ماہواری کے متعلق غلط تصورات اور Cycle Care Campaign

تحریر: حسینہ رحمت
ماہواری ایک قدرتی عمل ہے جو ہر عورت کی زندگی کا حصہ ہوتا ہے، لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں اس کے بارے میں کھل کر بات کرنا معیوب سمجھا جاتا ہے۔ اکثر خواتین کو نہ صرف شرمندگی محسوس کرائی جاتی ہے بلکہ انہیں اس دوران درپیش مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ بہت سی خواتین کے پاس ماہواری کے دوران استعمال کے لیے بنیادی سہولیات بھی موجود نہیں ہوتیں اور وہ بار بار ایک ہی کپڑے کو استعمال کرنے پر مجبور ہوتی ہیں، جو کہ مہلک بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے۔
یہ سب اس وجہ سے ہے کہ ہمارے معاشرے میں آگاہی اور تعلیم کی کمی ہے۔ ہم قدرت کے اس عمل کو قبول کرنے کے بجائے اسے نظرانداز کر رہے ہیں، جس کا نقصان صرف اور صرف خواتین کو ہو رہا ہے۔ خاص طور پر ہمارے علاقے میں روایتی پابندیوں کی وجہ سے نوجوان لڑکیاں اپنے ماہواری کے مسائل کے بارے میں کھل کر بات نہیں کر پاتیں اور اسے چھپانے کی کوشش کرتی ہیں۔ نتیجتاً، وہ شدید تکلیف، غیر صحت بخش احتیاطی تدابیر، اور موڈ میں تبدیلیوں جیسے مسائل کا شکار ہو جاتی ہیں، جن سے زیادہ تر لوگ ناواقف ہوتے ہیں۔ تعلیم کی کمی کے باعث یہ مسائل مزید بڑھ جاتے ہیں اور ان کی ذہنی اور جسمانی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
گلگت بلتستان کا سخت موسم، خاص طور پر سردیوں میں، ماہواری کے دوران خواتین کے مسائل میں مزید اضافہ کر دیتا ہے۔ شدید ٹھنڈ کی وجہ سے تکلیف بڑھ جاتی ہے، اور مناسب سہولیات کی عدم دستیابی انہیں مزید مشکلات میں ڈال دیتی ہے۔ یہاں کی خواتین کھیتوں میں کام کرتی ہیں اور مویشیوں کی دیکھ بھال بھی کرتی ہیں، جس کے لیے انہیں زیادہ صفائی اور حفظانِ صحت کے اصولوں پر عمل کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن سہولیات اور آگاہی کی کمی کے باعث وہ غیر محفوظ اور غیر صحت مند طریقے اپنانے پر مجبور ہو جاتی ہیں۔

لیکن خوش قسمتی سے، گلگت بلتستان کے ضلع غذر سے تعلق رکھنے والی ساجدہ جان، جو اس وقت یونیورسٹی آف رہوڈ آئی لینڈ، امریکا میں نیورو سائنس اور بایومیڈیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کر رہی ہیں، نے ایک انقلابی قدم اٹھایا ہے۔ انہوں نے ‘سائیکل کیئر کیمپین‘ کے نام سے ایک آگاہی مہم کا آغاز کیا ہے تاکہ خواتین کو ماہواری کے دوران صفائی اور بنیادی سہولیات کے حوالے سے شعور دیا جا سکے۔
اس مہم میں گلگت بلتستان کے نوجوان سماجی کارکنان اور نوجوان ڈاکٹرز شامل ہیں جو اس مسئلے پر کھل کر بات کر رہے ہیں اور عوام کو اس حوالے سے آگاہ کر رہے ہیں۔
یہ وقت ہے کہ ہم بھی اس مہم کا حصہ بنیں اور اپنی ماؤں، بہنوں، بیویوں اور بیٹیوں کی صحت کا خیال رکھیں۔ ہمیں ماہواری کو ایک قدرتی عمل کے طور پر قبول کرنا ہوگا اور خواتین کو ان کے بنیادی حقوق فراہم کرنے ہوں گے تاکہ وہ کسی بھی بیماری یا شرمندگی کے بغیر اپنی زندگی بسر کر سکیں۔
آئیں! اس مہم کا حصہ بنیں اور خواتین کی صحت اور وقار کے لیے آواز اٹھائیں۔