تعلیم

ڈگری کالج ہاتون میں طلبہ کیوں داخلہ نہیں لیتے ہیں ؟‎

غذر ( رپورٹ جاویداقبال )ایک طرف وزیراعلی گلگت بلتستان اور صوبائی حکومت کا علاقے میں معیاری تعلیم کے  فروغ کے دعوے دوسری جانب بعض سرکاری تعلیمی اداروں میں زمہ داروں کی عدم توجہ اور مستقبل کے پلاننگ نہ ہو نے وجہ سے نہ صرف قوم کے معمار تعلیم سے محروم ہیں بلکہ سرکاری خزانے کو بھی بھاری نقصان کا سامنا ہے ڈگری کالج ہاتون میں طلبہ اور اسٹاف کی تعداد میں کوئی بڑا فرق نہیں کئی سالوں سے کالج میں طلبہ کی تعداد میں کمی اور سرکاری وسائل کا ضائع ہونے کا نوٹس نہیں لینا زمہ دار اداروں پر سوالیہ نشان ہے گزشتہ کئی سالوں سے کالج میں طلبہ کی تعداد ایک سو بھی نہیں ہے لیکن اس کے باوجود  ماہانہ لاکھوں اور سالانہ کروڈوں کا سرکاری خزانے کو نقصان ہورہا ہے اس تشویش ناک صورت حال کے بارے میں نہ تو محکمہ تعلیم کے حکام نے اور نہ ہی صوبائی حکومت کے زمہ داروں نے کو ئی نوٹس لیا ہے آخر اس کی وجہ کیا ہے کہ ڈگری کالج ہاتون میں داخلے کیوں نہیں ہوتے ہیں کالج میں طلبہ سو بھی نہیں جبکہ 34 اسٹاف ہیں جن میں گریڈ 20 کے پرنسپل گریڈ 19 کے چار اسسٹنٹ پروفیسرز گریڈ 17 کے بارہ لکچرارز گریڈ 17 کے ایک سپرننڈنٹ گریڈ 16 کے ایک اکاؤنٹنٹ گریڈ 14 کے ایک کلرک 7 گریڈ ون اور 4 ڈرائیور شامل ہیں 4 بڑی بس 3 ہائس اور ایک کیری ڈبہ بھی کالج میں موجود ہیں لیکن بدقسمتی سے گزشتہ کئی سالوں سے ڈگری کالج ہاتون میں طلبہ داخلہ لینے کے لیے نہیں آرہے ہیں اسکے باوجود بھی سالانہ کروڈوں روپے کا سرکاری خزانے کو نقصان ہورہا ہے جبکہ دوسری جانب غذر کے دیگر کالجوں میں طلبہ و طالبات کی تعداد سینکڈوں میں ہیں اور وہاں اسٹاف کی کمی ہے موجودہ وقت میں ہاتون کالج کے علاوہ گرلز انٹر کالج گاہکوچ ، انٹر کالج گوپس ،انٹر کالج یاسین اور انٹر کالج چٹورکھنڈ انتہائی کامیابی کے ساتھ تعلیم کی سہولیات فراہم کررہی ہیں ۔ڈگری کالج ہاتون کے حوالے سے اس بات کو بھی نظرانداز نہیں کیا جاسکتا ہے کہ مناسب سائیڈ سلکشن نہیں ہونے سے طلبہ کو آنے جانے کے اخراجات کا بوجھ اٹھانا بھی کافی پریشانی کے باعث بنتا ہے دوسری جانب گاہکوچ شہر میں عام پرائیویٹ کالجوں میں بڑی تعداد میں طلبہ وطالبات بھاری فیس دیکر تعلیم حاصل کررہے ہیں اس کے باوجود بھی کہ ان کالجوں میں اس معیار کے اساتذہ بہت کم ہے جو کالج سطح پر پڑھا سکیں اس کی نسبت ڈگری کالج ہاتون میں قابل اور اعلی تعلیم یافتہ اسٹاف کی سہولت بھی موجود ہے اور حاضری کا نظام بھی بہت زیادہ مایوس کن نہیں ہے لہذا کالج انتظامیہ اور سکریٹری تعلیم کو اس اہم مسلے پر سجندگی سے نہ صرف سوچنے بلکہ ایک ایسا مستقل حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو نتیجہ خیز ہو اور غذر کے طلبہ و طالبات اس اہم سرکاری درس گاہ ڈگری کالج ہاتون میں تعلیم حاصل کرسکیں تاکہ تعلیم کے شعبے میں سرکاری وسائل کو بروۓ کار لایا جاسکیں اور غذر کے طلبہ و طالبات پرائیوٹ کالجوں کی بھاری فیسوں سے بھی بچ سکیں ۔

آپ کی رائے

comments

پامیر ٹائمز

پامیر ٹائمز گلگت بلتستان، کوہستان اور چترال سمیت قرب وجوار کے پہاڑی علاقوں سے متعلق ایک معروف اور مختلف زبانوں میں شائع ہونے والی اولین ویب پورٹل ہے۔ پامیر ٹائمز نوجوانوں کی ایک غیر سیاسی، غیر منافع بخش اور آزاد کاوش ہے۔

متعلقہ

Back to top button