متحدہ اپوزیشن نے مجوزہ آئینی اصلاحاتی پیکج مسترد کرتے ہوے پارلیمنٹ ہاوس اسلام آباد کے سامنے دھرنے کا اعلان کردیا
گلگت( سٹاف رپورٹر) متحدہ واپوزیشن گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نے موجودہ مجوزہ آئینی اصلاحاتی پیکج گلگت بلتستان 2018 کو مکمل طور پر مسترد کردیا گیا ہے۔ گلگت پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر قانون ساز اسمبلی کپٹین (ر) محمد شفیح خان ، جاوید حسین ممبر قانون ساز اسمبلی پاکستان پیپلز پارٹی، راجہ جہانزیب ممبر قانون ساز اسمبلی پاکستان تحریک انصاف ، نواز خان ناجی ممبر قانون سازاسمبلی لیڈر بلورستان نیشنل فرنٹ، بی بی سلمہ ممبر قانون ساز اسمبلی ایم ڈبلیو ایم ، کاچو امیتاز حیدر ممبر قانون ساز اسمبلی آزاد ممبر نے کہا کہ ہمیں نے حکومت کو پانچ نکات پیش کئے ہیں جس پر عمل درآمد حکومت کا کام ہے سرتاج عزیز کمیٹی کے سفارشات یا گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے قرارداوں پر مکمل عمل درآمد کی جائے اگر سرتاج عزیز اور اسمبلی کی قراراروں پر عمل درآمد ممکن نہیں ہے تو کشمیر طرز کا سیٹ اپ دیا جائے ۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ قانون ساز اسمبلی گلگت بلتستان میں اپوزیشن گلگت بلتستان کو مکمل طور پر آئینی صوبہ دیکھنا چاہتی ہے اور موجودہ مجوزہ پیکج 2018 کی مخالفت کرتے ہیں اگر گلگت بلتستان کو ئی صوبہ کادرجہ نہیں دیا گیا اور مجوزہ پیکج کے خلاف 19اور 20مئی کو اسلام آباد پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دیں گے۔
اُنہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ممبراسمبلی اور اسلام آباد راولپنڈی کے سول سوسائیٹی کو بھی دعوت دیا کہ اگر وہ علاقے سے مخلص ہیں تو ہمارے ساتھ اسلام آباد دھرنے میں ساتھ دیں۔ اور اگلے لحہ عمل میں گلگت بلتستان کے تمام اضلاع میں عوامی طاقت کا بھی مظاہرے کرنے کا اعلان کیا اُنہوں نے کہا کہ 70سال سے گلگت بلتستان کے عوام کا دیرینہ مطالبات ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنایا جائے اور ہمارے ساتھ ظلم زیادتی ہو رہی ہے ہمارے محرومی کا جب تک خاتمہ نہیں ہو تا ہمارا احتجاج جاری رکھے گا۔اور وزیراعلیٰ گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے گلگت بلتستان کی عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا ہے اور ہمارے حقوق کا سودا کیا ہے جس پر متحدہ اپوزیشن مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کر چکی ہے کہ حافظ حفیظ الرحمن کو برداشت نہیں کی جائے گی اور آج سے باقاعدہ وزیراعلیٰ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں۔اُنہوں نے کہا کہ آج سے پہلے صرف اخباری بیانات تک عدم اظہار تھا آج کے بعد عدم اظہار کا اعلان کرتے ہیں۔