سکردو (محمد علی انجم) پریس کلب سکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کراچی سے تعلق رکھنے والی کوہ پیما معصومہ علی کھوکھر نے کہا کہ انہیں تین مقامی کوہ پیماوں تقی سرور ، نجف علی اور چیئرمین علی نے ستمبر 2016 میں یہ کہہ کر برگن چو چوٹی پر مہم جوئی کروائی کہ آپ اس چوٹی کو سر کرنے والی پاکستان کی پہلی خاتون کوہ پیما ہوگی ، جس کی تصدیق مہم کے دوران بنائی گئی ویڈیوز میں واضح الفاظ میں انہوں نے خود کی ہے ، تاہم میری کامیاب مہم جوئی کے 8 ماہ بعد مئی 2017 میں انہی تینوں مقامی کوہ پیماوں نے ایک اور پاکستانی خاتون سائیکلسٹ ثمر خان کو اندھیرے میں رکھ کر یہی برگن چوٹی سر کروالی اسے بھی اس چوٹی کی پہلی خاتون فاتح قرار دے کر چوٹی کو ہی غیر قانونی طور پر اس کے نام سے منسوب کرکے ثمر پیک رکھ دیا ، اس کے بعد اپنے دھوکا دہی پر پردہ ڈالنے اور اس دوسری خاتون سے زیادہ مالی فائدہ حاصل کرکے اسے شہرت دلوانے کے لیے سوشل میڈیا پر مجھے جھٹلانے کی کوشش کی اور میرے بارے غیر اخلاقی کمنٹس تحریر کیے گئے انہوں نے کہا کہ میرے پاس میری کامیاب مہم جوئی کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں جس کے سہارے میں اپنے اعزاز کا دفاع کرنے اور دھوکا دہی کے مرتکب مذکورہ کوہ پیماوں کے خلاف قانونی چارہ جوئ کے لیے منظر عام پر آگئی ہوں ۔
پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔