بلاگزشعر و ادب

افضل اللہ افضل کے ساتھ بیتی ہوئی ایک شام

احباب سخن کھوار اشکومن کے احباب جہاں کھوار ادب و شاعری کے لیے کوشاں ہیں وہاں اہالیانِ چترال اور غذر کو محبت کی لڑی میں پرونے کے کارِ خیر میں بھی پیش پیش ہیں۔ یہی کل کی بات ہے ان احباب کی طرف سے دعوت نامہ ملا کہ کھوار زبان کے ساغر صدیقی جناب افضل اللہ افضل کے اعزاز میں ایک شام منائی جارہی ہے۔ مجھے بھی شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔ افضل اللہ افضل صاحب کا نام سن کر اپنی ہزار مصروفیات کو پس انداز کرتے ہوئے میں ان کی محفل میں پہنچا تھا۔ اب افضل صاحب مہانِ خصوصی اور مجھے صدرِمحفل کی کرسی نشینی کا کہہ کر جس طرح انہوں نے ہماری عزت افزائی کی اس کو لفظوں میں بیان کرنا ناممکن نہیں تو مشکل ضرور ہے۔ کھوار ادب و شاعری کے وہ درخشان ستارہ جس کو سن کر انسان پر لامحالہ وجد کی کیفیت طاری ہوجاتی ہے۔ اکثر جب کبھی میں بہت تھک جاتا ہوں تو اپنے لیپ ٹاپ میں موجود ان کی غزلیں سنتا ہوں تو گویا یہ غزلیں آپ کو کہیں اور پہنچا دیتی ہیں۔ ان کی ایک غزل کا شعر جو یاد رکھنے کے قابل ہے؎

آوا افضل نو تو افضل
دوستی گراں نوکومن بس

اپنے تلخص کو اتنے خوبصورت پیرائے میں شعری قالب میں ڈالا ہے کہ اس شعر کی اہمیت دوچند ہوگئی ہے۔ فرماتے ہیں کہ میں افضل نہیں بلکہ افضل تو آپ ہیں آپ اتنے افضل ہیں کہ مجھے تو آپ سے دوستی کرنا بھی گراں معلوم ہوتا ہے اس لیے میں آپ سے دوستی نہیں کرسکتا۔

ان کے ساتھ لی گئی ایک تصویر آپ کی محبتوں کی نذر۔ اس تقریب کی روئیداد کچھ دن بعد۔ اس کے لیے انتظار کرنا پڑے گا کہتے ہیں بعض دفعہ انتظار تکلیف دہ نہیں لطف اندوز ہوتا ہے۔

آپ کی رائے

comments

متعلقہ

Back to top button