آئیے اپنی دنیا کو سمجھیںبچوں کی دنیا

کیا وہیل آپس میں باتیں کرتی ہیں؟

وہیل ایک بڑی مچھلی کی طرح نظر آتی ہے مگر وہ مچھلی نہیں۔وہ دودھ پلانے والا جانور ہے۔ ایسے جانور کو ممالیہ (Mammals)کہاجاتاہے۔ چار ہزار اقسام کے جانور ممالیہ ہیں اور ان میں انسان بھی شامل ہے۔

وہیل اپنی ساری زندگی پانی میں گزارتی ہے۔ اسے سانس لینے کی اسی طرح ضرورت ہوتی ہے جیسے ہم انسانوں کو ۔ اگر وہیل بہت زیادہ عرصہ پانی کے نیچے رہے اور سانس نہ لے تو وہ ڈوب جاتی ہے۔وہیل عام طورپر پانی کی سطح کے قریب ہی تیرتی ہے اور باقاعدگی سے اوپر آکر سانس لیتی رہتی ہے۔ سانس لینے سے بہت سی آکسیجن اس کے خون میں چلی جاتی ہے۔ جب وہ سمندر میں غوطہ لگاتی ہے تو اس کے پھیپھڑے ہوا سے خالی ہو تے ہیں۔ وہ آکسیجن جو اس کے خون میں شامل ہوچکی ہوتی ہے، غوطہ لگانے کے دوران اسے زندہ رکھنے کے لیے کافی ہو تی ہے۔ جب وہیل پانی کے اوپر آتی ہے تو اپنے پھیپھڑوں میں موجود تھوڑی بہت ہوا باہر نکال دیتی ہے۔ یہ ہوا وہ اپنے سر پر بنے ایک سوراخ سے باہر نکالتی ہے۔ پھر وہ سانس لیتی ہے اور اپنے خون میں آکسیجن بھر لیتی ہے۔

وہیل میں سونگھنے کی کوئی طاقت نہیں ہوتی اور اس کی دیکھنے کی صلاحیت بھی بہت کمزور ہوتی ہے۔ ان کی چھونے ، چکھنے اور سننے کی صلاحیتیں بہت اچھی ہوتی ہیں۔ وہ آپس میں باتیں کرتی ہیں۔ وہ چوں چوں جیسی آوازیں نکال کر اپنا پیغام دوسری وہیل مچھلیوں تک پہنچاتی ہیں۔ یہ آوازیں وہیل مچھلیاں بہت فاصلے سے بھی سن لیتی ہیں۔

وہیل کا جسم بہت بڑا ہوتاہے اور اس کے جسم کو دیکھ کریہی لگتاہے کہ وہ بڑی بڑی چیزیں کھا جاتی ہوگی ۔ اصل بات یہ ہے کہ وہیل کا حلق بہت چھوٹاہوتاہے اور وہ مالٹے سے بڑی چیز نگل نہیں سکتی۔ وہیل کی کئی اقسام ہیں ۔ ان میں سے کچھ گوشت کھاتی ہیں اور کچھ پودے وغیرہ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button