گلگت بلتستان
عوامی ایکشن کمیٹی کے زیر اہتمام نو نکاتی چارٹر آف ڈیماند کی منظوری کےلئے 15 پریل کو دھرنا ہوگا
گلگت ( سپیشل رپورٹر ) عوامی ایکشن کمیٹی نے احتجاجی تیاریوں کو حتمی شکل دیدی ہے 15 اپریل کو دمست قلندر ہو گا ،مظاہرین اور انتظامیہ کے درمیان تصادم کا خدشہ ،گندم سبسڈی خاتمہ،ہسپتالوں سے فیسوں کی وصولی ،بجلی لوڈ شیڈنگ سمیت 9نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ کی منظوری کیلئے عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے 15 اپریل کو گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں احتجاج کی کال دی گئی ہے اس حوالے سے احتجاج کی تیاریاں بھی مکمل کی جاچکی ہیں صرف 15 اپریل کے آمد کی انتظار ہے جبکہ دوسری جانب مقامی انتظامیہ کی جانب سے شہر میں کئی روز قبل ہی دفعہ 144 نافظ کرکے 3 سے زائد افراد کے جمع ہو نے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور مقامی انتظامیہ کی جانب سے اب تک عوامی ایکشن کمیٹی کو احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے اور احتجاج ملتوی کرنے پر دباؤ بھی بڑنے لگا ہے۔حکومت کی جانب سے مساجد بورڈ کو احتجاج ملتوی کرانے کا ٹاسک دیا گیا ہے اور حکومت کی جانب سے مساجد بورڈ کے ممبران اب تک 2 مرتبہ عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ دارشخصیات سے مذاکرات کر چکے ہیں جو کہ بے نتیجہ ثابت ہوئے ہیں ۔
احتجاجی تیاریوں کا جائز لینے اور عوام کو اعتماد میں لینے کے حوالے سے عوامی ایکشن کمیٹی کے ممبران کے بین الضلاعی دورے آخری مراحل میں داخل ہو چکے ہیں اور تمام اضلاع کے عوام کی جانب سے احتجاج میں شرکت کا مکمل یقین دلایا گیا ہے ،ہنزہ نگر ،دیامر ،جگلوٹ عوامی احتجاج کی صورت میں شاہراہ قراقرم بند ہونے کا خدشہ بھی موجود ہے اگر ایسا ہوا تو اشیاء خورد ونوش اور دیگر اشیاء کی قلت بھی پیدا ہوسکتی ہے ۔عوامی ایکشن کمیٹی کی جانب سے سخت موقف اختیار کیا جارہا ہے اور چارٹرآف ڈیمانڈ کی منظوری تک ہر صورت احتجاج جاری رکھنے کا عزم دہرایا جارہا ہے اس حوالے سے کمیٹی کے چیر مین احسان علی ایڈووکیٹ کا کہنا ہے کہ عوامی حقوق حاصل کر کے ہی گھروں کو جائیں گے ،اور تمام تر حکومتی رکاوٹوں کے باوجود احتجاج ہوگا اور تاریخی احتجاج ہوگا ۔
جوں جوں 15 اپریل قریب آرہاہے عوامی ایکشن کمیٹی کے تمام ممبران احتجاج اور احتجاج کے نتائج کے حوالے سے پرعزم اور پر امید نظر آرہے ہیں ۔ایک طرف عوامی ایکشن کمیٹی کا عزم دوسری طرف شہر میں دفعہ 144کا نفاظ اور انتظامیہ کی جانب سے احتجاج کی اجازت نہ ملنے سے انتظامیہ اور مظاہرین میں تصادم یا احتجاج سے قبل عوامی ایکشن کمیٹی کے سرگرم رہنماؤں کی گرفتاری کا خدشہ بھی موجود ہے ۔حکومت اور انتظامیہ کو چاہے کہ اس حوالے سے سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے اور کسی قسم کے تصادم کی طرف حالات کو ہرگز نہ جانے دیا جائے ۔ اور معاملات کو افہام وتفہیم سے حل کیا جائے ۔