مقامی ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی اُن کی اولین ترجیح ہے۔ ڈاکٹر اسرار اللہ ڈی ایچ او چترال
چترال( بشیر حسین آزاد) ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفیسر چترال ڈاکٹر اسرار اللہ نے کہا ہےکہ وہ اور اُن کی پوری ٹیم چترال میں لوگوں کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے میں دن رات کو ششوں میں مصروف ہیں ۔ اور چترال کے طول وعرض میں مریضوں کو اُن کے مقامی ہسپتالوں میں علاج معالجے کی بہتر سہولیات کی فراہمی اُن کی اولین ترجیح ہے ۔ اس سلسلے میں صوبائی حکومت کا اُن کو بھر پور تعاون حاصل ہے ۔ وہ جمعرات کے روز اپنے آفس میں آواز ڈسٹرکٹ فورم کے ساتھ ایک میٹنگ میں اپنے خیا لات کا اظہار کر رہے تھے ۔ اس موقع پر ایم ایس ڈی ایچ کیو ایچ ڈاکٹر نورالاسلام ، ایڈیشنل اسسٹنٹ کمشنر چترال مظہر علی شاہ ، کوآرڈنیٹر ساوتھ ایشیاء پاکستان محمد اسماعیل اور آواز کے ممبران موجود تھے ۔ ڈی ایچ او نے کہا ۔ کہ آج چترال کے ہر سرکاری ہسپتال میں داخل مریض کو اُن کی میز پر ادویات فراہم کئے جا رہے ہیں ۔ اور بازار کے مقابلے میں ہسپتالوں کے ادویات کا معیار کہیں بہتر ہے ۔ انہوں نے کہا ۔ کہ چترال کے کئی ہسپتالوں کی اپگریڈیشن کیلئے وہ مسلسل جدو جہد میں مصروف ہیں ۔ آواز فورم نے صحت کے حوالے سے اُن کی کوششوں کی تعریف کی ۔اور کہا کہ پہلے کے مقابلے میں صحت کی موجودہ سہولیات میں بہت زیادہ بہتری آئی ہے ۔ اور اس سلسلے میں موجودہ حکومت کی صحت پالیسی اور آپ کی کوششین دونوں قابل تعریف ہیں ۔انہوں نے ایون آر ایچ سی میں ڈی ایچ او کی طرف سے خصوصی دلچسپی لے کر بعض مسائل کے حل کو انتہائی خوش آیند اقدام قرار دیا ۔ اور ڈینٹل یونٹ کی بہتری و لیبر روم کوکشادہ کمروں میں منتقلی کیلئے کئے جانے والے اقدامات پر اُن کا شکریہ ادا کیا ۔ فورم نے اس امر پر انتہائی خوشی کا اظہار کیا ۔ کہ آر ایچ سی ایون کو کٹیگری ڈی ہسپتال بنانے کیلئے بھی ڈی ایچ او کی کوششیں دفتری سطح پر جاری ہیں ۔فورم نے بمبوریت بی ایچ یو کے سلسلے میں اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ۔ کیونکہ پی آر سی ایس پراجیکٹ ختم ہونے کے بعد بی ایچ یو میں ڈاکٹرز اور دیگر سٹاف کی کمی درپیش ہے ۔ جس پر ڈی ایچ او نے فوری طور پر مقامی فریش ڈاکٹر کو وہاں تعینات کرنے او ر ہر ممکن طور پر لوگوں کو علاج کی سہولت پہلے سے بہتر طریقے سے فراہم کرنے کا وعدہ کیا ۔ایک سوال کے جواب اُنہوں نے کہا کہ چترال کے ریحانکوٹ گاؤں میں گندگی کے ڈھیر کو ٹھکانے اور گندہ نالیوں میں پڑے ہوئے پائپ لائنوں کا مسئلہ بہت جلد حل کیا جائیگا۔