کالمز

سرزمین بے آئین ، آئین کی جانب گامزن

تحریر:۔ محمد ابراہیم اسدی کتی شوی

جمہوریت ہی بہترین نظام حکومت سمجھے جاتے ہیں اس لیے دنیا بھر میں جمہوریت کو ہی پسند کیا جاتا ہے ۔ جس میں اکثریتی رائے کو تسلیم کرنا ہو تا ہے ۔ اس وقت گلگت بلتستان میں پاکستان مسلم لیگ ن کی جمہو ری حکو مت قائم ہے جس میں گلگت بلتستان کے تما م مسالک سے تعلق رکھنے والے افرا د کے علاوہ گلگت بلتستان قانو ن سا ز اسمبلی میں پی پی اسلامی تحریک مجا لس وحدت المسلمین جمیعت علماء اسلام (ف) ، اور دیگر جما عتوں کے نما ئیدگان موجو د ہیں جن کو یہ حق حاصل ہے وہ گلگت بلتستان کے کسی بھی اہم مسئلے پر قرار داد منظور کروا کر وفاقی حکومت کواپنے فیصلے سے آگا ہ کر سکتے ہیں اس کے باوجو د سرتاج عزیز صاحب مشیر خارجہ وزیر اعظم پا کستان کی سربراہی میں قائم ہو نے والی گلگت بلتستا ن کے آئینی حقو ق سے متعلق کمیٹی میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جنا ب حافظ حفیظ الرحمٰن نے وزیر اعظم پا کستان کے ساتھ مشاورت کے بعد کمیٹی کے پہلے اجلاس میں گلگت بلتستان میں ان تما م جما عتوں کو جن کی اس وقت موجودہ اسمبلی میں نمائیدگی نہیں ہے ان سب کو بھی اعتما د میں لینے کیلئے آل پارٹیز کانفرس بلانے کے بعد گلگت بلتستان کی تمام جماعتوں کی رائے کو کمیتی کے اجلاس میں پیش کرنے کے لیے وقت مانگا ۔ وزیر اعلیٰ کے اس اصولی مو قف پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں اور یہ وزیراعظم پاکستان جنا ب میاں محمد نواز شریف کی ایک اور مثبت سوچ تھی ۔ جو علاقائی جما عتیں اسمبلی سے باہر ہیں ان سے بھی رائے لی جائے کیونکہ اسمبلی میں حکمر ان جما عت کو دو تہائی اکثریت رکھنے کے بعد کسی دوسری جما عت سے رائے لینے کی ضرورت نہیں تھی مگر انھوں نے اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کی گلگت بلتستان کے آئینی حقو ق کا معاملہ انتہائی حسا س اور انتہائی مشکل مسئلہ ہے جس کا حل ملک میں قائداعظم سمیت جمہوریت اور آمریت سمیت 26وزیر اعظم تبدیل ہو چکے ہیں حل نہیں ہو سکا اور ماضی کی کس بھی حکومت کو اس حوالے سے بات کر نے کی بھی توفیق نہیں ہوئی ۔ موجودہ وزیر اعظم پاکستان اس وقت غالباََملک کے ستائیسویں وزیر اعظم ہیں جو خراجِ تحسین کے مستحق ہیں جنہوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ جرا ت کی کہ گلگت بلتستان کے آئینی حیثیت سے متعلق مشیر خارجہ جنا ب سر تا ج عزیز جو کہ ایک انتہا ئی قابل اور تجر بہ کا ر اور دانشوربھی ہیں جن کی سربراہی میں کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔ اس وقت گلگت بلتستان کے تما م لوگوں کی نظریں بھی وزیر اعظم کے بنائے جانے والی اس کمیٹی پر مرکوز ہیں جسں کا پہلا اجلاس بھی اسلام آبا د میں ہو چکاہے جس میں وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کے لیے وقت مانگا جیسا کہ اوپر ہم بتا چکے ہیں دو تہائی اکثریت اور ما ضی میں بھی مکمل آئینی صوبے کے حق میں قرارداد منظور کیے جانے کے بعد مزید کسی آل پا رٹیز کانفرس بلوانے کی ضرورت نہ تھی اور ہما رے ذہنو ں میں بھی بہت سے خدشات مو جو د تھے ۔ایک تو یہ وقت کا ضیاء بھی ہے اور خدانخواستہ اس آل پا رٹیز کانفرنس کا نتیجہ کیا نکلے گااس میں کون کو ن سی جما عتیں شامل ہو نگی اور کون کون سی جما عتیں بائی کا ٹ کر یں گی۔ اور اس میں کس قسم کے مختلف نظریات سامنے آئیں گے ۔ مگر الحمد للہ یہ سب خدشات اس وقت ختم ہوئے جب کانفرنس میں قوم پرست جما عتوں سمیت دیگر تما م سیا سی و مذہبی جما عتوں نے نا صرف بھر پور شرکت کی بلکہ تمام جما عتوں کے نما ئیدگان نے بہت ہی خوبصورت اور اہم باتیں کی اکثریت کی رائے یہی تھیں مکمل پانچواں آئینی صوبہ گلگت بلتستان کو بنایا جائے یہی جمہوری رائے ہے جس میں دو تہائی رائے شامل ہو ں تو اس کی پوری دنیا سمیت اقوام متحدہ بھی احترام کر تے ہیں اور خود اقوام متحدہ نے مسلہ کشمیر کے حل کیلئے بھی رائے شما ری کر وانے کی قراد رداد منظور کی ہے ۔ جس میں کشمیری عوام کو یہ حق دیا گیا تھا کہ وہ دو تہائی اکثریت کے ساتھ چاہے بھار ت میں شامل ہو ں یا چاہے پاکستان میں شامل ہوں یہ ایک الگ ریا ست کا قیام عمل میں لائیں اور یہی حق گلگت بلتستان کے عوام کو بھی حاصل ہے ۔ وہ اکثریت کے ساتھ اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کریں ۔اب اقوام متحدہ سمیت دنیا بھر کے تمام جمہوریت پسند اور جمہوریت پر یقین رکھنے والوں کے لیے اور وفاقی حکومت بلکہ خود وزیر اعظم پاکستان جنا ب میاں محمد نو از شریف کے لیے بھی بہت بڑا امتحا ن ہے ۔ جنہوں نے خود ہی آئینی کمیٹی تشکیل دی اور خود ہی گلگت بلتستان میں آل پارٹیز کانفرنس بلوائی جس نے 100 %اکثریت کے ساتھ پاکستان کے مکمل پانچواں آئینی صوبہ کے حق میں نا صرف اس آل پا رٹیز کا نفرنس میں بلکہ ماضی کی گلگت بلتستان کے جمہو ری قانو ن ساز اسمبلی نے بھی متفقہ قراردار منظور کر کے فیصلہ دے دیا ۔

اب ان کے لیے بہت بڑا امتحان ہے کہ یہ جمہوریت پر کتنا زیادہ یقین رکھتے ہیں ۔ اور جمہوری رائے کتنا احترام کر تے ہیں ۔ اورجنا ب سرتاج عزیز صاحب اور وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان جنا ب حافظ حفیظ الرحمٰن صاحب کا بھی امتحان ہے ۔ وہ اب کسی طرح اسی کمیٹی کے زریعے سفارشات وزیر اعظم پاکستان کو پیش کر تے ہیں اور گلگت بلتستان کے عوامی خواہشا ت کے مطابق آئینی صوبہ دلوانے میں کتنا کامیا ب ہو تے ہیں۔ ہمیں ان کے خلوص اور ان کی صلاحیتوں پر مکمل بھروسہ کر نا چاہیے اور کامیاب آل پارٹیز کانفرنس کے انعقاد پر گلگت بلتستان کے حکومت سمیت تما م مذہبی اور سیا سی جما عتیں خرا ج تحسین کے مستحق ہیں ۔ جن کی متفقہ قرار داد کے بعد اب ایک امید کی کرن سرزمین بے آئین اب انشاء اللہ آئین کی جانب گامزن نظر آتا ہے ۔اور گلگت بلتستان کی تما م جماعتیںآئینی حقو ق کے حوالے سے اپنی صفہوں میں آل پارٹیز کانفرنس کے نتیجے میں پید ا ہو نے والے اس اتحاد کو برقرار رکھنے میں کامیا ب ہو گئے تو انشاء اللہ جلد سرزمین بے آئین وطن عزیز پاکستان کا پانچواں آئینی صوبہ ضرور بنے گا۔جس کے لیے گلگت بلتستان کے غیو رعوام نے 68سالو ں سے بغیر آئینی حقوق کے پاکستان کے ہر میدان میں قربانیاں دیتے آئے ہیں ۔ اور وطن عزیز پاکستان ہی کو اپنی پہلی اور آخری منزل سمجھتے ہیں۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button