکر کو اس طرف متوجہ ہونا چاہیے۔

سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو چاہیے کہ کسی بھی خبر کو پھیلانے سے پہلے اس کی مستند ذرائع سے تصدیق کریں۔

غیر مصدقہ خبروں کو مرچ مصالحہ لگا کر وائرل کرنے سے اجتناب کریں، کیونکہ یہ نہ صرف غلط فہمیاں پیدا کرتی ہیں بلکہ معاشرتی انتشار کا سبب بھی بنتی ہیں۔

جھوٹی خبروں سے پرہیز کرنا صحافیوں اور سوشل ایکٹیوسٹ کا بنیادی فرض ہے۔ جھوٹی خبروں کے پھیلاؤ کے خلاف ہر فرد کو اپنی ذمہ داری کا احساس ہونا چاہیے۔ سچائی، تحقیق، اور تصدیق صحافت کی بنیاد ہیں۔ لہٰذا، جھوٹی خبروں سے پرہیز کرنا اور معاشرے میں درست معلومات پہنچانا ہر صحافی اور سوشل میڈیا صارف کا اخلاقی فریضہ ہے۔

آئیے، ہم سب مل کر جھوٹی خبروں کے خلاف آواز اٹھائیں اور اپنی ذمہ داریوں کو پہچانیں تاکہ ایک باخبر اور ذمہ دار معاشرہ تشکیل دیا جا سکے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

یہ بھی پڑھیں
Close
Back to top button