متفرق

دریائے اشکومن میں نہاتے ہوے دو کمسن طالبعلم دریا برد، ایک کی لاش برآمد، علاقے میں کہرام برپا

چٹورکھنڈ(کریم رانجھا) ؔ دریائے اشکومن میں نہاتے ہوئے دو کمسن طالبعلم لہروں کی نذر،بچوں کو بچانے کے لئے جانے والا والدموجوں کی نذر ہوتے ہوتے بچا،ایک بچے کی میت گلوداس کے مقام سے برآمد ،دوسرے کی تلاش جاری،علاقے میں کہرام مچ گیا،ہر آنکھ اشکبار۔

ہفتے کی دوپہر گرمی کے ستانے پر چٹورکھنڈ کے رہائشی سکندر علی اور اس کا رشتہ دار بدر اعظم ساکن سمال اپنے بچوں مقدر علی عمر بارہ سال کلاس ششم کا طالب علم اور مسمی احمد اعظم ساکن سمال عمر چودہ سال جو کہ ساتویں جماعت کا طالب تھا کو ہمراہ لے کرنہانے کی غرض سے دریائے اشکومن گئے جہاں نہاتے ہوئے دونوں کم عمر بچے دریا کے بے رحم موجوں کی نذر ہو گئے ،بچوں کو بچانے کی کوشش میں بدراعظم موجوں کی نذر ہوتے ہوتے بچا،واقعے کی اطلاع ملتے ہی اسماعیلی بوائے سکاؤٹس اور عوام علاقہ کی کثیر تعداد دریا کے کنارے ڈھونڈنے پہنچ گئی،چار گھنٹے کی تگ ودو کے بعد گلوداس کے مقام پر دریا کے کنارے سے مسمی مقدر علی ولد سکندر علی کی نعش برآمد ہوئی جبکہ آخری اطلاعات آنے تک دوسرے بچے کی تلاش جاری ہے۔دونوں بچے آپس میں کزن بتائے جاتے ہیں۔متوفی کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں آبائی قبرستان میں سپرد خاک کیا گیا،اس موقع پر رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button