کالمز

انسانیت کا بے لوث خدمت گار

تحریر: حاکم زادہ تنویر ساون
آج دل سوگوار ہے، جذبات بکھرے ہوئے ہیں، اور قلم لرزاں ہے۔
مولانا شاہ کریم الحیسنی آغا خان کی رحلت صرف ایک شخصیت کے جانے کا نام نہیں،  جس نے انسانیت کے مفہوم کو نئی جہت عطا کی۔ ان کی زندگی ایثار، علم، اور خدمت کا ایک لازوال باب تھی، جس کا ہر صفحہ دوسروں کے لیے آسانیاں پیدا کرنے کی کہانی بیان کرتا ہے۔
یہ وہ ہستی تھے جنہوں نے دنیا کے ہر گوشے میں، چاہے وہ گلگت بلتستان و چترال کے بلند و بالا پہاڑی علاقے ہو  یا دور دراز سندھ کے پسماندہ علاقے، علم کی روشنی پھیلائی۔ ان کے قائم کردہ تعلیمی ادارے اے کے ڈی این,  صرف اسکول اور جامعات نہیں تھے، بلکہ وہ جہالت کے خلاف مضبوط قلعے تھے۔ انہوں نے صحت کے شعبے میں بھی آغا خان ہسپتال جیسے انقلابی اقدامات کیے، تاکہ کوئی بھی علاج نہ ہونے کے باعث بے بسی کا شکار نہ ہو۔
وہ صرف ایک مذہبی پیشوا نہیں تھے، بلکہ وہ عالمِ انسانیت کے معمار تھے۔ ان کے اصول، ان کی تعلیمات اور ان کا پیغام ہمیشہ محبت، رواداری، اور اتحاد پر مبنی رہا۔ انہوں نے نہ صرف اپنی جماعت کو بلکہ پوری دنیا کو سکھایا کہ ترقی، محبت اور برداشت ہی وہ ستون ہیں جن پر ایک مستحکم معاشرہ کھڑا ہوتا ہے۔ ان کی نظر میں خدمتِ خلق سب سے بڑی عبادت تھی، اور اسی فلسفے پر انہوں نے اپنی پوری زندگی گزاری۔
پرنس کریم آغا خان نے ہمیشہ اتحاد و یگانگت پر زور دیا۔ وہ تفرقے اور اختلافات کو زہر سمجھتے تھے، جو معاشروں کو کمزور کر دیتے ہیں۔ ان کی تعلیمات میں ایک مضبوط پیغام تھا: مضبوطی اسی میں ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ جُڑے رہیں، ایک دوسرے کے دکھ درد کو سمجھیں اور مل کر مسائل کا حل نکالیں۔ وہ محبت کے سفیر تھے، جو اپنے ہر کام سے اس دنیا کو بہتر بنانے کی کوشش کرتے رہے۔
آج وہ ہمارے درمیان نہیں رہے، مگر ان کی خدمات، ان کے خواب اور ان کے نظریات زندہ ہیں۔ ان کے لگائے گئے پودے تناور درخت بن چکے ہیں، جن کی چھاؤں میں لاکھوں لوگ سُکون پا رہے ہیں۔ وہ چلے گئے، لیکن ان کی روشنی ہمیشہ قائم رہے گی۔
شکریہ مولا آپ نے ہمیں انسانیت کا درس دیا اور ہمیں بنا کسی لالچ کے خدمت کرنا سیکھایا شکریہ آپ کا کہ آپ نے ہمیں محبت کا پیغام دیا۔ شکریہ مولا شکریہ۔اللہ تعائی ہمیں آپ کے فرامین پہ عمل کرنے کی ہمیں توفیق دیں۔آمین
الوداع اے روشنی کے پاسباں، الوداع
محبت کے نشاں، اے مہرباں، الوداع
تو نے خدمت کو عبادت کا شرف بخشا
اے جہاں میں روشنی کے نشاں ، الوداع
تُو نے تاریکی میں جلائی روشنی کی مشعلیں
علم و حکمت کے سخی، فیض رساں، الوداع
ہر قدم پر تیرا درسِ اتحاد ہے اے رہنما
اے وفا کے رازداں، اہلِ جہاں، الوداع
تنویر کی زباں سے شکریہ کے گیت نکلیں
شاہ کریم امام، عنایتوں کے بادشاہ ,الوداع
خدا حافظ، اے محبت اور انسانیت کے استعارے!
تاریخ کے اوراق میں آپ کا نام سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ آپ کی جدوجہد، قربانیاں، اور انسانیت کے لیے آپ کی محبت ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button