چلاس(بیورورپورٹ) عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے مرکزی چیئرمین مولانا سلطان رئیس ،صدر انجمن تاجران گلگت بلتستان محمد ابراہیم، وائس چیئرمین فدا حسین اور ممبر مرکزی امامیہ کونسل گلگت یعصوب الدین نے چلاس کا دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے انجمن تاجران چلاس کے علاوہ مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں سے ملاقاتیں کیں۔
دیامرپریس کلب چلاس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وعدےکو عملی جامہ پہناتے ہوئے جمعرات کے روز نوٹیفیکشن کا اجرا یقینی بنائیں ورنہ جمعہ کے روز گلگت بلتستان کے تمام اضلاع کے انجمن تاجران سمیت عوامی ایکشن کمیٹی کے اراکین اپنا لائحہ عمل کا اعلان کرینگے جو گذشتہ دنوں کے ہڑتال سے بھی زیادہ مشکلات پیدا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے کئی علاقوں کو تمام تر سیاسی و آئینی حقوق کے باوجود ٹیکس سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے تو گلگت بلتستان میں ٹیکس لگانے کی ضرورت ہی کیا ہے۔ ہم قوم کی آواز ہیں، قوم کے خواہشات کے مطابق قدم بڑھاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک سمیت کئی اہم ترین منصوبے گلگت بلتستان میں بن رہے ہیں۔ ہم جب بھی اپنے حق کے لئے آواز بلند کرتے ہیں الزامات لگائے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2012اڈپٹیشن ٹیکس کا نفاذ ہوا جس کے بعد گلگت بلتستان میں ٹیکس کی کھڑکی کھلی ۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جی بی کونسل اور حکومت کے ساتھ مذاکرات کئے جس میں متفقہ فیصلہ ہوا کہ 23نومبر تک 2012اڈپٹیشن ٹیکس منسوخی کا نوٹیفیکشن عوامی ایکشن کمیٹی کے حوالے ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کونسل کے اراکین سوچنے سمجھنےکی صلاحیت سے محروم ہیں جبکہ صوبائی حکمرانوں کے گردن میں جو سریا اٹکی ہوئی ہے وہ گذشتہ حکمرانوں کے گردنوں میں محسوس کی تھی اور یاد رکھیں جو سریا ٹیڑی ہوتی ہے اسے کاٹنا پڑتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم امید رکھتے ہیں کہ جمعرات کے روز تک ٹیکس منسوخی کا نوٹیفیکشن جاری کرینگے ورنہ ہم سخت فیصلہ کرینگے اوریہ فیصلہ پہلے والی تحریکوں سے سخت ہو گی۔