عوامی مسائل

ضلع کوہستان میں متاثرین کی حالت ابتر ہوتی جارہی ہے، علاج نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہی خاندان کے 2 بچے جان بحق

کوہستان ( شمس الرحمن کوہستانیؔ ) کوہستان کے علاقے اتھور باڑی میں ملبے تلے دبے 23افراد کولواحقین کی جانب سے مردہ قراردیتے ہوئے اجتماعی نمازجنازہ کے بعد علاقے کو قبرستان قراردینے کے بعد ملحقہ علاقوں میں اشیاء خوردونوش کی کمی کا سامناہے، پہاڑوں اور دروں میں صحت کے مسائل پیدا ہورہے ہیں ،سیوگاوں میں ایک ہی خاندان کے دو بچے موقع پر علاج نہ ہونے کے باعث جاں بحق ہوگئے ہیں ۔ علاقے کا نفراسٹرکچر مکمل طورپر تباہ ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے کوہستان کو آفت زدہ قراردیکر امدادی کاروائیاں شروع کی گئی ہیں ۔ پی ڈی ایم نے متاثرہ علاقوں میں امدادی اشیاء مہیا کرنا شروع کردئے ہیں تاہم رابطہ سڑکوں کی بندش کے باعث متاثرین تک امداد پہنچنا دشوار ہے ۔

ڈی سی کوہستان راجہ فضل خالق کے مطابق تمام تر توجہ شاہراہ قراقرم کھولنے پر مرکوز ہے تاکہ بین الاقوامی شاہراہ بحال ہوسکے اور اسی سے ڈیزاسٹر زدہ علاقوں تک پہنچ سکیں ۔ موسم کی خرابی امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ ہے ۔ ضلعے میں ایمرجنسی نافظ ہے اور ہنگامی بنیادوں پر ضروری علاقوں میں ٹیمیں بھیج دی جاتیں ہیں تاکہ متاثرین کے مسائل میں کمی لاسکیں ۔ ادھر کوہستان کے دیگر علاقوں میں بھی صورتحال انتہائی گھمبیر ہے ، سکول، مکانات ، مساجد، راستے ، جنریٹرز ، واٹر سپلائی سکیمیں ،نہریں ، چیئر لفٹس ،فصلیں، کھیت اور دیگر املاک و اراضیات کو تباہ کن سیلاب نے شدید نقصان پہنچایاہے، زرعی زمینوں کی اکثریت ملیامیٹ ہوچکی ہے جس سے علاقے میں قحط سالی کا خطرہ ہے ۔ضلعی انتظامیہ سیلاب میں جاں بحق افراد کی تعداد 37بتارہی ہے جبکہ درجنون زخمی ہیں۔

گزشتہ روز سیو گبر میں ایک ہی خاندان کی دو بچے علاج معالجے کی سہولت نہ ہونے کے باعث جاں بحق ہوگئے ہیں اور حاجی غلام عیسیٰ کے گھر صف ماتم بچھ گیا ۔ضلع بھر میں نظام زندگی مفلوج ہے ، چاروں طرف پہاڑوں کے جھرمٹ میں موجود انسانی آبادی پر شب و روز خطرات منڈالارہے ہیں کسی بھی وقت لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ ہے ۔وسیع پیمانے پر تباہی کا ادراک ممکن نہیں تاہم حکومتی بے حسی اپنے آپ میں ایک بڑ اسوال ہے جو انسانیت کے دکھ کے بجائے سیاسی پوائنٹ سکورنگ میں مصروف ہیں جبکہ دوسری انسانوں کے جنازے اُٹھ رہے ہیں ۔واضح رہے کہ کوہستان میں ایک بار پھر بارشوں کا سلسلہ شروع ہواہے اور بین الاقوامی شاہراہ قراقرم مختلف مقامات پر بدستور بلاک ہے جس کے کھلنے کے امکانات بھاری لینڈ سلائیڈنگ کے باعث آئے روز معدوم ہوتے جاتے ہیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button