کالمز

ڈونلڈ ٹرمپ  کا حالیہ بیان ،جنوبی ایشیاء اور سی پیک

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان افغانستان اور جنوبی ایشیا کے حوالے سے نئی امریکن پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے، افغانستان میں ہزاروں فوجیوں کی تعداد کے اضافے کا عندیہ دیتے ہوئے ساتھ ہی پاکستان پر بھی الزام عائد کردیا ہے کہ اربوں ڈالر امداد لینے کے باوجود پاکستان نے دہشتگردوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ٹرمپ کے مطابق 20 غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں پاکستان اور افغانستان میں کام کر رہی ہیں جو کہ دنیا میں کسی بھی جگہ سے زیادہ ہیں۔ امریکی صدر نے اس دھمکی کے ساتھ ہی افغانستان میں بھارت کے عمل دخل میں اضافے کی بھی حمایت کردی ہے۔

صدر ٹرمپ کی تقریر کے بعد پنجابی کے دو محاورے شدت کے ساتھ یاد آرہے ہیں پہلے نمبر پر ایک محاورہ ” چھولیاں دی راکھی بکرا” مطلب کی چنے کی دال کی حفاظت کے لئے بکرے کو مامور کردیا جائے اور دوسرا محاورہ کہ ” ڈگا کھوتے توں تے غصہ کمہار تے” یعنی گرا گدھے پر سے اور غصہ گدھے کے مالک پر، مطلب کی افغانستان میں امن خراب کرنے کے مرتکب بھارت کو ہی امن قائم کرنے کے لئے مزید زمہ داریاں سونپنے کی بات کی جارہی ہے اس پر تو امریکی صدر اور انتظامیہ کی "عقل” کو داد دینے کو دل چاہتا ہے۔

دنیا کی جدید ترین ٹیکنالوجی اور اسلحہ کے باوجود ہزاروں فوجی مروانے کے بعد بھی  امریکہ اگر افغانستان میں مات کھا رہا ہے تو اسکی وجہ کوئی اور نہیں بلکہ افغان حکومت اور بھارت خود ہیں جو کہ نہ صرف امریکہ کے ساتھ ڈبل گیم کررہے ہیں بلکہ پاکستان میں دہشتگردی کے لئے مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں۔ افغانستان کی کٹ پتلی حکومتی چاہے وہ اشرف غنی کی صورت میں ہوں یا ماضی میں حامد کرزائی کی شکل میں یا کسی اور شکل میں ان عناصر کو معلوم ہے کہ جب تک امریکہ افغانستان میں موجود رہے گا ان کو اقتدار کے جھولے لینے کا موقع میسر رہے گا بعد میں ان کو کس نے پوچھنا ہے ؟ ان موجودہ افغان حکمرانوں میں تو کوئی ایسی قابلیت ہے نہیں کہ افغانستان کے کسی صوبے میں کسی گورنر کے مشیر کے عہدے پر بھی فائزہ ہوسکیں۔ لہذا افغانستان حکمرانوں کی کوشش ہے کہ افغانستان میں امن قائم نہ ہو۔ اور وہ اس مقصد کے حصول کی خاطر بھارت کی مدد سے دہشتگردی کے نیٹ ورک کے تانے بانے جوڑے بیٹھے ہیں اور پاکستان میں دہشتگردی کروانے میں بھی افغان حکومت اور بھارت ہی کا کردار ہے کیونکی اس میں بھارت کا مفاد بھی ہے اور پاکستان کی بدنامی بھی ۔

امریکی صدر جسے خودا مریکی عوام ہی اس صدی کا سب سے بڑا بیوقوف قرار دے رہی ہے افغانستان کی تمام تر صورتحال کا درست ادارک کرنے کی بجائے اسکی زمہ داری پاکستان پر ڈال رہا ہے حالانکہ ڈیفنس سے متعلق بہت سے امریکی تھنک ٹینکس افغان انتظامیہ اور بھارت کی ریشہ دوانیوں کے متعلق امریکہ اداروں کو آگاہ کرچکے ہیں

یو این او کی نمائندہ تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق افغانستان کے شہرقندھار میں بھارت کے 65 قونصل خانے ہیں جن میں میں اسرائیلی ، بھارتی اور افغان خفیہ ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ٹاپ ایجنٹ دہشتگردوں کوٹریننگ دے کر پاکستان کے دیگر شہروں میں بھیج کر دہشتگردی کے واقعات کروائے جارہے ہیں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی جولائی میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت کے65 قونصل خانوں کو ختم کرکے جنوبی ایشیا میں دہشتگردی کے نیٹ ورک کا خاتمہ کیا جاسکتا ہے۔ اس طرح پاک افغان سرحد  کے ساتھ ساتھ افغانستان کے تمام صوبوں میں بھارت کے قونصل خانون کے نام پر بنائے گئے دہشتگردی کے نیٹ ورکس خطے میں امن کو برباد کرنے کے لئے گزشتہ کئی سالوں سے کام کررہے ہیں اور سی پیک منصوبے کے بعد بھارت کی جو نیندیں حرام ہوئی ہیں اسکے  نتیجے میں بھارت خاص طور پر گوادر اور گلگت بلتستان کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کررہا ہے تاکہ سی پیک منصوبے کی تکمیل کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاسکیں۔ سی پیک منصوبے میں روس کی شمولیت کے بعد بھارت کے ساتھ امریکہ بھی اب اس مںصوبے کے خلاف سازشوں میں شریک ہوچکا ہے کیونکہ روس کی معاشی ترقی اسکے اولین دشمن امریکہ کو ایک آنکھ نہیں بھاتی۔ جس بنا پر امریکہ اب اپنے افغانستان میں قیام کو طول دینے کے لئے جواز ڈھونڈنے کی کوشش کررہا ہے کیونکہ اس وقت روس خلیجی ممالک کی پراکسی وار میں بھی بھر پور کردار ادا کررہا ہے اور امریکہ کو اپنی اس "چوہدراہٹ” میں روس کی شکل میں حصہ دار کانٹے کی طرح چھبھ رہا ہے۔

اب رہی بات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریر کے بعد پاکستان کی داخلی صورتحال کی تو افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس معاملے پر بھی ہماری سیاسی قوتیں ایک پیج پر نہیں آرہی ہیں۔

اسکے باوجود کہ پاکستان کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتیں امریکہ کے متعلق یکساں پالیسی رکھتی ہیں اور جانتی ہیں کہ امریکہ محض پاکستان کو استعمال کررہا ہے اور گزشتہ دو دہاہیوں میں پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دے کر بے انتہا نقصان اٹھایا ہے جس کا خمیازہ آنے والے نسلیں بھی بھگت رہی ہیں۔

مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کی بات کی جائے تو شیعہ جماعتوں میں تحریک جعفریہ ،مجلس وحدت مسلمین ،تحریک نفاز فقہ جعفریہ جبکہ دیگر مسالک کی جماعتوں جن میں جماعت اسلامی، تنظیم اسلامی اور جمعیت علما اسلام  امریکہ اسرائیل  کٹھ جوڑ اور یہودی نصاریٰ کی سازشوں کے خلاف مسلسل آواز بلند کررہی ہیں۔ ان جماعتوں کا واضع موقف ہے کہ امریکہ اسرائیل اور بھارت مل کر پاکستان میں فرقہ واریت کے نام پر دہشتگردی پھیلارہے ہیں۔

اس اہم اور نازک موقعے پر سیاسی قوتوں کو بھی زمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے کہ وہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے ایک موقف اختیارکرتے ہوئے امریکہ کی طرف سے پاکستان پر لگائے جانے والے جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کا نہ صرف موثر جواب دیں بلکہ بھارت کو بھی بے نقاب کیا جائے کہ وہ کس طرح جنوبی ایشیاء کا امن تباہ کررہا ہے۔ اگرپاکستان اس معاملے پر بھی اندرونی طور پر باہمی مخالفت کا شکار رہا تو بیرونی پاکستان دشمن اور اسلام دشمن قوتوں کو ہمارے خلاف جمع ہوجانے کا موقعہ میسر آجائے گا۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button